’’ساورکر اور شیاما پرساد مکھرجی کو ہیرو ماننے والے نیتاجی سبھاش چندر بوس کے وارث اور جانشین نہیں ہوسکتے ‘‘
EPAPER
Updated: March 02, 2021, 12:35 PM IST | Agency | Kolkata
’’ساورکر اور شیاما پرساد مکھرجی کو ہیرو ماننے والے نیتاجی سبھاش چندر بوس کے وارث اور جانشین نہیں ہوسکتے ‘‘
مغربی بنگال میں اس مرتبہ کانگریس بھی جارحانہ رُخ اپنانے کے موڈ میں نظر آرہی ہے۔ اس کا ثبوت چھتیس گڑھ کے وزیراعلیٰ بھوپیش بگھیل کا بی جے پی پر وہ حملہ ہے جو انہوں نے اتوار کو کولکاتا میں ایک انتخابی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے اپنی پارٹی کی روایت سے قدرے انحراف کرتے ہوئے صاف صاف اور جارحانہ رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ساورکر اور شیاما پرساد مکھرجی کو ہیرو ماننے ولے نیتاجی سبھاش چندر بوس کے وارث نہیں ہوسکتے ۔اس بیان کو کانگریس کی روایت سے انحراف اسلئے کہا جاسکتا ہے کہ کانگریس اکثر ’نرم ہندوتوا‘ کی پالیسی پر عمل کرتی ہے ،اس کی وجہ سے وہ ساورکر اور شیاما پرساد کے خلاف کھل کر نہیں بولتی۔
چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ نے بی جے پی اور بی جےپی حکومت پرسخت تنقید کرتےہوئے کہا کہ یہ عوامی جذبات سے کھلواڑ کررہی ہے،اسے عوام اوران کے مفاد سے کچھ بھی لینا دینا نہیں ہے۔ دوران خطاب انہوں نے نیتاجی سبھاش چندر بوس اور مہاتما گاندھی کے حوالے سے کہا کہ ’’بنگال سے روحانی تحریک کا آغاز ہوا۔ہندوستان کی آزادی کی تحریک سب سے پہلے یہیں سے شروع ہوئی ۔کچھ دن پہلے وزیرا عظم مودی نےیہاں آکر نیتاجی کے یوم پیدائش پر ’یو م بہادری ‘ کا اہتمام کیا تھا لیکن میں انہیں یاد دلانا چاہتا ہوں کہ نیتاجی سبھاش چندر بوس جب آزاد ہندفوج کی تشکیل کررہے تھے اور ہندوستان کوآزادی دلانے کیلئے جدو جہد کررہے تھے، اس وقت بی جے پی اور مودی کے ہیرو ساورکر اور شیاما پرساد مکھرجی برطانوی فوج کی مدد کررہے تھے ۔‘‘انہوں نے لاگ لپیٹ کو درکنار رکھتے ہوئے صاف صاف کہاکہ ساورکر اور شیاماپرساد مکھرجی کو ہیرو ماننے والے نیتاجی کے وارث اور جانشین نہیں ہوسکتے ۔ انہوں نے کہا کہ نیتا جی نے کہا تھا کہ وہ بنگال کی سرزمین پر فرقہ پرست طاقتوں کو نہیں پنپنے دیں گے۔ فرقہ پرستی کے خاتمہ بھی ان کے مشن کاایک حصہ تھا۔ مجمع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ کیا آپ فرقہ پرست طاقتوں کا خاتمہ چاہتے ہیں؟اس پر مجمع نے ’ہاں‘ کی صورت میں جواب دیا۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیتاجی زندگی بھر فرقہ پرستی کے خلاف رہے،اس کے برعکس یہ لوگ فرقہ پرستی کے سب سے بڑے علمبردار ہیں۔
چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہندوستان پرکسی ایک قوم یا سماج کی اجارہ داری نہیں ہےبلکہ ہندوستان میں آباد تمام شہریوں کا ملک ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ملک کا ہرطبقہ مہنگائی کی مار سے پریشان ہے ۔کسان سڑکوں پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن ریاستوں میں کانگریس کی حکومت ہے، وہاں ہم نے کسانوں کا قرض معاف کیا ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ کسانوں کی اس ملک کے تئیں کیا قربانیاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ مودی اپنی داڑھی کے ذریعہ بنگال فتح کرنا چاہتے ہیں مگر انہیں یہ بات یاد رکھنی ہوگی کہ صرف داڑھی بڑھا کر بنگال کو فتح نہیں کیا جاسکتا،اس کیلئے ٹھوس اور مثبت عوامی کام کے ساتھ ہی ہر طبقے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ چھتیس گڑھ کی حکومت نے سب سے زیادہ دھان کی خریداری کی ہے اور کسانوں کو معاوضہ دیا ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر سوال کیا کہ کیا بنگال میں کسانوں کو صحیح معاوضہ ملا ہے ؟انہوں نے کہا کہ ہم نے نیتاجی سبھاش چندر بوس کے نام پر اپنی اسکیم کا آغاز کیا ہے ۔
بھوپیش بگھیل نے کہا کہ مودی جی نے کہا تھا کہ وہ ملک کو فروخت نہیں ہونے دیں گے لیکن آج سب کچھ فروخت ہورہا ہے۔ ملک میں ہوائی اڈہ اور ریلوے اسٹیشن ہی نہیں بلکہ سب کچھ بکتا جارہا ہے، کچھ بھی باقی نہیں بچا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر کانگریس نے کچھ نہیں کیا تو پھر یہ سب کہاں سے آیا؟ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی پرطنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ گجرات ماڈل کی بات کررہے ہیں، جہاں ہم نیتا جی کے نام سے پولیس اکیڈمی قائم کررہے ہیں اور وہ اپنے نام سے اسٹیڈیم بنا رہے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے ممتا بنرجی کی حکومت کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔انہوں نے کہا کہ ’’ ممتا بنرجی اور نریندر مودی دونوں تفرقہ انگیز سیاست کررہے ہیں ۔اسلئے ملک کو مودی سے اور بنگال کو ممتا بنرجی سے بچانا ہوگا۔‘‘کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی تعریف کرتے ہوئے چھتیس گڑھ کے وزیراعلیٰ نے کہا کہ بی جے پی کے لیڈران راہل گاندھی اور گاندھی نہرو خاندان سے خوف زدہ ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہی لوگ ہیں جو بی جے پی کو ان کی صحیح جگہ پہنچا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اِس وقت ملک بھر میں راہل گاندھی وہ تنہا لیڈر ہیں جو آر ایس ایس کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہیں اور اس کی سازشوں کو بے نقاب کررہے ہیں۔