دیویندر فرنویس نے شندے کے دورکا ایک اور حکم نامہ منسوخ کیا، ساڑھے ۳؍ سو کروڑ روپے کے کام کیلئے محکمۂ صحت نے ۳۲؍ سو کروڑ کا ٹینڈر منظور کیا تھا، جانچ کا حکم ۔
EPAPER
Updated: March 02, 2025, 10:22 AM IST | Pune
دیویندر فرنویس نے شندے کے دورکا ایک اور حکم نامہ منسوخ کیا، ساڑھے ۳؍ سو کروڑ روپے کے کام کیلئے محکمۂ صحت نے ۳۲؍ سو کروڑ کا ٹینڈر منظور کیا تھا، جانچ کا حکم ۔
گزشتہ کچھ عرصہ سے وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے اپنے نائب ایکناتھ شندے کے کچھ ایسے حکم ناموں کو منسوخ کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جو انہوں نےسابقہ حکومت یعنی اپنے وزارت اعلیٰ کے دور میں جاری کئے تھے۔ اس بار ایکناتھ شندے کے دور میں اس وقت کے وزیر صحت تاناجی ساونت کے ذریعے جاری کردہ ۳۲۰۰؍ کروڑ روپے کے ٹینڈر نوٹس کو روک دیا گیا ہے۔ اس کی اطلاع ایک پریس کانفرنس کے دورا ن موجود ہ وزیر صحت پرکاش ابیٹکر نے دی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ ابیٹکر نے اس پروجیکٹ میں ’بدعنوانی‘ ہونے کا بھی تذکرہ کیا ہے۔
یادرہے کہ دیویندر فرنویس نے ایک کے بعد ایک ایکناتھ شندے کے بطور وزیر اعلیٰ جاری کردہ حکم ناموں کو منسوخ کرنے کا سلسلہ جاری کر رکھاہے۔ انہوں نے حال ہی میں شولاپور میں درشن منڈپ اور اسکائی واک بنانے کے ایک حکم نامے کو منسوخ کر دیا تھا۔ اس سے قبل ممبئی میں ایک پروجیکٹ کو روک دیا گیا۔ ایس ٹی کیلئے۱۳؍ سو بسوں کو کرایے پر لینے کے فیصلے پر بھی وہ روک لگا چکے ہیں۔ اس پر میڈیا میں کافی باتیں ہوئیں لیکن حکومت کی جانب سے کبھی اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ یہ پہلی بار ہے جب موجودہ وزیر صحت پرکاش ابیٹکر نے میڈیا کے سامنے کسی پروجیکٹ کو منسوخ کرنے کی وجہ اس میں ہونے والی بدعنوانی کو قرار دیا ہے۔ وزیر صحت نے بتایا کہ ’’ وزیر اعلیٰ دیویندرفرنویس نے تاناجی ساونت کے ذریعے منظور کئے گئے ایک ٹینڈر کو منسوخ کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ ‘‘ میڈیا کے یہ سوال کرنے پر کہ کیا اس پروجیکٹ کو اس لئے منسوخ کیا گیا ہے کہ اسے شیوسینا (شندے) سے تعلق رکھنے والے وزیر نے منظور کیا تھا؟ پرکاش ابیٹکر نے وضاحت کی کہ کسی پروجیکٹ میں اگر بدعنوانی نظر آئے تو اس کی تفتیش ضروری ہے۔ اس میں کسی پارٹی کا کوئی سوال نہیں ہے۔ ‘‘ یعنی مذکورہ پروجیکٹ میں بدعنوانی ہوئی ہے۔ اسکی وضاحت کرتے ہوئے پرکاش ابیٹکر نے کہا ’’۳۰؍ اگست ۲۰۲۴ء کو اس وقت کے وزیر صحت تاناجی ساونت نے پونے کی ایک نجی کمپنی کو ۳؍ ہزار ۱۹۰؍ کروڑ روپے کا ٹینڈر منظور کیا تھا۔ اس معاملے مالی خرد برد کا شبہ ہے جس کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔ اس لئے اس پروجیکٹ کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔
اطلاع کے مطابق تاناجی ساونت نے مذکورہ کمپنی کو ٹیکنالوجی (مشینوں ) کے ذریعے سرکاری اسپتالوں کی صاف صفائی کا کانٹریکٹ دیا تھا لیکن اہم بات یہ ہے کہ کمپنی کے پاس اس سے پہلے اس کام کا کوئی تجربہ نہیں ہے۔ نیز کمپنی نے سالانہ ۶۳۸؍ کروڑ کے حساب سے ۵؍ سال کیلئے ۳؍ ہزار ۱۹۰؍ کروڑ روپے کا ٹینڈر بھرا ہے جبکہ اس سے قبل یہی کام ۷۰؍ کروڑ سالانہ کے حساب سے ہو رہا تھا۔ یعنی اس پورے پروجیکٹ پر ۵؍ سال میں صرف ساڑھے ۳؍ سو کروڑ روپے خرچ ہونے چاہئے تھے مگر کمپنی ۱۰؍ گناہ زیادہ پیسےوصول کر رہی تھی۔
حکومت نے تمام اضلاع کے محکمہ صحت کو خط لکھ کر آگاہ کر دیا ہے کہ اس وقت حکومت کے پاس ٹیکنالوجی کے ذریعے صاف صفائی کا کام کروانے کیلئے بجٹ نہیں ہے۔ جب تک بجٹ دستیاب نہیں ہو جاتا تب تک اس کام کو شروع نہ کیا جائے۔ اور صاف صفائی کا کوئی پروجیکٹ حکومت کی اجازت کے بغیر شروع نہ کیا جائے۔
سنجے رائوت کی جانب سے فرنویس کی تعریف
اس دوران شیوسینا (ادھو) کے ترجمان سنجے رائوت نے ایکناتھ شندے کے جاری کر دہ حکم ناموں کو منسوخ کرنے پر دیویندر فرنویس کی تعریف کی ہے۔ ان کا کہنا ہے ’’ اگر دیویندر فرنویس، ایکناتھ شندے کی بدعنوانی کو اجاگر کرتے ہیں تو ہم ان کی تعریف ہی کریں گے۔ ایکناتھ شندے کو ایک بار پھر ماتوشری کے دروازے پر آنا ہی ہوگا۔ ‘‘ رائوت سنیچر کو ناسک میں میڈیا سے بات کر رہے تھے۔ وہ یہاں شیوسینا (ادھو) کے اجلاس کے انتظامات دیکھنے یہاں آئے تھے۔ سنجے رائوت نے کہا ’’ دیویندر فرنویس ریاست میں پھیلی ہوئی بدعنوانی پر قدغن لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کیلئے ان کی تعریف کی جانی چاہئے۔ ‘‘ حالانکہ سنجے رائوت کا تعریف کرنا بی جے پی کو پسند نہیں آیا۔ پارٹی کے ریاستی صدر چندر شیکھر باونکولے نے کہا کہ رائوت کو معلوم ہونا چاہئے کہ مہایوتی حکومت ایمانداری سے کام کرتی ہے۔ ہمیں ان کے مشورے کی ضرورت نہیں ہے۔