Inquilab Logo Happiest Places to Work

والمیک کراڈ کو انکائونٹر میں مارنےکا منصوبہ بنایا گیا تھا؟

Updated: April 15, 2025, 10:02 AM IST | Agency | Beed

معطل پولیس افسر رنجیت کاسلے کا سنسنی خیز دعویٰ، ویڈیو وائرل، بیڑ کے ایس پی کا دعوے پر تبصرہ کرنے سے انکار، انجلی دمانیا نے بیان پر توجہ نہ دینے کا مشورہ دیا۔

Walmik Karad, the main accused in Santosh Deshmukh murder case
سنتوش دیشمکھ قتل کا کلیدی ملزم والمیک کراڈ۔ تصویر: آئی این این

حالیہ دنوں میں تنازعات کے سبب سرخیوں میں رہنے والے بیڑ ضلع کے ایک معطل سب انسپکٹر نے سوشل میڈیا پر یہ کہہ کر سنسنی پھیلادی ہے کہ اسے سنتوش دیشمکھ قتل کے کلیدی ملزم والمیک کراڈ کا انکائونٹر کرنے کیلئے ۵۰؍ کروڑ روپے کی پیش کش کی گئی تھی۔ اپنے فیس بک اکائونٹ پر جاری کردہ ویڈیو میں افسر نے انکائونٹر کیلئے حکم (غیر قانونی) جاری کرنے کا طریقۂ کار بھی صارفین کو سمجھایا ہے۔سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کے سبب ہلچل مچی ہوئی ہے لیکن بیڑ کے ایس پی نے اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ جبکہ مشہور سماجی کارکن انجلی دمانیا نے اس بیان پر توجہ نہ دینے کا مشورہ دیا ہے۔
یاد رہے کہ بیڑ ضلع میں واقع مساجوگ گائوں کے سرپنچ سنتوش دیشمکھ کے بہیمانہ قتل میں ملوث ہونےکے الزام میں گرفتار  کئے گئے والمیک کراڈ کے انکائونٹر کا خدشہ سیاسی اور سماجی حلقوں میں کئی بار ظاہر کیا جا چکا ہے لیکن  اب بیڑ سائبر سیل کے معطل سب انسپکٹر رنجیت کاسلے نے ایک دیڈیو جاری کرکے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں پیش کش کی گئی تھی کہ اگر وہ والمیک کراڈ کا انکائونٹر کر دیں تو انہیں ۵۰؍ کروڑ روپے دیئے جائیں گے۔ یاد رہے کہ رنجیت کاسلے بیڑ سائبر سیل میں تعینات تھے۔ وہ ایک معاملے کی تفتیش کے دوران اپنے اعلیٰ حکام کی اجازت کے بغیر ملزمین سے پوچھ تاچھ کیلئے گجرات پہنچ گئے اور ان سے مبینہ طور پر رشوت وصول کی ۔ اس کا ویڈیو سامنے آنےکے بعد کاسلےکو معطل کر دیا گیا۔ اب کاسلے سوشل میڈیا پر ویڈیو جاری کرکے ’سنسنی خیز انکشافات‘ کرتے رہتے ہیں۔ 
 گزشتہ دنوں انہوں نے ویڈیو جاری کرکے صارفین کو بتایا کہ کیسے سیاستداں آپس میں میٹنگ کرکے طے کرتے ہیں کہ کسی ملزم کو (فرضٰی)انکائونٹر میں ہلاک کرنا ہے۔ پھر اپنے بھروسے کے افسران کو یہ منصوبہ بتایا جاتا ہے۔ وہ افسران انکائونٹر کے ماہر افسران کو بلاکر اس کام پر مامور کرتے ہیں۔ معطل افسر نے کہا ’’میں سائبر سیل میں تھا لیکن مجھے اس (سنتوش دیشمکھ قتل) کیس کی تفتیش میں شامل کرنے کیلئے بلایا گیا۔ ساتھ ہی پیش کش کی گئی کہ اگر تم والمیک کراڈ کا انکائونٹر کر دو تو تمہیں ۵۰؍ کروڑ روپے دیئے جائیں گے۔ ‘‘  یاد رہے کہ سنتوش دیشمکھ قتل کے سرخیوں میں آنے کے بعد متعدد پولیس افسران پر کارروائی ہوئی ہے ان میں سے ایک رنجیت کاسلے بھی ہیں حالانکہ ان کے معطل کئے جانے کی وجہ کچھ اور ہے۔ 
 بیان پر توجہ دینے کی ضرورت نہیں 
رنجیت کاسلے  کے اس ویڈیو کی وجہ سے سوشل میڈیا پر کھلبلی مچی ہوئی ہے لیکن سنتوش دیشمکھ قتل معاملے میں آواز اٹھانے والی سماجی خدمتگار  انجلی دمانیا نے کاسلے کےاس الزام کو مسترد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے ’’ رنجیت کاسلےذہنی طور پر بیمار شخص ہے۔ اس سے قبل اس نے شراب کے نشے میں کچھ الزامات عائد کئے تھے، اب وہ انکائونٹر کے تعلق سے انکشاف کر رہا ہے۔ یہ بات وہ اتنا وقت گزر جانےکے بعد کر رہا ہے۔ اس لئے اس کی بات پر کسی کو توجہ دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ ‘‘ دمانیا نے کہا ’’ رنجیت کاسلے کو معطل ہونے کے بعد عقل کیوں آئی؟  اس کا الزام مخاصمت میں لگایا ہوا معلوم ہوتا ہے۔ کچھ نہ کچھ سنسنی پھیلانے کیلئے اس نے یہ بیان دیا ہے۔ اس کا الزام بے بنیاد معلوم ہوتا ہے۔‘‘ البتہ انجلی دمانیا نے یہ بھی کہا کہ ’’ اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ والمیک کراڈ کا انکائونٹر ہو سکتا ہے۔اسے کئی راز معلوم ہیں جنہیں اس نے فاش کر دیا تو دھننجے منڈے مشکل میں آسکتے ہیں۔لیکن اس وقت کاسلے جو کچھ کہہ رہا ہے اس کا کوئی مطلب نہیں ہے۔‘‘
 ضلع ایس پی کا تبصرہ کرنے سے انکار 
  میڈیا نے جب رنجیت کاسلے کے الزامات کے تعلق سے بیڑ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نونیت کانوت سے سوال کیا تو انہوں نے  یہ کہہ کر ٹال دیا ’’ معطل شدہ افسر کے تعلق سے میں کچھ نہیں کہوں گا۔‘‘  یاد رہے کہ سنتوش دیشمکھ قتل معاملے میں عوام کی ناراضگی کو دیکھتے ہوئے اس وقت کے ایس پی کا تبادلہ کرکے نونیت کانوت کو بیڑ میں تعینات کیا گیا تھا۔ انہوں نے آتے ہیں کچھ افسران پر کارروائی کی تھی۔  رنجیت کاسلے کو بھی رشوت لینے کے الزام میں معطل کیا گیا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ وہ والمیک کراڈ معاملے میں بہت کچھ جانتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK