Inquilab Logo Happiest Places to Work

شہرومضافات میں۱۰؍ اپریل سے واٹر ٹینکر خدمات بند کرنے کا انتباہ

Updated: April 08, 2025, 9:40 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

سینٹرل گرائونڈ واٹر اتھاریٹی کا حوالہ دےکر بی ایم سی نےمتعدد ٹینکروالوںکو نوٹس دے کر کہا ہے کہ این اوسی کےبغیر کنویں اور بورویل سے پانی سپلائی پر پابندی عائدکردی جائے گی۔

Water tanker owners have been instructed to obtain NOC for water supply as per the new law. Photo: INN
واٹرٹینکرس والوںکو نئے قانون کے مطابق پانی سپلائی کیلئے این او سی حاصل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ تصویر: آئی این این

ایک طرف جھیلوںمیں پانی کا ذخیرہ کم ہونے سے ممبئی میں پانی کی سپلائی پہلے ہی کم کردی گئی ہےتو دوسری جانب بی ایم سی نے سینٹرل گرائونڈ واٹر اتھاریٹی(سی جی ڈبلیو اے) کا حوالہ دےکر ممبئی کےمتعدد واٹرٹینکروالوںکو نوٹس دیا  اوراین اوسی حاصل کرنےکی ہدایت دی ہے ورنہ کنویں اور بور ویل سے پانی لینے پرپابندی عائد کرنے کا انتباہ دیا ہے ۔ اس کی وجہ سے ممبئی واٹر ٹینکر اسوسی ایشن( ایم ڈبلیواے) نے ۱۰؍ اپریل سے واٹرٹینکر خدمات بند کرنےکا انتباہ دیا ہے ۔واضح رہےکہ ایم ڈبلیواے نےیہ فیصلہ بی ایم سی کی جانب سے سی جی ڈبلیو اے کے حوالے سے نئے قوانین کے نفاذ کے بعد کیا ہے۔
 بی ایم سی کی جانب سے ممبئی کے متعدد کنویں اور بورویل مالکان کونوٹس دیاگیاہے جس میں کنویں اور بورویل سے سی جی ڈبلیواےکے قوانین کے مطابق این اوسی حاصل کرنےکیلئے کہا گیا ہے ورنہ پانی  سپلائی منقطع کر دینے کی دھمکی دی گئی ہے۔ نوٹس سے کنویں اور بورویل مالکان کی پریشانی بڑھ گئی ہے  کیونکہ بورویل مالکان کے پاس این او سی نہیں ہے۔ایسےمیں وہ پانی  کیسے سپلائی کریں گے؟ اس پریشانی کی وجہ سے ایم ڈبلیو اے نے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے واٹر ٹینکر خدمات بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ شہر ومضافات کے مختلف حصوں میں پہلے ہی پانی   سپلائی متاثر ہونے سےعوام پریشان ہیں، ایسے میں واٹر ٹینکر بند کئے جانے کی صورت میں شہریوں کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
ایم ڈبلیو اے کا کیا کہنا ہے؟
اس بارے میں ایم ڈبلیواےکے انکور ورما نے کہاکہ’’شہر و مضافات میں تقریباً ۱۸۰۰؍ٹینکر پانی سپلائی کرتے ہیںجس سے شہریوں کی پانی کی ضروریات پوری ہوتی ہے ۔ یہ  ۷۰، ۸۰؍ سال پرانا کاروبار ہےلیکن بی ایم سی نے سی جی ڈبلیو اے کا حوالہ دے کراس تعلق سے نئے قانون کےمطابق پانی سپلائی  کرنےکیلئے سی جی ڈبلیواے سے این اوسی حاصل کرنے کیلئے کہا  ہے ۔اس بارےمیں ہمیں ۳۸۱؍اے کانوٹس دیا گیا ہے جس میں اس کاروبار کیلئے ۲؍ہزار مربع فٹ جگہ ہونالازمی قرار دیاگیا ہے ۔ اس کے علاوہ دیگر شرائط بھی ایسی ہیں جن پر عمل کرنا مشکل ہے ۔ نوٹس میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ آپ اپنا بورویل خود ہٹا دیں اوراس میں لگے پائپ کو اکھاڑ دیں ورنہ بی ایم سی عملہ کارروائی کرےگا۔‘‘
ایم ڈبلیواے  (جنوبی ممبئی) کے صدر افضل قریشی نے بتایا کہ ’’بی ایم سی نے این اوسی کیلئے جو قوانین   نافذ کئے ہیں،ممبئی جیسے گنجان آبادی والے شہر میں ان پر عمل کرنا بہت مشکل ہے۔ مثلاً ۲؍ہزارمربع فٹ جگہ اور پورے سال کی فیس کی ادائیگی ایک ساتھ کرنے کی شرط غیر مناسب ہے ۔ علاوہ ازیں دیگر شرائط پر عمل کرنا ہمارے لئے مشکل ہے۔ ‘‘ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ ’’ زیر زمیں پانی کی کم ہوتی سطح کی وجہ سے بی ایم سی نے کنویں اوربورویل والوںکوایک دن میں صرف ۱۵؍ ٹینکر پانی نکالنے کی اجازت دی ہے جبکہ ہمیں روزانہ ۱۰۰؍ اور ۱۵۰؍ٹینکر پانی کی ضرورت ہے ، ایسےمیں ہم اپنا کاروبار کیسے جاری رکھ سکتےہیں۔ ا س لئے ہم نے ۱۰؍اپریل سے کاروبار بند کرنےکافیصلہ کیاہے۔‘‘
ٹینکر والوں کی جانب سے یہ بھی سوال اُٹھایا جارہا ہےکہ ایک طرف حکومت زمین میں پانی کی سطح کم ہونے پر تشویش کا اظہار کر رہی ہےاور دوسری طرف کنکریٹ کی سڑکیں بنانے سے زمین میں پانی نہیں پہنچ پارہاہے اور بلڈنگوںکی تعمیر کیلئے بنیاد سے پانی نکالےجانے سے زمین کے اندر پانی کی جوکمی ہورہی ہے، اس پر توجہ کیوں نہیں دی جارہی ہے؟   

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK