Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

’ وقف بل آئین اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی پر حملہ ہے‘

Updated: March 24, 2025, 12:23 PM IST | New Delhi

مودی سرکار پرکانگریس کی شدید تنقید، اسے ’’اقلیتوں کو بدنام کرنے‘‘ کی کوششوں کاحصہ اور مساوات کے اصول کے منافی قراردیا۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

پارلیمنٹ میں آئندہ چند دنوں میں وقف ترمیمی بل کے پیش کئے جانے کے اندیشوں کے بیچ اتوار کو کانگریس نے مسلمانوں   کے مذہبی معاملات میں مداخلت کا باعث بننے والے اس قانون پر مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں  لیا ۔پارٹی کے سینئر لیڈر اور جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے مجوزہ قانون کو آئین ہند پر حملہ  اورسماج کی  صدیوں پرانی   فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کی بی جےپی کی مسلسل کوششوں کا حصہ  قرار دیا۔ انہوں نے وقف ترمیمی بل کو خامیوں  سے پُر قراردیااور بطور خاص ۵؍ خامیاں گنوائیں۔ 
اقلیتوں کو بدنام کرنے کی کوشش
کانگریس کے جنرل سیکرٹری برائے مواصلات جے رام رامیش نے ’’وقف (ترمیمی) بل ۲۰۲۴ء’’شدید خامیوں سے پُر‘‘ قرار دیتے ہوئے اتوار کو بطور خاص جاری کئے گئے بیان میں  کہا ہے کہ ’’ وقف (ترمیمی) بل بی جے پی کی حکمت عملی اور اس مسلسل کوشش کا حصہ ہےجس کا مقصد  ہمارے منفرد کثیر مذہبی معاشرہ کی صدیوں پرانی سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچانا ہے۔‘‘ انہوں  نے مزید کہا کہ  یہ بی جے پی کی سازش اور اس کی   ان مسلسل کوششوں کا حصہ ہے جن کا مقصد ’’جھوٹے  پروپیگنڈےاور منافرت پیدا کر کے اقلیتی برادریوں کو بدنام کرنا ہے۔‘‘
مساوات کے آئینی اصول کے منافی
کانگریس لیڈرنے مجوزہ وقف بل کے خلاف اپنی  پارٹی کی مخالفت کو کھل کر واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ  اس کا مقصد آئین ِ ہند کے ان التزامات کو کمزور کرنا ہے جو تمام شہریوں کیلئے مساوات اور حقوق کے تحفظ کی یقین دہانی کراتے ہیں۔  ملک کے موجودہ حالات کی عکاسی کرتے ہوئے  جے رام رمیش نے پریس کیلئے جاری کئے گئے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ  یہ بی جے پی کی چال اور  اُن مسلسل کوششوں کا حصہ ہے جن کا مقصد’’اقلیتی کی روایات اور ان کے  اداروں کو بدنام کر کے انتخابی فائدہ کیلئے ہندوستانی معاشرہ   ہر وقت مذہب کی بنیاد پر  پولرائزیشن کی حالت میں رکھا جائے۔‘‘
بل کی خامیاں بھی گنوائیں
کانگریس  لیڈر نے  مودی سرکار کے تیار کردہ وقف ترمیمی بل کی ۵؍ بنیادی خامیوں کی نشاندہی کی۔انہوں نے بتایا کہ  وقف  املاک  کے نظم ونسق  کیلئے بنائے گئے سابقہ تمام قوانین  کے ذریعہ معرض وجود میں آنے والے تمام اداروں  کے وقار، ساخت اور اختیارات کو جان بوجھ کرکم کرنے کی کوشش کی گئی ہے، تاکہ اقلیتیں  اپنی مذہبی روایات اور  معاملات کا نطم ونسق خود نہ کرسکیں۔  انہوں نے کہا کہ ’’جان بوجھ کر اس بات پر ابہام پیدا کیاگیا کہ کون  اپنی ملکیت کو وقف کرسکتاہے اور اس طرح  (مجوزہ قانون میں) وقف کی تعریف ہی بد ل کر رکھ دی گئی ہے۔‘‘ انہوں نے تفصیل فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ  جن املاک کو طویل عرصے سے،  مسلسل اور بلا روک ٹوک  بطور وقف استعمال کیا جارہاہے انہیں ملک کی عدالتی نظام نے ’’وقف بائی یوزر‘‘ کی اصطلاح  دیتے ہوئے وقف تسلیم کیا تھا تاہم  نئے قانون میں  اس تصور کو ہی  ختم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ’’موجودہ   وقف قانون  کی دفعات کو بغیر کسی وجہ کے صرف اس لئے ختم کیا جا رہا ہے تا  کہ وقف کے انتظام کو کمزور کیا جاسکے۔‘‘ 
وقف املاک پرغیر قانونی قبضہ کو تحفظ
جے رام رمیش نے اس بات پر تشویش کااظہار کیا کہ ’’مجوزہ قانون میں اُن لوگوں کو تحفظ دینے کیلئے اضافی دفعات متعارف کرائی گئی ہیں جنہوں نے وقف کی زمینوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔‘ ‘ انہوں  نے بتایا کہ  وقف  املاک سے متعلق تنازعات اور ان کے رجسٹریشن کے معاملے میں  کلکٹر  اور دیگر نامزد سرکاری افسران کو دور رس  نتائج کے حامل اختیارات دیئے جارہے ہیں۔‘‘ کانگریس لیڈر  نے نشاندہی کی کہ ریاستی حکومتوں کو کسی کی بھی شکایت پر یا صرف اس الزام پر کہ کوئی ملکیت سرکاری ہے، مذکورہ   ملکیت کی حتمی فیصلے تک وقف ملکیت کے زمر ے سے ہٹادینے کا اختیار سونپ دیاگیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK