اگر گستاخ مہنت کو فوری طور پر گرفتار نہیں کیا گیا تو ۱۸؍ مارچ کو اورنگ آباد سے احمد نگر تک مارچ نکالا جائے گا جہاں رام گیری کا مٹھ ہے ، مظاہرین نے سوال کیا کہ ’’ ملک میں ۲؍ الگ الگ قوانین کیوں ہیں؟‘‘
EPAPER
Updated: October 11, 2024, 11:37 PM IST | Nanded
اگر گستاخ مہنت کو فوری طور پر گرفتار نہیں کیا گیا تو ۱۸؍ مارچ کو اورنگ آباد سے احمد نگر تک مارچ نکالا جائے گا جہاں رام گیری کا مٹھ ہے ، مظاہرین نے سوال کیا کہ ’’ ملک میں ۲؍ الگ الگ قوانین کیوں ہیں؟‘‘
اہانت آمیز بیان دینے والے رام گیری اور مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کرنے والے رکن اسمبلی نتیش رانے کے خلاف ریاست بھر میں ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے لیکن پولیس ان پر کارروائی کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ اب مسلم تنظیموں نے متحدہ طور پر دونوں کی گرفتاری کیلئے احتجاج شروع کر دیاہے۔ اسی سلسلے میں اعلان کے مطابق جمعہ کو ریاست کے مختلف علاقوں میں مظاہرے کئے گئے اور الٹی میٹم دیا گیا کہ اگر رام گیری اور نتیش رانے کو فوری طور پر گرفتار نہ کیا گیا تو ۱۸؍ اکتوبر کو رام گیری کے مٹھ تک مارچ کیا جائے گا جس میںتمام تنظیمیں شامل ہوں گی۔
ملک میں ۲؍ قوانین کیوں ہیں؟
اس تعلق سے ناندیڑ میں مسلم نمائندہ کونسل کی جانب سے دھرنا دیا گیا جس میں مختلف سیاسی، سماجی اور مذہبی تنظیموں کے نمائندوں سمیت عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مسلم نمائندہ کونسل کے صدر ناصر خطیب نے اپنے خطاب میں کہاکہ رام گیری پر گستاخی کا الزام ہے اور اسکے خلاف ۱۵۰؍سے زائد پولیس اسٹیشنوں میں معاملے درج کئے جا چکے ہیں، مگراسکی گرفتاری عمل میں نہیں آ رہی ہے ۔ مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتاہے لیکن شان رسالتؐ میں گستاخی برداشت نہیں کر سکتا۔ایم آئی ایم کے ریاستی نائب صدر سید معین نے کہا کہ اس دھرنے کا مقصد حکومت کو یہ اشارہ دینا ہے کہ گستاخو ں کو جب تک سزا نہیں دی جائے گی ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے ۔ حکومت کو ایک ہفتہ کا وقت دیا جارہاہے کہ اگر اس نے رام گیری کو گرفتار نہیں کیاتو مسلم نمائندہ کونسل اعلان کے مطابق ۱۸؍ اکتوبر کو اورنگ آباد سے احمد نگر کے سرلا بیٹ تک ایک مارچ نکالے گی جہاں رام گیری کا مٹھ ہے ۔ دھرنے میں ونچت بہوجن اگھاڑی کے ریاستی نائب صدر فاروق احمد نے بھی خطاب کیا اور رام گیری کی گستاخیوں پر زوردار تنقید کی ۔ مظاہرین نے سوال اٹھایا کہ ملک میں ۲؍ قوانین کیوں ہیں؟ گجرات میں مولانا ازہری کو ایک شعر پڑھنے پر فوراً گرفتار کر لیا گیا تھا، جبکہ رام گیر کی گرفتاری ابھی تک نہیں ہو پائی ہے۔
اکولہ میں بھی متحدہ طور پر دھرنا
اسی طرح کا احتجاج اکولہ میں بھی کیا گیا ۔ یہاں ضلع کلکٹر دفتر کے سامنے بعد نماز جمعہ دھرنا دیا گیا جس میں شہر کے تمام مکتب فکر کے سیکڑوں لوگوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر ایک میمورنڈم بھی کلکٹر کو دیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ گستاخ رام گیری اور مسلمانوں کو مسجدوں میں گھس کر مارنے کی دھمکی دینے والے رکن اسمبلی نتیش رانے کو فوراً گرفتار کیا جائے۔ نیز مقدس شخصیات کی توہین کو روکنے کیلئے خصوصی قانون بنایا جائے۔ میمورنڈم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وقف ترمیمی بل کو واپس لیا جائے۔ اسکے علاوہ ضلع انتظامیہ مقامی سطح پر فرقہ وارانہ منافرت کو ختم کرنے کی کوشش کرے۔اس موقع مولانا طفیل ندوی، مولانا مظفر علی مظاہری، مولانا طاہر صاحب مظاہری، مفتی وسیم مظاہری، مولانا صداقت علی ندوی، مولانا نظیر، ابراہیم ٹاٹا، محمد عمیر، ضلع ایم آئی ایم صدر سیّد محسن علی و دیگر موجود تھے۔ وہیں اس یک روزہ احتجاج میں شہر کے تمام مکتب فکر کے سیکڑوں افراد موجود تھے۔یاد رہے کہ ۶؍ اکتوبر کو اورنگ آباد میں مسلم نمائندہ کونسل اور کل جماعتی وفاق نے ایک میٹنگ بلائی تھی جس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ اگر رام گیری مہاراج کی گرفتاری نہیں ہوتی ہے تو ۱۸؍ اکتوبر کو اس کے مٹھ تک ایک مارچ نکالا جائے گا۔ اور انتباہ کے طور پر ۱۱؍ اکتوبر کو ایک احتجاج کیا جائے گا۔ جمعہ کو دیا گیا وہی ’انتباہی احتجاج تھا۔