دہلی میں ’آپ‘ حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ ہیٹ ویو کے حالات کی وجہ سے شہر میں پانی کی طلب میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، اور پڑوسی ریاست ہریانہ کو ایک ماہ کے لیے اضافی پانی چھوڑنے کی ہدایت دی جائے۔
EPAPER
Updated: May 31, 2024, 12:40 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
دہلی میں ’آپ‘ حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ ہیٹ ویو کے حالات کی وجہ سے شہر میں پانی کی طلب میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، اور پڑوسی ریاست ہریانہ کو ایک ماہ کے لیے اضافی پانی چھوڑنے کی ہدایت دی جائے۔
قومی دارالحکومت میں پانی کے شدید بحران کے درمیان دہلی حکومت نے جمعہ کو پڑوسی ریاستوں ہریانہ، اتر پردیش اور ہماچل پردیش سے اضافی پانی حاصل کرنے کے لئے سپریم کورٹ کا رخ کیا۔ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے دعوی کیا کہ دار الحکومت کے ساتھ سرحدیں بانٹنے والی ریاستوں نے پانی کی سپلائی کو کم کر دیا ہے۔
یہ اقدام ریکارڈ ٹوٹنے والے درجہ حرارت کے دوران دہلی کے رہائشیوں کے پانی کے ٹینکروں کا پیچھا کرنے کے منظرنامے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔
کیجریوال نے سوشل پلیٹ فارم ’’ایکس‘‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’اگر بی جے پی ہریانہ اور یوپی میں اپنی حکومتوں سے بات کرتی ہے اور دہلی کو ایک ماہ کے لئے پانی فراہم کرتی ہے، تو دہلی کے لوگ بی جے پی کے اس اقدام کی بہت تعریف کریں گے۔ اتنی شدید گرمی کسی کے بس میں نہیں ہے۔ لیکن اگر ہم سب کام کریں۔ کیا ہم لوگوں کو اس سے راحت فراہم کر سکتے ہیں ؟‘‘
پانی کے بڑھتے ہوتے بحران کے ساتھ، دہلی حکومت نے سخت اقدامات متعارف کرائے ہیں، جس میں کسی بھی پانی ضائع کرنے والے پر ۲؍ ہزار روپے جرمانہ اور تعمیراتی مقامات یا تجارتی اداروں پر پانی کا کوئی بھی غیر قانونی کنکشن منقطع کر دیا جائے گا۔‘‘ پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق، ہیٹ ویو سے کوئی مہلت نہ ملنے کے ساتھ، دہلی میں پانی کا بحران مزید سنگین ہو گیا ہے اور رہائشی اپنی خالی بالٹیاں لے کر پانی کے ٹینکروں کی طرف بھاگنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ چانکیہ پوری کی وویکانند کالونی میں، بچے، مرد اور عورتیں پانی کے ٹینکر پر چڑھ گئے تھے۔
شمالی دہلی کے بروری کے رہائشی راہل کمار نے کہا کہ انہیں ہر سال ایک ہی بحران کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ہر سال ’’لوگوں کو ایک دوسرے سے لڑنا پڑتا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہر کوئی پانی نہیں خرید سکتا۔ ہمیں سارا دن ٹینکر کا انتظار کرنا پڑتا ہے اور پھر پانی حاصل کرنے کے لئے جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔ اس گرمی میں یہ مشکل ہے لیکن پانی انسانوں کے لیے سب سے بنیادی چیز ہے۔ ‘‘
گیتا کالونی کے رہائشی رودل نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ بہت بڑا مسئلہ بن گیا ہے، صرف ایک ٹینکر آتا ہے اور کالونی اتنی بڑی ہے جو ناکافی ہوتا ہے، ہم نے حکومت کو دو درخواستیں لکھی ہیں لیکن غریبوں کی کون سنتا ہے؟ ہمیں پینے کیلئے پانی خریدنا پڑتا ہے۔ ایک بوتل کی قیمت ۲۰؍روپے ہے۔‘‘