ممبئی میں رہائش پزیر ویسٹرن ریلوے کیلئے بحیثیت ٹکٹ کلکٹر ملازمت کرنے والے یوپی کے ایک شخص کی مسلمانوں اور مہاراشٹرین (مراٹھیوں) کے ساتھ کوئی لین دین نہ کرنے اور ان کے رکشا میں بھی نہ بیٹھنے کی متنازع گفتگو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ویسٹرن ریلوے نے اسے ملازمت سے معطل کرکے اس کے خلاف انکوائری شروع کردی ہے اور اس کی رپورٹ کی بنیاد پر مناسب کارروائی کی یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے۔
ممبئی میں رہائش پزیر ویسٹرن ریلوے کیلئے بحیثیت ٹکٹ کلکٹر ملازمت کرنے والے یوپی کے ایک شخص کی مسلمانوں اور مہاراشٹرین (مراٹھیوں) کے ساتھ کوئی لین دین نہ کرنے اور ان کے رکشا میں بھی نہ بیٹھنے کی متنازع گفتگو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ویسٹرن ریلوے نے اسے ملازمت سے معطل کرکے اس کے خلاف انکوائری شروع کردی ہے اور اس کی رپورٹ کی بنیاد پر مناسب کارروائی کی یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی گفتگو میں متنازعہ بیان دینے والے شخص نے خود اپنا نام آشیش پانڈے بتایا ہے جس سے اس کی شناخت ہوئی۔
اس پوسٹ پر بہت سے افراد نے آشیش کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور اطلاع کے مطابق ایم این ایس وکروں نے اسے پکڑ کر اس کی حرکت پر سخت وارننگ بھی دی تھی۔ اس دوران اس پوسٹ کی وجہ سے دیگر ریاستوں سے نقل مکانی کرکے روزگار کیلئے مہاراشٹر میں آکر بسنے والوں اور خود مہاراشٹر کے لوگوں کے درمیان تعلقات پر دوبارہ بحث چھڑ گئی ہے کیونکہ ایم این ایس اور شیوسینا جیسی مقامی پارٹیاں پہلے سے دیگر ریاستوں سے آنے والوں کے مقابلے مہاراشٹر کے عوام کو روزگار وغیرہ میں ترجیح دینے کا شدت سے مطالبہ کرتی رہی ہیں۔
متذکرہ آڈیو اتوار کی شام تقریباً ساڑھے ۵؍ بجے ’ایکس‘ پر ڈالا گیا تھا جس کے بعد محض چند گھنٹوں میں یہ گفتگو وائرل ہوگئی۔ ایک ہزار سے زائد افراد نے اس پر رد عمل کا اظہار کیا جبکہ تقریباً ڈیڑھ لاکھ لوگوں نے اس پوسٹ کو دیکھا اور اس پر موجود آڈیو کو سنا۔
آڈیو میں گفتگو میں اس شخص نے کہا ہے کہ ’’سر میں یوپی سے ہوں، آشیش پانڈے میرا نام ہے۔ میں وکھرولی میں ٹیگور نگر میں رہتا ہوں، ٹھیک ہے! جب سے میں بڑا ہوا ہوں نا سر ، میں مسلمان اور مہاراشٹرین کو بزنس دیتا ہی نہیں (ان سے خریداری نہیں کرتا)۔ میں کوئی بھی آٹو والا مہاراشٹرین یا مسلمان ہو نا میں اس کے آٹو میں نہیں بیٹھتا ہوں، میں یو پی والے کے آٹو میں بیٹھتا ہوں۔ جبھی آپ کا نمبر پرسوں بھیجا تھا نا تب میں نے آپ کو ایک میسیج بھیجا تھا، پھر میں نے ڈیلیٹ کیا آپ کو یاد ہوگا۔ میں نے جب آپ کا ’ٹُرو کالر‘ میں نام دیکھا نا تو میں بولا یہ مہاراشٹرین بندہ ہے میرے کو اس کے ساتھ دھندہ کرنا ہی نہیں ہے۔ میں اس کو پروفٹ (منافع) نہیں دوں گا۔ تو آج ۱۷۷۰ (روپے) لے کر آج ۹؍ بجے میں کام پہ جارہا ہوں ۱۰؍ بجے تک میں ۵؍ہزار روپے کما چکا ہوں گا۔ تو مجھے پیسے کا غم نہیں ہے سرلیکن یہ ’شیور‘ (حتمی) میں نے کیا ہے کہ ایک مسلمان اور مہاراشٹرین کو ایک روپے کا بزنس میں نہیں دوں گا بامبے میں رہ کے۔ تھینک یو سو مچ سر، ٹھیک ہے! یاد رکھنا یہ بات۔‘‘ اس پوری گفتگو میں فون پر دوسری طرف موجود شخص ہر جملہ مکمل ہونے پر صرف ’ہوں‘ کی آواز نکال کر یہ ظاہر کررہا تھا کہ وہ اس کی باتیں سن اور سمجھ رہا ہے۔
بہر حال اس آڈیو کے وائرل ہونے کے بعد ویسٹرن ریلوے کے ’ڈی آر ایم‘ (ڈویژنل ریلوے منیجر)، ممبئی سینٹرل نے ایکس پر ہی ٹویٹ کرکے یہ اطلاع دی ہے کہ آشیش پانڈے کو معطل کرکے اس کے خلاف انکوائری شروع کردی گئی ہے۔
اس میں یہ بھی یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ’’جوابدہی کو یقینی بنانے کیلئے مکمل تفتیش کی جائے گی۔ اپنے معیار اور اپنی خدمات کے وقار کو برقرار رکھنے کیلئے نتائج کی بنیاد پر مناسب کارروائی کی جائے گی۔‘‘