Updated: June 18, 2021, 9:22 AM IST
| Mumbai
آصف اقبال ، نتاشا نروال اور دیوانگنا کلیتا نےکہا کہ ہمارا احتجاج جمہوری تھا اور دہلی ہائی کورٹ نے بھی اسے تسلیم کیا ہے ۔ رخنہ اندازی کے باوجود رہائی عمل میں آگئی ، دہلی کی مقامی عدالت نے بھی پولیس کی سخت سرزنش کی،تہاڑ جیل کے باہر زبردست استقبال اور نعرے بازی ، آج سپریم کورٹ میں ضمانت کیخلاف پٹیشن پر سماعت
نتاشا نروال ، دیوانگنا کلیتا اور آصف اقبال تنہا ؔ کا تہاڑجیل کے باہر زبردست خیرمقدم کیا گیا۔ (تصویر: پی ٹی آئی )
شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کے معاملہ میں دہلی کی مقامی عدالت کڑ کڑ ڈوما کورٹ نے نہ صرف دہلی پولیس کی سرزنش کی بلکہ یو اے پی اے کے تحت قید و بند میں رکھے گئے تین طلبہ لیڈر دیوانگنا کلیتا ، نتاشا نروال اور آصف اقبال تنہاؔ کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم بھی جاری کیاجس کے بعد تینوں کو تہاڑ جیل سے رہا کر دیا گیا۔ جیل سے رہائی کے بعد ان کا زبردست خیر مقدم کیا گیا۔ اس دوران وہاں خوب نعرے بازی بھی ہوئی ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تینوں نے نہ صرف مرکز پر تنقید کی بلکہ اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ آگے بھی اپنے جمہوری حق کا استعمال کرتے ہوئے احتجاج کرتے رہیںگے ۔ تینوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ جیل میں ڈال کر ہمیں خوفزدہ نہیں کیا جاسکتا ۔ ہمارا احتجاج جمہوری تھا اور ملک کی جمہوری قدروں کی حفاظت کے لئے تھا ۔ دہلی ہائی کورٹ نے بھی اسے تسلیم کیا ہے۔ ‘‘ تینوں نے مقدمہ پر کچھ بھی کہنے سے گریز کیا لیکن پولیس اور حکومت کے رویے پر کھل کر تنقیدیں کیں۔ دیوانگنا کلیتا نے کہا کہ ’’ ہم خواتین ہیں لیکن وہ ہمیں بھی ڈرا نہیں سکے۔ جیل میں قید کردینے کے باوجود وہ ہمارا حوصلہ نہیں توڑ سکے اورنہ ہمارے موقف سے ہمیں ٹس سے مس کرسکے۔ ‘‘ نتاشا نروال جن کے والد کا حال ہی میں انتقال ہوا ہے، نے کہا کہ ’’جیل سے باہر نکلنے پر میں بہت خوش تو نہیں ہوں کیوں کہ میرے والد کا انتقال ہوا اور اس دوران جو کچھ ہوا وہ آپ لوگ جانتے ہیں لیکن ہم نے جیل میں سال بھر سے بھی زیادہ گزارا اور اس کی ہمت ہمیں میرے والد، شناسائوں ، جیل میں قید متعدد خاتون قیدیوں کے رویے اورجمہوریت میں ہمارے یقین کی وجہ سےملی ۔ ‘‘ نتاشا نروال جنہیں ان کے بھائی جیل سے لینے آئے تھے ، نے کہا کہ اگر ان کے والد زندہ ہوتے تو وہ خوشی خوشی اپنے اس سپوت کو لینے یہاں تک آتے ۔ انہیں ہمیشہ نتاشا پر فخر رہا ہے اور ہم بھی اسے ہر ممکن حمایت اور مدد دیتے رہیں گے ۔ آصف اقبال تنہا نے بھی اس دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یہ اعادہ کیا کہ ملک میں ہو رہی ہر نا انصافی کے خلاف وہ آواز بلند کرتے رہیں گے ۔
اس سے قبل مقامی عدالت نے دہلی پولیس کی اس پٹیشن کو خارج کر دیا جس میں اس نے کورٹ سے تینوں نوجوانوں کے ویری فکیشن کے لئے ۲۱؍ جون تک کے لئے وقت مانگا تھا ۔یاد رہے کہ۱۵؍ جون کو دہلی ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ نے مذکورہ بالا تینوں ملزمین کو یہ کہتے ہوئے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا تھا کہ حق کے لئے احتجاجی مظاہرہ کرنا دہشت گردی نہیں ہے۔ہمیں یہ فرق سمجھنا ہوگا کہ احتجاجی مظاہرہ کیا ہے اور دہشت گردانہ سرگرمیاں کیا ہیں ؟ مذکورہ بالا ملزمان میں سے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علم آصف اقبال تنہا کو ہائی کورٹ نے امتحان کی تیاری کے لئے ضمانت بھی دی ہے ۔
دہلی ہائی کورٹ سے درخواست ضمانت منظور ہونے کے بعد بھی تینوں کو رہا نہیں کیا گیا تھا۔کڑکڑڈومہ عدالت میں جمعرات کے روز اس معاملہ پر سماعت کے بعد فیصلہ سنایا گیا، جسے عدالت کی جانب سے ای میل کے ذریعے تہاڑ جیل انتظامیہ کو بھیجا گیا تاکہ رہائی فوری طور پر ممکن ہو سکے۔ خیال رہے کہ تینوں کارکنوں کے ذریعہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ دہلی پولیس ان کی رہائی میں رخنہ اندازی کر رہی ہے۔ وکلاء کے ذریعہ کہا گیا ہے کہ پولیس نے جان بوجھ کر ان کے کاغذات کی تصدیق کرنے میں تاخیر کی ہے۔تینوں کارکنوں نے فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ سے بھی رجوع کیا تھا۔ انہوں نے اپیل میں کہا کہ ضمانت کی منظوری کے فیصلہ کے ۳۶؍گھنٹوں کے بعد بھی تینوں کو رہا نہیں کیا گیا ہے۔