راج ٹھاکرے نے بھی اسمبلی الیکشن میں مہایوتی کی جیت پر سوال اٹھائے، کہا: یہ پہلا الیکشن ہے جس کی جیت کے بعد کوئی جشن نہیں منایا گیا۔
EPAPER
Updated: January 31, 2025, 12:01 PM IST | Agency | Mumbai
راج ٹھاکرے نے بھی اسمبلی الیکشن میں مہایوتی کی جیت پر سوال اٹھائے، کہا: یہ پہلا الیکشن ہے جس کی جیت کے بعد کوئی جشن نہیں منایا گیا۔
’’یہ پہلا الیکشن ہے جس کے نتائج آنے کے بعد بالکل سناٹا ہے۔ جیتنے والے کوئی جشن نہیں منا رہے ہیں۔ جنہوں نے ووٹ دیا وہ حیران ہیں کہ یہ کیسے ہوگیا؟ ہارنے والے تو چھوڑیئے جیتنے والوں کو بھی یقین نہیں ہے کہ ہم جیت گئے ہیں۔ ‘‘ ان خیالات کا اظہار کیا ہے مہاراشٹر نونرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے نے جو جمعرات کے روز ممبئی کے ورلی علاقے میں اپنے پارٹی کارکنان کے اجلاس میں خطاب کر رہے تھے۔
راج ٹھاکرے نے کہا ’’ میرے پاس ایک صاحب آئے جن کا تعلق آر ایس ایس سے تھا۔ انہوں نے مجھ سے پوچھا ’ اتنا سناٹا کیوں ہے بھائی؟‘ ... کوئی تو جیتا ہوگا؟‘ ان کا اشارہ یہ تھا کہ مہایوتی کی اتنی بڑی جیت کے باوجود کوئی جشن یا ہنگامہ کیوں نہیں ہے؟‘‘ راج ٹھاکرے نے کہا ’’ آر ایس ایس کے لوگوں کو بھی یقین نہیں ہے کہ مہایوتی کی اتنی بڑی جیت ہو ئی ہے۔ ‘‘ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’’ ایک پارلیمانی حلقے میں تقریباً ۵؍ یا ۶؍ اسمبلی حلقے ہوتے ہیں۔ لوک سبھا الیکشن میں شرد پوار کی پارٹی کے ۸؍ اراکین پارلیمانی جیت کر آئے لیکن اسمبلی الیکشن میں ان کے صرف ۱۰؍ ہی امیدوار جیت سکے ؟ جبکہ اجیت پوار کی پارٹی کا ایک ہی رکن پارلیمان جیت سکا تھا، اسمبلی الیکشن میں انہوں نے ۴۲؍ سیٹیں حاصل کر لیں ؟ یہ کیسے ممکن ہے؟‘‘راج ٹھاکرے نے آگے کہا ’’کانگریس کے پاس سب سے زیادہ ۱۳؍ اراکین پارلیمان تھے اسے صرف ۱۵؍ سیٹیں حاصل ہوئی ہیں۔ جو لوگ الیکشن لڑتے آئے ہیں یا جو الیکشن پر نظر رکھتے ہیں انہیں معلوم ہے کہ یہ انتہائی حیران کن بات ہے۔ ‘‘
راج ٹھاکرے کی تقریر کے دوران اسٹیج پر سابق رکن اسمبلی راجو پاٹل بھی موجود تھے۔ راج نے کہا ’’ یہ ہمارے راجو پاٹل ہیں۔ ان کے اسمبلی حلقے میں ایک گائوں ہے جہاں ۱۴؍ سو ووٹ ہیں۔ گزشتہ الیکشن میں وہ سارے ووٹ انہیں ملے تھے۔ اس سے پہلے ان کے بڑے بھائی نے الیکشن لڑا تھا تو یہ سارے ووٹ ان کے بھائی کو ملے تھے۔ لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ اُس گائوں سے اس بار راجو پاٹل کو کتنے ووٹ ملے ہیں ؟ ‘‘ راج ٹھاکرے نے خود ہی اس سوال کا جواب دیا ’’ انہیں اس گائوں سے اس بار ایک بھی ووٹ نہیں ملا۔ ‘‘ ایم این ایس سربراہ نے کانگریس کے سینئر لیڈر بالا صاحب تھورات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’’ بالا صاحب تھورات ۷؍ بار کے رکن اسمبلی رہ چکے ہیں۔ ہر بار وہ ۸۰؍ ہزار سے زائد ووٹوں سے الیکشن جیت جاتے ہیں لیکن اس بار انہیں ۲۰؍ ہزار ووٹوں سے شکست ہوئی۔ یہ کیسے ممکن ہے؟‘‘ راج ٹھاکرے نے سوال کیا ’’ صرف ۴؍ ماہ کے عرصے میں عوام کے دلوں میں اتنا فرق کیسے آ گیا؟‘‘ انہوں نے کہا ’’ اسمبلی الیکشن کے بعد سے ایک سناٹا پھیلا ہوا ہے۔ نہ کوئی ریلی نکالی گئی نہ کوئی جشن منایا گیا، لوگوں کو الیکشن کے نتائج پر حیرانی ہے، لوگوں میں ایک تعجب ہے کہ ایسا کیسے ہو گیا؟ ہارنے والوں کو تو چھوڑیئے جیتنے والوں کو اس بات کا یقین نہیں ہے کہ وہ جیت گئے ہیں۔ ‘‘ راج ٹھاکرے کے مطابق لوگ مجھ سے ملنے آتے رہتے ہیں۔ الیکشن کے نتائتج پر اب تک غور وخوض جاری ہے۔ میری حالات پر نظر ہے۔ اگر میں خاموش ہوں تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ میں غافل ہوں۔ ‘‘
راج ٹھاکرے نے اپنے کارکنان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا’’ لوگ یہ کہیں گے کہ راج ٹھاکرے کی پارٹی کو شکست ہوئی اس لئے وہ ایسا کہہ رہے ہیں لیکن یہ میں نہیں کہہ رہا ہوں ، یہ باتیں عوام کہہ رہے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ آپ اس الیکشن کے نتائج پر نہ جائیں۔ عوام نے ہمیں ووٹ دیا ہے لیکن وہ ووٹ کہیں اور چلے گئے ہیں۔ اس لئے مایوس ہونے کی ضرورت نہیں اب ہمیں آگے کی تیاری کرنی ہے۔ ‘‘ یاد رہے کہ راج ٹھاکرے نے لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی کی حمایت کی تھی لیکن مہاراشٹر میں اس وقت بی جے پی کو شکست ہوئی تھی۔ اسمبلی الیکشن میں انہوں نے بی جے پی کے خلاف امیدوار کھڑے کئے تھے لیکن اس میں بی جے پی کو زبردست کامیابی حاصل ہوئی۔ اب وہ کارپوریشن الیکشن کی تیاری کر رہے ہیں۔