• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جنوبی ممبئی کے کئی علاقوں میں پانی کی قلت اور آلودہ پانی کی سپلائی، مکین پریشان

Updated: October 08, 2024, 2:16 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

مقامی افراد کے ہمراہ رکن اسمبلی کی میونسپل کمشنراوردیگر افسران کے ہمراہ میٹنگ۔ مسائل حل کرنے کا مطالبہ۔ اپنے حلقہ اسمبلی قلابہ میں پانی کے مسئلہ پر راہل نارویکر بھی بی وارڈ آفس پہنچے۔

The members of the delegation were discussing water issues with the Municipal Commissioner and other officials. Photo: Inquilab
وفد میں شامل افراد میونسپل کمشنراور دیگرافسران سے پانی کے مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے۔ تصویر:انقلاب

امسال مانسون میں اطمینان بخش بارش ہونے سے ممبئی کو  پانی سپلائی کرنے والی سبھی جھیلوں میں خاطرخواہ پانی ذخیرہ ہوچکا ہے، اس کے باوجود برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی)کی مبینہ بدنظمی کے سبب جنوبی ممبئی  کے بارہ امام روڈ، چمنا بوچر اسٹریٹ اور دیگر کئی علاقوں میں پانی کی قلت ہے  جبکہ متعدد علاقوں میں آلودہ پانی سپلائی ہورہا ہے جس سے مکینوں کوسخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ پانی کا بل ادا کرنے کے باوجود انہیں پینے کا پانی نہیں مل رہا ہے جس کی وجہ سے  وہ  پانی خریدنے پر مجبور  ہیں ۔ اسی کے پیش نظر پیر کو  مقامی رکن اسمبلی  امین پٹیل  نے ایک وفد کے ہمراہ میونسپل کمشنر  بھوشن گگرانی  اور متعلقہ میونسپل افسران کے ساتھ میٹنگ کی اور پانی کی قلت اور آلودہ پانی کے مسئلہ کو فوراً حل کرنے کا مطالبہ کیا۔ میٹنگ میں موجود ہائیڈرولک انجینئرنے وفد کو یقین دلایا کہ وہ جنگی پیمانے پر اقدام کرکے مذکورہ علاقوں میں پانی کے مسائل حل کریںگے۔
اس ضمن میں رکن اسمبلی امین پٹیل نے نمائندۂ  انقلاب کو بتایا کہ’’ بی وارڈ میں معمول کے مطابق روزانہ۱۱۰؍ ملین لیٹر پانی سپلائی ہونا چاہئے لیکن گزشتہ ۱۵؍دن سے کئی علاقوں میں روزانہ ۱۵؍ تا ۲۰؍ملین لیٹر کم یعنی روزانہ ۹۵؍ تا ۹۰؍ملین لیٹر پانی سپلائی کیاجارہا ہے۔ پانی کم سپلائی کئے جانے سے امام باڑہ، سڈنہم کمپاؤنڈ، زکریا مسجد  اسٹریٹ، کامبیکر اسٹریٹ ، میمن واڑہ روڈ اور آس پاس کے علاقوں  کے مکینوں کو پانی نہیں مل رہا ہے۔‘‘
کن علاقوں میں آلودہ پانی سپلائی ہورہا ہے؟
انہوں نے مزید بتایاکہ ’’ پانی کی قلت کے ساتھ ساتھ  میونسپل سی وارڈ میں بی ایم سی کی جانب سے بارہ امام روڈ، گجر اسٹریٹ ، سیفی جبلی اسٹریٹ ، مٹن اسٹریٹ ، ہنڈی والی مسجد، دھن واڑی مسجد، رافعہ مسجد ، سیفی مسجد، آر  طاہرہ کمپلیکس  اور آس پاس کے  علاقوں میں آلودہ اور بدبو دار پانی سپلائی ہو رہا ہے۔پانی کم سپلائی ہونے اور آلودہ پانی آنے سے مکینوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور کئی مکینوں کو پینے کا پانی خرید نا پڑ رہا ہے۔ اتنا ہی نہیں ان علاقوں میں واقع مساجد کے انتظامیہ  اور مصلیان کو بھی دشواری ہو رہی ہے۔ اس سلسلے میں مَیں نے یکم اکتوبر کو میونسپل کمشنر کو مکتوب بھیج کر ان سنگین مسائل کو حل کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور اس ضمن میںمتعلقہ افسران کے ساتھ  میٹنگ منعقد کرنے کی درخواست کی تھی۔ میری درخواست پر میونسپل کمشنر بھوشن گگرانی نے پیر کو محکمہ آب رسانی کے افسران، بی اور سی  وارڈ کے افسران کی میٹنگ طلب کی ۔ میٹنگ میں مولانا کشمیری اور چند مساجد کے ذمہ داران بھی موجو دتھے۔ میٹنگ میں ہمیں یقین دلایا گیا کہ بی وارڈ میں اصول کے مطابق روزانہ ۱۱۰؍ ملین لیٹر ( ایم ایل ڈی)  پانی سپلائی کیاجائے گا   اور پانی کی قلت سے متاثرہ علاقوں میں ٹینکر سے پانی سپلائی کیاجائے گا۔ اس دوران  ہائیڈرولک انجینئر نے سی وارڈ میں آلودہ پانی کی سپلائی کی وجہ  تلاش کرنے کیلئے نئی تکنیک کا استعمال کرنے اور اس مسئلے کو دور کرنے کا بھی یقین دلایا ہے۔‘‘
 رکن اسمبلی امین پٹیل کے مطابق ’’بی اور سی وارڈ میں بڑے پیمانے پر کثیرمنزلہ عمارتیں تعمیر ہو رہی ہیں جن سے ان علاقوں کی آبادی جو  اب تک ڈیڑھ گنا بڑھ چکی ہے،  وہ دوگنا تک بڑھ جائے گی  اس لئے مَیں نے میونسپل کمشنر اور ہائیڈرولک انجینئر سے مطالبہ کیا کہ آبادی میں متوقع اضافے کو ذہن میں رکھتے ہوئے مستقبل میں ان علاقوں میں آبادی کے اعتبار سے  پانی کی مقدار میں اضافہ کا  منصوبہ بھی تیار کیا جائے اور اس کیلئے ذخیرہ آب اور دیگر انتظامات کی منصوبہ بندی کی جائے۔ ہمارے اس مطالبے پر ہائیڈورلک انجینئر اور ڈپٹی ہائیڈرولک انجینئر نے اس تعلق سے منصوبہ بندی کا یقین دلایا ہے۔‘‘
قلابہ اسمبلی حلقہ میں پانی کا مسئلہ حل کرنے کی ہدایت دی
 معتبر ذرائع کے مطابق قلابہ اسمبلی حلقہ  میں بھی پانی کی قلت کا مسئلہ درپیش ہے ۔ یہاں کے رکن اسمبلی راہل نارویکر  ہیں جو  قانون ساز اسمبلی کے اسپیکربھی ہیں۔ عام طورپر یہ دیکھا گیاہے کہ کسی مسئلہ پر اسپیکر نے اپنے کیبن میں متعلقہ افسران کی میٹنگ طلب کی لیکن اس سنگین مسئلہ پر راہل نارویکر خودمیونسپل بی وارڈ آفس پہنچے اور متعلقہ افسران کو مسئلہ حل کرنے کی ہدایت دی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK