• Wed, 22 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

سکھ بھائیوں کی جانب سے مسجد کیلئے دی گئی زمین سے مسلمانوں میں خوشی کی لہر

Updated: January 18, 2025, 3:19 PM IST | Mumbai

۱۰۰؍ مصلیان کی گنجائش کو پیش نظر رکھتے ہوئے مسجد تعمیر کی جائے گی ، وقف کردہ زمین کا مجموعی رقبہ ۲۵۰۰؍ اسکوائر فٹ ہے، تعمیر پرخرچ کا تخمینہ ۷؍ لاکھ روپے سے زائد ہے۔

Pradhan Ashraf Muhammad, former Sarpanch Sikh Jinder Singh, Muhammad Yasin, Salim Khan, Satwant Singh Dilshad Shah, Saif Ali Khan and Hafiz Muhammad Farooq at the same place where the mosque will be built.
پردھان اشرف محمد،سابقہ سرپنچ سکھ جندر سنگھ ، محمد یاسین ،سلیم خان، ستونت سنگھ دلشاد شاہ ،سیف علی خان اورحافظ محمد فاروق اسی مقام پر جہاں مسجد کی تعمیر ہو گی ۔

صوبۂ پنجاب کے ضلع مالیرکوٹلہ کے عمرپورہ گاؤں میں سکھ برادری کی جانب سے لب سڑک مسجد کے لئے دی گئی زمین سے مسلمانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے ۔وہ اسے عید جیسا دن قرار دے رہے ہیں۔ انہوں نے مسجد کی تعمیر کا خاکہ بھی بنالیا ہے۔مقامی مسلمان بہت خوش ہیں کہ رب العالمین کی کبریائی بیان کرنے کے لئے اب انہیں دوسرے گاؤں نہیں جانا ہوگا بلکہ وہ اپنے گاؤں میں ہی تعمیر کی جانے والی‌ مدینہ مسجد کو اپنے سجدوں سے آباد کرسکیں گے۔ نمائندہ انقلاب نے سابق سرپنچ اور گاؤں کے ذمہ داران، علماء اور امام صاحب سے  فون پر بات چیت کی  جس کی تفصیل یہاں پیش کی جارہی ہے۔ 
واضح ہوکہ عمر پور گاؤں کے سابق سرپنچ سکھ جندر سنگھ نونی اور ان کے بھائی اونی دھر سنگھ نے چند ماہ قبل گائوں کی اہم سڑک کے کنارے واقع اپنی قیمتی زمین کا کچھ حصہ راہ خدا میں وقف کردیا تھا ۔ اتنا ہی نہیں بلکہ اس گاؤں کی سکھ برادری کی جانب سے ۳؍ لاکھ ۳۸؍ ہزار روپے کا عطیہ بھی مسجد کی تعمیرکیلئے دیا گیا ہے۔ یہ قدم ان فرقہ پرستوں کے منہ پر زناٹے دار تھپڑ ہے جو مسلمانوں اور بالخصوص مساجد کے خلاف پورے ملک میں نفرت پھیلارہے ہیں۔
یہ خدا کا گھر ہے وہی دلوں میں خیال ڈالتا ہے
 گائوں کےسابق سرپنچ سکھ جندر سنگھ نے  نمائندۂ انقلاب کو بتایا مسجد کیلئے جگہ کے سلسلے میں یہاں کے مسلم بھائی کافی تگ و دو کررہے تھے اور اس مسئلہ کو حل کرنے کے لئے کافی پریشان بھی تھے۔ انہوں نے جب ہم سے ذکر کیا تو ہم سب فوراً  تیار ہوگئے۔ ویسے حقیقت  یہ ہے کہ  یہ خیال خدا نے ہمارے دل میں ڈالا، وہی یہ مبارک کام کرانے والا ہے ورنہ ہماری کیا طاقت ہے۔انہوں نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے حوالے سے کہا کہ ہم سب ایک ہیں، مل جل کر رہتے ہیں، ہمارے درمیان کسی قسم کی تفریق نہیں ہے۔ پھوٹ ڈالنے والے سیاستداں ہوتے ہیں‌مگر پنجاب میں نفرت کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔
صبح وشام رب کے گھر کا دیدار ہوگا
 ستونت سنگھ(ٹیچر) نے کہا کہ یہ مسجد میرے ہی گھر کے سامنے بن رہی ہے۔ یہاں سے مجھے صبح وشام رب کا گھر دکھائی دے گا انہوں نے مزید کہا کہ مسلم بھائی یہاں آکر ماتھا ٹیکیں گے میرے لئے اس سے بڑی بات اور کیا ہوسکتی ہے۔ یہ تو میرے لئے اعزاز کی بات ہو گی کہ خدا کی عبادت میرے گھر کے سامنے ہو۔ جو نور وہاں ہو گا وہی مجھ تک بھی پہنچے گا۔ 
ایسا بھائی چارہ کہیں اور نہیں : مسجد کی تعمیر میں پیش پیش رہنے والے قاری فرقان احمد (احمدگڑھ ، مدرسہ عمر فاروق و پبلک اسکول کے ذمہ دار) نے نمائندہ کو بتایا کہ ’’یہ بہت اہم فیصلہ ہے۔ اس کی وجہ سے مسلمانوں کی خوشی کا ٹھکانہ نہیں ہے۔  سکھ بھائیوں کی جانب سے مسجد کے لئے دی جانے والی زمین ۲۵۰۰؍ اسکوائر فٹ(ساڑھے  پانچ بسوا) ہے۔ سرِدست ۱۰۰؍ مصلیا ن کی گنجائش کو پیش نظر رکھتے ہوئے مسجد تعمیر کی جائے گی ، بقیہ جگہ باؤنڈری بناکر خالی رکھی جائے گی تاکہ حسبِ ضرورت مسجد کی توسیع کی جاسکے۔ ‘‘ قاری فرقان احمد کے مطابق ’’ معماروں کی جانب سے وسیع ہال، استنجا خانہ وبیت الخلاء اور چہار دیواری وغیرہ کے خرچ کا تخمینہ ۷؍ لاکھ روپے سے زائد بتایا گیا ہے ۔ گاؤں والوں کی جانب سے زمین وقف کرنے کے ساتھ ہی سکھ بھائیوں نے ۳؍ لاکھ ۳۸؍ ہزار روپے کا عطیہ بھی دیا ہے۔  امید ہے کہ بقیہ نظم بھی ہوجائے گا۔ یہ کوشش کی جائے گی کہ جلد ازجلد تعمیراتی کام پورا کیا جاسکے۔‘‘مدینہ مسجد کی تعمیر کے لئے بنائی گئی کمیٹی کے خزانچی  یاسین خان نے بتایا کہ ہمارے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ ہم اپنی خوشی بیان کرسکیں۔ پہلے ہم لوگ نتھوماجرا نام کے دوسرے گاؤں نماز اور جمعہ وغیرہ کی ادائیگی کے لئے جاتے تھے، اب وہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔ یہی نہیں یہ مسجد ایسے  چوراہے پر بنائی جارہی ہے کہ یہاں سے گزرنے والے بھی اپنے خالق ومالک کو یاد کرسکیں۔مسجد کے سیکریٹری سلیم خان نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نے دعا قبول فرماکر جگہ کا انتظام کردیا ہے تو وہ مسجد کی تعمیر کے لئے بھی اسباب پیدا فرمادے گا۔ ہمارے گاؤں میں مسلمانوں کے ۴۰؍گھر ہیں، وہ سبھی بے انتہا خوش ہیں۔ اس عمل سے ہمارے درمیان فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور مستحکم ہوگی۔
امام مسجد نے ستائش کی :نتھو ماجرا گاؤں کی جامع مسجد کے امام حافظ‌ محمد فاروق نے بتایا کہ یہاں سکھ اور مسلمان ایک قالب دو جان کے مثل برسوں سے رہتے آئے ہیں۔ خوشی ہو یا غمی کے مواقع، دونوں شریک ہوتے ہیں۔ اسی طرح گردوارے کا کام ہو یا مسلمانوں کا کوئی مسئلہ، دونوں طبقے کے لوگ کھل کرتعاون کرتے ہیں۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس کی ایک جھلک یہ ہے کہ جب عمرپورہ گاؤں میں مسجد کیلئے سکھ بھائیوں نے جگہ دی تو اس تعلق سے تقریب کا انعقاد گردوارے میں کیا گیا تھا۔ اسی طرح یہاں کبڈی کا کھیل بہت مشہور ہے، کبڈی مقابلوں میں انعامات دلوانے کیلئے سکھ منتظمین میرے منتظر رہتے ہیں۔ 
یہ ایک تاریخی اور  مثالی قدم ہے:پنجاب کے شاہی امام مولانا عثمان رحمانی لدھیانوی نے کہاکہ ’’ سکھ بھائیوں کا یہ ایک مثالی قدم ہے۔ اللہ کے گھر کی تعمیر میں انہوں نے جس قلبی کشادگی اور محبت وبھائی چارہ کا ثبوت دیا ہے ، اس کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔خاص طور پر موجودہ حالات میں اس سے اور مدد ملے گی اور نفرت کا خاتمہ ہوگا۔‘‘

punjab Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK