پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتی کشدگی کے دوران پاکستان کی دفتر خارجہ کی ترجمان کا کہنا ہے کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد مغربی ممالک کی شہریت کے منتظر ۴۴۰۰۰؍ افغان شہری اب تک پاکستان میں مقیم ہیں، جبکہ انہوں نے غیر قانونی افغان تارکین وطن کے خلاف کارروائی میں کسی قسم کی نرمی سے انکار کیا۔
پاکستانی پارلیمنٹ کی عمارت۔ تصویر: آئی این این
پاکستان کا کہنا ہے کہ ۲۰۲۱ء میں جب طالبان ناٹو کی حمایت یافتہ اشرف غنی کی حکومت کو بے دخل کرکے اقتدار میں آئے تو تقریباً ۴۴۰۰۰؍ افغان شہری طالبان کی انتقامی کارروائی کے خوف سے فرارہو کر پاکستان آگئے، مغربی ممالک نے انہیں اپنی شہریت دینے کا وعدہ کیا تھا، لیکن وہ اب تک پاکستان میں ہی مقیم ہیں،۔ہفتہ واری پریس کو دئےبیان میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز ظہرہ بلوچ نے اسلام آباد میں کہا کہ’’ جن ۴۴۰۰۰؍ افغانیوں کو مغربی ممالک کی شہریت کی تصدیق ہو چکی ہے وہ اب بھی پاکستان میں رہ رہے ہیں۔ان میں سے ۲۵۰۰۰کو ؍ امریکہ ،۹۰۰۰؍ کو آسٹریلیا، ۶۰۰۰؍ کو کنیڈا، ۳۰۰۰؍ کو جرمنی، اور ۱۰۰۰؍ سے زیادہ کو برطانیہ نے شہریت کا وعدہ کیا تھا، اب بھی پاکستان میں ہیں۔ ‘‘
بلوچ نے کہا کہ’’ ہم نے ان مما لک سے کہا ہے کہ وہ ویزا اوردیگر دستاویزی عمل میں تیزی لائیں اور جتنی جلد ہو سکے انہیں اپنے ملک منتقل کریں۔‘‘ واضح رہے کہ ابتدائی دور میں پاکستان نے ان مہاجر افغانوں کو بنا کسی رکاوٹ کے داخلے کی اجازت دی، لیکن حالیہ دنوں میں کابل کی عبوری حکومت سے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہو گئی ہے جس کی وجہ تحریک طالبان پاکستان ہے جس کے بارے میں پاکستان کا الزام ہے کہ وہ افغانستان کی سر زمین سے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائی انجام دے رہی ہے۔گزشتہ سال پاکستانی حکومت نےغیر ملکیوں کے خلاف مہم چلائی تھی اور بلا اجازت ملک میں رہنے والوں پر کاررائی کرتے ہوئے انہیں اپنے ملک واپس بھیج دیا۔ اس مہم کی زد میں بڑے پیمانے پر افغان شہری آئے، یہ کارروائی حکومت کی جانب سے گزشتہ سال پاکستان سے واپسی کی حتمی تاریخ ۱؍ نومبرکے بعد شروع ہوئی تھی۔
پاکستان نے افغانوں کےخلاف کارروائی میں کسی بھی قسم کی نرمی سے انکار کیا تھا لیکن اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین فلپو گرانڈی اور پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی ملاقات کے بعد امید کی جا رہی ہے کہ پاکستان کچھ نرمی کا مظاہرہ کرے۔گرانڈی کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ پاکستان افغانوں کی ملک بدری روک دے گا لیکن بلوچ نے کہا کہ پاکستان اپنے ملک سے غیر قانونی تارکین وطن کو بے دخل کرنے کی مہم کو تکمیل تک پہنچائے گا۔اور اس مہم کا پہلا مرحلہ تکمیل کے قریب ہےجس میں بیرون ملک کے غیر قانونی شہریوں بشمول افغانوں کو ان کے ملک واپس بھیجا گیا ہے۔اور ہم نے اقوام متحدہ کو کسی قسم کی یقین دہانی نہیں کرائی ہے۔حالانکہ انہوں نے کہا ہے افغان پناہ گزینوں کے کارڈ کی اختتامی تاریخ میں ایک سال کی توسیع کر دی ہے۔
بلوچ نے تحریک طالبان پاکستان سے کسی بھی قسم کی گفت و شنید سے انکا رکیا، اور کہا کہ’’ وہ پاکستان میں پاکستانی اور کئی بیرونی شہریوں پر حملوں میں ملوث ہیں۔ہم افغانستان کی حریت کی قدر کرتے ہیں، اور افغان حکام سے امید کرتے ہیں کہ وہ ان دہشت گردوں کے خلاف کار روائی کرے گی ، جنہوں نے وہاں پناہ لی ہے، اور افغانستان کی سر زمین کو پاکستان کے خلاف حملوں کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔ ‘‘