• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

لاک ڈاؤن میں ملازمت گئی تو سافٹ ویئر انجینئر نے سبزی فروخت کرنا شروع کردیا

Updated: July 28, 2020, 10:03 AM IST | Agency | Hyderabad

شاردا نامی اس خاتون نوجوان انجینئر کا کہنا ہے کہ ملازمت چلی جانے پر منفی خیالات کو دل و دماغ میں جگہ نہ دیں، ہاتھ پیر سلامت ہیں تو آپ کچھ بھی کرسکتے ہیں

Sharda
سافٹ ویئر انجینئر شاردا

کورونا کی وجہ سے کئی ملازمتیں چلی گئیں اور لوگ پریشان ہوگئے تاہم ایک خاتون سافٹ ویر انجینئر جس کی ملازمت چلی گئی،اس صورتحال سے بالکل بھی مایوس نہیں ہوئی۔اس کی کہانی جذبہ پیداکرنے والی ہے۔اس نے حالات کے سامنے ہار نہیں مانی بلکہ خاندان کی روٹی روزی کیلئے اس نے سبزیاں فروخت کرنا شروع کردیں۔اس نے اپنے کام کے ذریعہ نوجوانوں کیلئے ایک جذبہ پیداکیا۔حیدرآباد کی اس سافٹ ویر انجینئرکی شناخت شاردا کے طورپر کی گئی ہے۔ اس نے سڑک کے کنارے سبزی کی گاڑی لگالی اور   سبزی فروخت کرتے ہوئے وہ اپنےخاندان کے پیٹ کی آگ بجھارہی ہے۔اس نے کہا کہ وہ ایک سافٹ ویر کمپنی میں پرفارمنس اینڈ کوالٹی ایشورنس کا کام کرتی تھی۔لاک ڈاؤن سے تین ماہ  پہلے اس نے ملازمت اختیار کی تھی جہاں اس کو تربیت دی گئی اورپروجیکٹ میں شامل کیاگیا۔لاک ڈاؤن کے بعد کمپنی کے انتظامیہ نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کو تنخواہ نہیں دے سکتے، اسلئے وہ ملازمت سے اس کو نکال رہے ہیں۔
 انتظامیہ نے کہا کہ پروجیکٹس نہیں ہیں اور اس کو نصف تنخواہ کی وجہ سے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔جب اس سے پوچھا گیا کہ انجینئرنگ کی تعلیم اور بہتر ملازمت کے بعد سبزی فروخت کرنا اس کو کیسا لگ رہا ہے؟ تواس نے کہا ”اس پر اس کو کوئی افسوس نہیں ہے بلکہ میں اپنے والدین کی مدد کیلئے یہ کام کررہی ہوں۔یہ کام میری بقا کیلئے ہے۔بعض اوقات ملازمت سے محرومی پر افسوس ہوتا ہے لیکن ملازمت جانے کے بعد میں یہ کام کرسکتی ہوں۔یہ کام کرنے میں مجھے کوئی افسوس یا شرمندگی نہیں ہورہی ہے۔ میرے اسکول کے اساتذہ، پرنسپل،میرے ساتھی طلبہ اور دیگر جان پہچان والے میرے پاس سے سبزی خریدرہے ہیں۔میرے بی ٹیک کے استاد بھی مجھ سے ہی سبزی کی خریداری کر رہے ہیں۔تمام لوگ میرے اس کام کی ستائش کررہے ہیں اور یہ نہیں پوچھ رہے ہیں کہ میں یہ کام کیوں کررہی ہوں؟کبھی کبھی کوئی یہ پوچھتے ہیں کہ آپ کی ملازمت کیوں چلی گئی؟تو میں جواب دیتی ہوں کہ ملازمت چلی گئی، ایسا نہیں ہے،بلکہ صورتحال خراب ہوگئی ہے۔میں پہلے دہلی میں کام کرچکی ہیں۔وہاں پر میں  ڈھائی سال تک پرفارمنس انالسٹ کے طورپر کام کرچکی ہوں۔اس کے دو سال کے بعد حیدرآباد کی ایک سافٹ ویرکمپنی میں مجھے ملازمت ملی لیکن اس ملازمت کو اختیارکرنے کے تین ماہ بعد ہی لاک ڈاؤن نافذ ہوگیا۔‘‘
  شاردا نے کہا کہ ’’کبھی بھی یہ نہ سوچیں کہ ملازمت چلی گئی ہے کیونکہ آپ کے پاس آپ کے ہاتھ اور پیر ہیں۔خدا نے آپ کو ہر چیز دی ہے۔آپ سبزی،پھول اور کوئی بھی چیز فروخت کرتے ہوئے بھی زندگی گزار سکتے ہیں۔آپ کی زندگی میں تمام وسائل موجود ہیں۔اس کیلئے مثبت انداز میں سوچ کی ضرورت ہے۔ملازمت چلی جانی پر خودکشی کے بارے میں سوچنا مناسب نہیں ہے۔آپ کے ذہن میں منفی خیالات کو آنے نہ دیں۔جب تک آپ منفی انداز میں سوچنا نہیں چھوڑیں گے،آپ میں مثبت خیالات نہیں آئیں گے۔پُرتعیش زندگی گزارنا ہی زندگی نہیں ہے بلکہ زندگی غریب طریقہ سے،متوسط طریقہ سے ہر طرح سے گزاری جاسکتی ہے۔بڑی ملازمت سے چھوٹے کام کی طرف آنے پر ہم کو شرم محسوس نہیں کرنی چاہئے کیونکہ وقت خراب ہے۔آپ صرف سخت محنت کریں۔‘‘

lockdown Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK