• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مغربی بنگال: عیدالاضحی کے دن مسلم نوجوان کی ماب لنچنگ، ۹؍ افراد گرفتار

Updated: June 21, 2024, 4:54 PM IST | Inquilab News Network | Kolkata

عیدالاضحی پر ایک ۱۹؍ سالہ مسلم نوجوان کو ہجومی تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ نوجوان کو شدید چوٹیں آئی ہیں اور وہ اسپتال میں زیر علاج ہے۔ گزشتہ ۱۳؍ دنوں میں ملک میں ہوئے ہجومی تشدد کے معاملات میں اب تک ۴؍ افراد کی موت ہوچکی ہے۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

مغربی بنگال کے بیر بھوم کے نوپورہ گاؤں میں ۱۷؍ جون (عیدالاضحی) کو میلر ڈنگا کے رہنے والے طوفان شیخ (۱۹؍ سال) کو ہجوم نے ایک کھمبے سے باندھا اور اسے بانس کی لاٹھیوں سے پیٹا۔ اس تصدیق کے ساتھ نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے کہ پولیس نے اس معاملے میں ۹؍ سے ۱۰؍ افراد کو گرفتار کیا ہے جن کی شناخت کے متعلق اب تک بتایا نہیں گیا ہے۔ 
طوفان شیخ کے بڑے بھائی محمد بلال شیخ نے بتایا جہ ’’وہ (طوفان) ہمارے خاندان کے ایک فرد (طالب شیخ) کے ساتھ اپنی موٹر سائیکل پر سوار تھا، اور قربانی کا گوشت تقسیم کرنے کیلئے ایک رشتہ دار کے گھر جا رہا تھا۔ اس دوران گوشت کی ایک تھیلی سڑک پر گر گئی۔ میرے بھائی نے اسے لینے کیلئے یوٹرن لیا تو اسے فوری طور پر مقامی باشندوں نے گھیر لیا۔ انہوں نے اس پر الزام لگایا کہ انہوں نے جان بوجھ کر مندر کے سامنے گوشت کی تھیلی پھینکی ہےتاکہ ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی جا سکے۔ لیکن یہ الزام کوئی معنی نہیں رکھتا۔ اگر میرے بھائی کا ارادہ مذہبی جذبات مجروح کرنا ہوتا تو وہ گوشت کی تھیلی لینے کیلئے واپس نہیں آتا۔‘‘ 
بلال شیخ ایک مزدور ہے۔ اس نے بتایا کہ ہجوم نے موٹر سائیکل کو تباہ کردیا، اور طوفان کو بے دردی سے مارا، جس سے اس کی کمر اور کندھے پر شدید چوٹیں آئیں۔ طالب کی ٹانگوں پر مارا گیا جس سے اس کے پاؤں میں شدید ورم آگیا۔ بلال نے سوال اٹھایا کہ ’’جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا وہ مسلم اکثریتی ہے، اور وہاں صرف ایک ہندو خاندان رہتا ہے۔ وہ مسلم اکثریتی علاقے میں ایسا کیوں کرے گا؟‘‘

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: ۷؍ اکتوبر سے اب تک اسرائیلی قید میں مظالم کے سبب ۳۶؍ فلسطینی قیدی ہلاک ہو چکے ہیں

اسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر) نے ذمہ داری لی ہے اور وہ کیس کے عمل اور پیشرفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ آبزرور پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق جب اس نے اے پی سی آر کے ریاستی سیکریٹری، مغربی بنگال چیپٹر، شیخ خورشید عالم سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ’’ٹیم نے مقام کا دورہ کیا اور مارگرام پولیس اسٹیشن، بیر بھوم سے ایف آئی آر جمع کی۔ ایسی اطلاعات ملی ہیں کہ ایک مخصوص تنظیم کے کچھ لوگ اس معاملے کو فرقہ وارانہ مسئلہ بناکر بھڑکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہمارے مقامی ممبر نے ہمیں یہ بھی بتایا کہ جائے وقوعہ کے اندر انٹرنیٹ کام نہیں کر رہا ہے۔ وشو ہندو پریشد نے بھی مغربی بنگال پولیس کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرے کی قیادت کی اور ان پر مسلمانوں کی حمایت کا الزام لگایا۔‘‘
بیربھوم ضلع آل بنگال امام مؤذن ایسوسی ایشن اور چیریٹیبل ٹرسٹ کے نائب صدر مولانا محمد شفیق الاسلام نے عید الاضحی کے دن مارگرام گاؤں میں قربانی کے گوشت سے متعلق غلط فہمی کے بارے میں ایک بیان جاری کیا۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال اب معمول پر ہے اور اس میں ملوث دو لڑکے محفوظ اور صحت مند ہیں، یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ پولیس نے غیر جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کئی شرپسندوں کو گرفتار کیا ہے۔ بیان میں اس متعلق بھی خبردار کیا گیا کہ آر ایس ایس کے کچھ ارکان بدامنی کو ہوا دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امام نے انتظامیہ کی چوکسی کو سراہتے ہوئے کمیونٹی سے کسی بھی افواہ پر یقین نہ کرنے کی تاکید کی۔ انہوں نے ائمہ سے درخواست کی کہ وہ جمعہ کے دوران اس پیغام کو شیئر کریں اور امن کی ترغیب دیں۔
طوفان کے بھائی بلال محمد نے اپنے خوف کا ذکر کیا کہ میڈیا سے بات کرنے سے اس کیس میں انصاف کا حصول خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ اس نے کہا کہ ’’ہم مزدور ہیں۔ میں زیادہ تکلیف نہیں اٹھانا چاہتا، حالانکہ اس وقت میں اپنے بھائی کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کے خلاف لڑ رہا ہوں لیکن بعد میں میں کوئی پریشانی نہیں چاہتا اور میں وکیل کی فیس برداشت نہیں کرسکتا کیونکہ میں زیادہ نہیں کماتا۔ لیکن میں اتنا تعاون کرنے پر پولیس کا شکر گزار ہوں۔‘‘
واضح رہے کہ گزشتہ ۱۳؍ دن میں ہندوستان میں ہجومی تشدد کے ۳؍ معاملات پیش آئے ہیں جن میں۴؍ افراد کی موت ہوچکی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK