• Fri, 03 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

جھارکھنڈ الیکشن میں زبانی جنگ تیز، سورین کا امیت شاہ کو دو ٹوک جواب

Updated: November 04, 2024, 11:47 PM IST

وزیرداخلہ کو جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے صاف صاف کہا کہ ریاست میں یو سی سی اور این آ ر سی کا نفاذ نہیں ہوگا، کانگریس کا مودی سرکار پر طنز، اس کے وعدوں کو ’فرضی گارنٹی‘ بتایا

Jharkhand Chief Minister Hemant Soren on his way to participate in the election rally (Photo: PTI)
انتخابی ریلی میں شرکت کیلئے جاتے ہوئے جھارکھنڈ کے وزیراعلیٰ ہیمنت سورین (تصویر: پی ٹی آئی)

جھارکھنڈ میں اسمبلی انتخابات ۱۳؍ اور ۲۰؍ نومبر کو ۲؍ مرحلوں میں ہو نے والے ہیں۔ اس کیلئے این  ڈی اے اور انڈیا اتحاد کے درمیان زبانی جنگ تیز ہوگئی ہے۔ ایک دن قبل بی جے پی کا انتخابی منشور جاری کرتے ہوئے مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ نے ریاست میں یو سی سی  کے نفاذ کا وعدہ کیا تھا۔اس کا جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ ہیمنت سورین نے پیر کو  دو ٹوک انداز میں کہا کہ جھارکھنڈ میں یو سی سی اور این آر سی نافذ نہیں کیا جائے گا۔اسی درمیان کانگریس نے بھی بی جے پی پر طنز کیا۔ کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے وزیراعظم مودی کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا کہجھارکھنڈ کے عوام  سے کئے گئے وعدوں کو پورا کریں گے یا پھر یہ ’فرضی گارنٹی‘ تھی؟
 ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سورین نے کھلے لفظوں میں کہا کہ جھارکھنڈ میں یو سی سی اور این آر سی نافذ نہیں ہوگا۔  انہوں نے کہا کہ سماج کو توڑنے کی سوچ رکھنے والی بی جے پی کی دال یہاں نہیں گلنے دی جائے گی۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ’’یہ کبھی این آر سی تو کبھی یو سی سی لگانے کی بات کرتے ہیں۔ ہم نے بھی کہہ دیا ہے یہاں یو سی سی اور این آر سی کی کوئی بات نہیں ہوگی۔ یہاں صرف بات ہو گی تو ’چھوٹا ناگپور کاشت کاری‘ (سی این ٹی)، ’سنتھال پرگنہ کاشت کاری‘ (ایس پی ٹی) یا پی ای ایس اے (شیڈولڈ علاقوں میں پنچایتوں کی توسیع) قانون کی بات ہو گی۔ کیسے ملک کو توڑو؟ اور کس طرح ملک اور سماج کو بانٹو، ان کا یہی کام رہتا ہے۔ یہ لوگ زہر اگل رہے ہیں۔ انہیں آدیواسیوں، مقامی باشندوں، دلتوں یا پسماندہ برادریوں کی کوئی پروا نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے بی جے پی کی تشبیہ ’سوکھے  درخت‘ سے کرتے ہوئے اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا عہدبھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کا واحد مقصد جھارکھنڈ میں موجود معدنی دولت پر قبضہ جمانےکیلئے یہاں کےباشندوں کو بے گھر کرنا ہے۔
 ایک دوسری ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ہیمنت سورین نے کہا کہ بی جے پی حکومت کا بنگلہ دیش کے بارے میں ’دُہرا معیار‘ ہے۔ا نہوں نے کہا کہ شیخ حسینہ کو پناہ دینے والی سرکار بنگلہ دیشی دراندازوں کی بات کرتی ہے۔ اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ ’’بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد مرکزی حکومت نے ہندوستان میں پناہ لینے کی اجازت کیوں دی؟ میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا انہوں نے بنگلہ دیش کے ساتھ کوئی اندرونی معاہدہ کیا ہوا ہے؟ میں آپ یعنی مرکز  سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ نے شیخ حسینہ کے ہیلی کاپٹر کو یہاں اُترنے کی اجازت کیوں دی؟ آپ نے انہیں کس بنیاد پر پناہ دی ہے؟‘‘
 اسی درمیان کانگریس نے بھی بی جے پی کو گھیرا ہے۔ کانگریس نے سوال کیا ہے کہ جھارکھنڈ کے عوام سے کئے گئے وعدے پورے کئے جائیں گے یا اسے ’فرضی گارنٹی‘ مان لیا جائے؟
  کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے پیر کو ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کرکے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔  انہوں نے وزیر اعظم مودی کو پرانے وعدے یاد دلاتے ہوئےجھارکھنڈ میں ووٹ مانگنے سے قبل ان کے تین سوالوں کا جواب دینے کیلئے کہا۔ پہلے سوال کے طورپر انہوں نے ’کوربا،لوہردگا اور چترا، گیا‘ ریلوے لائن کے بارے میں پوچھا کہ یہ وعدہ کب پورا ہوگا؟ دوسرے سوال میں انہوں نے ۲۰۱۴ءکا وعدہ یاد دلایا جس میں انہوں نے انجینئرنگ کالجز اور ایک آئی آئی ٹی قائم کرنے کی بات کہی تھی۔ان کاتیسرا سوال کوڈرما میں میڈیکل کالج سےمتعلق تھا۔ انہوں نے کہا کہ پرانے وعدے پورے نہیں ہوئے اور نئے وعدے شروع ہوگئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK