• Wed, 26 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

’ویٹ لیز‘ بسوں کے ڈرائیوروں کی ہڑتال مسافربے حال

Updated: February 26, 2025, 10:16 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

آزاد میدان میں احتجاج۔ مظاہرین کا’یکساں کام یکساں تنخواہ‘کا مطالبہ ۔ مطالبات جلد منظور نہ کرنے پر مزیدشدت سے احتجاج کا انتباہ دیا ۔بیسٹ نے اپنے ڈرائیوروں کےذریعے بسیں چلائیں۔

Drivers of wet lease buses protesting at Azad Maidan. Photo: PTI
ویٹ لیز بسوں کے ڈرائیور آزادمیدان میں احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

 ’ویٹ لیز‘بسوں کے ڈرائیوروں نے منگل کو یکروزہ ہڑتال کردی جس کی وجہ سے مسافروں کو زبردست پریشانی ہوئی۔ ڈرائیوروں نے ’یکساں کام یکساں تنخواہ‘کا مطالبہ کرتے ہوئے آزاد میدان میںاحتجاج کیا  اور  مطالبات جلدمنظور نہ کرنے پر مزیدشدت سے احتجاج کا انتباہ دیا  ۔ بیسٹ انتظامیہ نےبس خدمات متاثر ہونے کی اطلاع دی اور بتایا کہ ان کے ڈرائیوروں کے ذریعے بسیں چلائی گئیں ۔یہ احتجاج بیسٹ کامگار سنگھرس سمیتی کی جانب سےیونین لیڈر ششانک راؤکی سربراہی میں کیا گیا ۔ ہڑتال کی وجہ سے بس اسٹاپ پر مسافر دیر تک بسوں کا انتظار کرتے رہے مگربسیں غائب تھیں۔انہیںکوئی اندازہ نہیںتھا اورنہ ہی پیشگی اطلاع دی گئی تھی جس کی وجہ سے کئی بس اسٹاپ پر مسافروں کی بھیڑ نظر آئی۔
مسئلہ کیا ہے؟
 بیسٹ کے ملازمین اور’ویٹ لیز‘ڈرائیوروں کی تنخواہوں میں دو تین گناسےزائدفرق ہے مگر ’ویٹ لیز‘ڈرائیورس پرائیویٹ ایجنسیوں کے ذریعے کلو میٹر کے حساب سے چلائی جانے والی کمپنیوں کے ملازم ہیں، بیسٹ سے ان کاراست تعلق نہیں ہےمگر ان کی ہڑتال کی وجہ سے پریشان  مسافر ہوتے ہیں اورایسا تھوڑے تھوڑے وقفے سے ہوتا رہتاہے۔بیسٹ کی جانب سے ہر بار یہ دعویٰ ضرور کیا جاتا ہے کہ ان حالات میں مسافروں کی راحت رسانی کیلئے بیسٹ کے ڈرائیور خدمات انجام دیتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہےکہ بیسٹ کے ڈرائیوروں کی تعداد بہت کم رہ گئی ہے اور وہ ہڑتال کی صورت میں مسافروں کی راحت رسانی میں ناکام رہتے ہیں۔ 
 ’ویٹ لیز‘ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ کام ہم بیسٹ کے ڈرائیوروں کی طرح بلکہ ان سے زیاد ہ کرتےہیںکیونکہ ہماری گاڑیاں ایئرکنڈیشن اور نئی تکنیک والی ہیں مگرہماری تنخواہ ۱۶؍تا ۱۸؍ ہزار روپے کےدرمیان ہے اورچھٹی کی تنخواہ بھی نہیںملتی ہے، میڈیکل اورسالانہ چھٹی کی بھی سہولت نہیں ہے،کسی غلطی پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے وغیرہ۔اس لئے ہمیںبھی وہی مراعات اورتنخواہیں دی جائیں جو بیسٹ کے ڈرائیوروں کودی جاتی ہیں۔‘‘
 یونین لیڈر ششانک راؤ نے کہاکہ’’ ایک سےزائد مرتبہ یہ مدعا اٹھایا گیا اوربیسٹ انتظامیہ کی جانب سے کمپنیوںکوآگاہ کرانے اوران کو انتباہ دینے کا بھی یقین دلایا گیا لیکن مسئلہ جوں کا توں برقرار ہے، اسی وجہ سے مجبوراً یکروزہ علامتی ہڑتال کی گئی ۔ اس کےباوجود اگرمطالبات پرتوجہ نہ دی گئی توبڑے پیمانے پر احتجاج کیاجائے گا۔‘‘ انہوں نےیہ بھی کہاکہ ’’ہڑتا ل مجبوراً کی جاتی ہے کیونکہ اس کے علاوہ انتظامیہ کومتوجہ کرنے کا کوئی اورموثر طریقہ نہیںہوتا ہے ۔لیکن یہ بھی سچ ہےکہ اس سے مسافروں کوپریشانی ہوتی ہے مگرہماری بھی یہ مجبوری ہے کہ کیا کیا جائے ۔‘‘ 
کس کمپنی کی کتنی بسیں ہیں؟
پرائیویٹ ایجنسیوں کے ذریعے کلو میٹرکے حساب سے بیسٹ انتظامیہ جو بسیں چلواتاہے، اس کی فہرست کچھ اس طرح ہے۔ماروتی کمپنی کی ۶۲۵؍بسیں ،ٹاٹا کمپنی کی۳۴۰؍بسیں، ماتیشوری کی ۵۹۰؍بسیں،الیکٹرا کی ۴۰؍بسیں، ای ٹران کی ۳۲۴؍بسیں اورسوئچ کمپنی کی ۵۰؍بسیں ۔ اس طرح مجموعی تعداد ایک ہزار  ۹۶۹؍ہے۔اس میں سے بیسٹ کے دعوے کے مطابق ۷۰؍ فیصد بسیں ہڑتال کےباوجود چلائی گئیں جبکہ حقیقت یہ ہےکہ ۵۰؍فیصد بھی بسیں نہیںچلائی گئیں اوراس کا خمیازہ مسافروں کوبھگتنا پڑا ۔ 
کمپنی پرفی بس ۵؍ہزارروپے جرمانہ 
بیسٹ کے چیف پی آر او سداس ساونت نے نمائندۂ انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے ہڑتال کے سبب مسافرو ںکوہونے والی پریشانی کا اعتراف کیا اورکہاکہ ’’پرائیویٹ ایجنسیوں پر بسیں نہ چلانے پرفی بس ایک دن کیلئے ۵؍ ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا ، یہ معاہدہ کا حصہ ہے۔ اس کے علاو ہ ایجنسیوں کو متنبہ کیا گیا ہےکہ وہ معاملات کو درست کریں اورآئندہ مسافروں کو پریشانی نہیں ہونی چاہئے۔‘‘ بیسٹ کے چیف پی آر او نےجرمانہ عائد کرنے کا حوالہ تودیا اوراس سے بیسٹ کاخسارہ بھی نہیں ہوا مگر پریشان مسافر ہورہے ہیں، ایسے میںمسافروں کو ہونےوالی پریشان کی جواب دہی کس کی ہوگی ؟اورکیسے یہ طے ہوگا کہ آئندہ ایسے حالات پیدا نہیں ہوںگے؟  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK