تمام تر مخالفتوں کے باوجود مودی حکومت ہٹ دھرمی پر آمادہ ، ۱۲؍ بجے لوک سبھا میں پیش ہو گا ،انڈیا اتحاد نے ایوان میں مخالفت کا اعلان کیا، کانگریس اور بی جے پی نے وہپ جاری کردیا۔
EPAPER
Updated: April 02, 2025, 10:07 AM IST | New Delhi
تمام تر مخالفتوں کے باوجود مودی حکومت ہٹ دھرمی پر آمادہ ، ۱۲؍ بجے لوک سبھا میں پیش ہو گا ،انڈیا اتحاد نے ایوان میں مخالفت کا اعلان کیا، کانگریس اور بی جے پی نے وہپ جاری کردیا۔
حکمراں جماعت بی جے پی تمام تر مخالفتوں کے باوجود وقف ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کرنے کے لئےبضد ہے۔ اس نے اعلان کردیا ہے کہ یہ متنازع اور مسلمانوں کے حقوق غصب کرنے والا وقف ترمیمی بل بدھ کو دوپہر ۱۲؍ بجے لوک سبھا میں پیش کیا جائے گا ۔ بزنس ایڈوائزری کمیٹی کی میٹنگ میں اس پر مہر لگائی جاچکی ہے جبکہ اپوزیشن نے میٹنگ سے واک آؤٹ کردیا تھا ۔ اس بل کے لئے قریب ۸؍ گھنٹے تک بحث کا وقت طے کیا گیا ہے۔ ضرور ت پڑنے پروقت بڑھایا بھی جاسکتا ہے۔ ایسے میں اب سب کی نظریںچندرا بابو نائیڈو اور نتیش کمار پر مرکوز رہے گی اور یہیں سے مسلمانوں کے تئیں ان کا نظریہ بھی واضح ہوجائے گا۔
احتجاج طے ہے
واضح رہے کہ وقف ترمیمی بل ایسے وقت میں پیش کیا جارہا ہے جب آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ملک بھر میں اس کی مخالفت میں اجلاس اور احتجاج کررہا ہے۔ حکمراں جماعت کے لئے یہ بل پاس کرانا آسان نہیں ہوگا۔ جہاں حکومت کو سڑکوں پر مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہیں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بھی اس کی زبردست مخالفت دیکھنے کو ملے گی۔ اپوزیشن اس معاملے میں کیل کانٹوں سے لیس ہو گیا ہے۔ اس نے اس بل کی سختی کے ساتھ مخالفت کرنے کا اعلان کیا ہے جس سے سرکار کی مشکل بڑھ سکتی ہے۔
کرن رجیجو نے کیا کہا ؟
مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور کرن رجیجو نے کہاکہ کل وقفہ سوالات کے بعد اس بل کو پیش کیا جائے گا۔ بل پر بحث کے لئے ۸؍ گھنٹے کا وقت مقرر کیا گیا ہے اور ایوان کی رضا مندی سے وقت بڑھایا بھی جاسکتا ہے۔ اب اگر کوئی بہانہ بناکر واک آؤٹ کرنا چاہتا ہے اور بحث سے بھاگنا چاہتا ہے تو اسے ہم روک نہیں سکتے۔ ہر پارٹی کو اپنا موقف پیش کرنے کا موقع ملے گا مگر اس کے لئے صحت مند بحث کا ماحول ضروری ہے۔ پارلیمنٹ کا اجلاس ۴؍ اپریل تک چلے گا ، لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا میں اس بل کو پاس کرانا ہے۔ اب دو دن لوک سبھا میں بحث ہوگی تو راجیہ سبھا کے لئے وقت نہیں بچے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم اتنا اچھا بل لائے ہیںجو ریکارڈ میں درج ہوگا۔ ساتھ ہی یہ بھی درج ہو گا کہ کس نے حمایت کی اور کس نے مخالفت۔ بہت سے مسلمان اس بل کے کے حق میں ہیں، جے پی سی میں اس پر بحث ہوچکی ہے اس لئے اب اسے پارلیمنٹ میں پیش کردینا ہی بہتر ہے۔
اپوزیشن کا واک آئوٹ
بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں اس بل پر اپوزیشن نے واک آؤٹ کیا تھا کیوں کہ سرکار من مانی کررہی ہے۔اپوزیشن کا کہنا تھا کہ اس بل پر ۱۲؍گھنٹے بحث ہونی چاہئے جبکہ حکومت کا کہنا تھا کہ اجلاس میں صر ف دو دن ہی بچے ہیں اس لئے ۸؍ گھنٹے یہاں اور کچھ وقت راجیہ سبھا کو بھی دیا جائے لیکن اپوزیشن اراکین نے کہا کہ ۸؍ گھنٹے میں بل کی خامیوں پر بات نہیں ہو سکے گی۔ بہرحال حکومت نے یہ مطالبہ تسلیم نہیں کیا جس کے بعد این ڈی اے میں شامل سبھی پارٹیوں کے اراکین کو پارلیمنٹ میں موجود رہنے کو کہا گیا ہے تاہم بحث کے دوران غیر مناسب تبصرہ سے گریز کرنے کو بھی کہا گیا تاکہ اپوزیشن کو احتجاج کا کوئی موقع نہ ملے۔
وہپ جاری کئے گئے
کانگریس نے بدھ کو لوک سبھا میں پیش کئے جانے والے وقف ترمیمی بل کے پیش نظر اپنے لوک سبھا اراکین کو وہپ جاری کردیا ہے۔لوک سبھا میں پارٹی کے چیف وہپ کے سریش نے کہا کہ ایک اہم مسئلہ پر ایوان میں بحث ہونی ہے، اس لئے ضروری ہے کہ پارٹی کے تمام ارکان بدھ کو صبح ۱۱؍ بجے سے ایوان میں موجود ہوں تاکہ اس مسئلہ پر کانگریس کے موقف کی تائید کی جاسکے۔ انڈیا اتحاد کی دیگر پارٹیوں نے بھی اپنے اپنے اراکین کو موجود رہنے کو کہا ہے۔ ساتھ ہی اس سلسلے میں ہونے والی میٹنگ میں بل کی سختی سے مخالفت کی حکم عملی طے کی گئی ہے۔ اس میٹنگ میں کھرگے اور راہل گاندھی بھی موجود تھے