دیگر مظاہرین کے ساتھ ۲؍گھنٹے تک پولیس اسٹیشن میں بٹھاکر رکھا گیا،انتباہ دے کر چھوڑ دیا گیا۔
EPAPER
Updated: April 12, 2025, 9:43 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai
دیگر مظاہرین کے ساتھ ۲؍گھنٹے تک پولیس اسٹیشن میں بٹھاکر رکھا گیا،انتباہ دے کر چھوڑ دیا گیا۔
وقف ترمیمی بل کے خلاف ملکی سطح پرمسلسل صدائے احتجاج بلند کی جارہی ہے۔اس سلسلہ میں جہاں لوگ خاموش احتجاج کرتے ہوئے پوسٹر بینر اور پلے کار پر ترمیم شدہ وقف بل کو منسوخ کرنےکی اپیل کررہے ہیںاور سپریم کورٹ میںبھی قانونی جنگ لڑ رہے ہیںوہیں کالی پٹیاں باندہ کر بل کے خلاف اپنے غم و غصہ کا اظہار اورمسلمانوں کی ملکیت پر قبضہ کرنے کی سازش کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے ۔ اسی طرزپرایم آئی ایم کے سابق ایم ایل اے وارث پٹھان نےبائیکلہ میں واقع ’ہندوستانی مسجد‘میں نمازجمعہ کی ادائیگی کے بعد کالا فیتہ باندھ کراحتجاج کیا۔احتجاج کرنے والوں میں ایم آئی ایم کے رضا کار اور مصلّیان بھی شامل تھے۔پولیس نے احتجاج کرنے پر وارث پٹھان سمیت کئی لوگوں کو حراست میں لےلیاتھا۔ تاہم ۲؍گھنٹے پولیس اسٹیشن میں بٹھاکر اور متنبہ کرکے سبھی کو گھر جانے کی اجازت دے دی۔
وقف بل کے خلاف شہر کے الگ الگ علاقوں میں مختلف طریقوں سے عوام اپنااحتجاج درج کروارہے ہیں۔اسی سلسلہ کے تحت بائیکلہ کی ہندوستانی مسجدمیں ایم آئی ایم کے سابق ایم ایل اےوارث پٹھان اور ان کے رضا کاروں نےبھی نماز جمعہ ادا کرنے کے بعد ترمیم شدہ وقف بل کےخلاف احتجاج کیا۔اس احتجاج میں مسجد میں نماز پڑھنے والے بہت سے مصلیّان بھی شریک ہوئے۔سبھی نے اپنے بازؤوں میں کالی پٹی باندھ کر اور ہاتھوں میں پلے کارڈ لے کر وقف بل کو منسوخ کرنے کی اپیل کی اور اسے ردکرنے کا نعرہ دیتے ہوئے اپنا احتجاج درج کیا تھا۔
اسی درمیان اگری پاڑہ پولیس نے وقف بل کےخلاف احتجاج کرنے اور ذرائع ابلاغ سے وقف بل کے خلاف بیان دینے سےوارث پٹھان کو منع کیا۔ وہیں پٹھان نےپرامن احتجاج کرنےکا حوالہ دیتے ہوئے ذرائع ابلاغ سے بات کرنے کی کوشش کی،لیکن انہیں اور ان کے ساتھ کئی لوگوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا ۔ تاہم دو گھنٹے بعد وارث پٹھان اور دیگر کو متنبہ کرتےہوئے گھر جانے کی اجازت دے دی گئی۔ احتجاج اور پولیس کارروائی پر انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئے وارث پٹھان نے کہا کہ ’’ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہوجاتے ہیں بدنام ، وہ قتل بھی کرتےہیں تو چرچا نہیں ہوتا ‘ ۔ اس ملک کے آئین نےہمیں یہ حق دیا ہے کہ ہم اپنے ساتھ ہونےوالی نا انصافیوں اور ظلم کے خلاف آواز بلند کریںاور اسی کے پیش نظر ہم ترمیم شدہ وقف بل کی مخالفت کررہے تھے لیکن ہمیں پر امن احتجا ج سے بھی روکا گیا اور حراست میں لیا گیا۔‘‘