Updated: April 12, 2025, 9:41 AM IST
| Mumbai
تہور رانا کی ہندوستان حوالگی پر سنجے راؤت کا حکومت پر زبردست طنز ، کہا : قانونی کارروائی ۲۰۰۹ء سے جاری تھی ۔ اس وقت یوپی اے کی حکومت تھی اور اب اس کا کریڈٹ لیا جارہا ہے۔یہ وہی لوگ ہیں جو میہول چوکسی اور نیرومودی کو اب تک نہیں لاسکے۔ ممکن ہےسیاسی فائدے کیلئےرانا کو بہار الیکشن کے دوران پھانسی دے دی جائے
شیوسینا(ادھو) کے لیڈر سنجے راؤت نےتہوررانا حوالگی معاملے پر بی جے پی اور ریاستی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ تصویر: آئی این این
تہور رانا معاملے پر شیوسینا (ادھوگروپ) کے لیڈر سنجے راؤت نے حکومت کو سخت تنقید کانشانہ بنایا اور طنز بھی کیا۔انہوں نےکہا کہ رانا کوہندوستان لانے کیلئے ۲۰۰۹ء سے قانونی کارروائی جاری تھی ، اب اس کا کریڈٹ لیاجا رہا ہے۔ ممکن ہے کہ رانا کو بہار انتخابات کے دوران پھانسی دے دی جائے۔ بی جے پی الیکشن کیلئے کچھ بھی کر سکتی ہے۔
سنجے راؤت نے ممبئی حملوں کے سازش رچنے والے تہور رانا کو ہندوستان لانے پر خوشی کا اظہار کیا ہے لیکن انہوں نے کلبھوشن جادھو معاملے پر حکومت پر طنز بھی کیا ۔ انہوںنے سوال کرتے ہوئے کہا کہ تہور رانا کو امریکہ سے لانا قابل ستائش ہے لیکن کیا رانا کو مقدمہ چلانے اور پھانسی پر چڑھانے کیلئے لایا گیا ہے یا ایک پارٹی کو اس کا کریڈٹ لینے کیلئے بھیجا گیا ہے؟
’’وہ لوگ رانا مہوتسو کیوں منارہے ہیں؟‘‘
بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے سنجے راؤت نے کہا کہ وہ لوگ رانا مہوتسو کیوں منا رہے ہیں؟ تہور رانا کو قانونی عمل کے ذریعے لایا گیا ہے جیسا کہ ابو سالم کو پرتگال سے لایا گیا تھا۔ یہ نہ صرف حکومت ہند کی بلکہ ہماری این آئی اے اور وزارت خارجہ کی بھی کامیابی ہے۔ اس کا کسی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
سنجے راؤت نے کہا کہ حکومت تہور رانا کو۲۰۰۹ء سے لانے کی کوشش کر رہی ہے، یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ اس وقت مرکز میں یو پی اے کی حکومت تھی، مودی سرکار نہیں تھی۔۲۰۰۹ء میں این آئی اے نے رانا اور ہیڈلی دونوں کے خلاف پہلی ایف آئی آر درج کی تھی۔ اس وقت این آئی ایچ کی ٹیم شکاگو گئی تھی اور دونوں سے پوچھ گچھ بھی کی تھی۔انہوں نےیہ بھی کہا کہ ۲۰۱۲ء میں اس وقت کے وزیر خارجہ سلمان خورشید اور اس وقت کے خارجہ سیکریٹری امریکہ گئے تھے۔ انہوں نے ہلیری کلنٹن سے جو اس وقت امریکہ کی وزیر خارجہ تھیں، تہورانا کو بھارت بھیجنے کے بارے میں بات چیت کی تھی۔ یہ ایک قانونی عمل ہے جس پر عملدرآمد میں وقت لگتا ہے۔
’’آپ کلبھوشن جادھو کو کیوں نہیں لا سکے؟‘‘
سنجے راؤت نے طنزکرتے ہوئے کہا کہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔ پلوامہ کا کریڈٹ لےلیں لیکن ایک سچ یہ ہے کہ کلبھوشن جادھو کو رہا نہیں کرا پائے جو پاکستانی جیل میں بند ہیں۔ ’ٹی وی ۹‘ کی خبر کے مطابق انہوں نےمزید طنز کہا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ وہ گھر میں گھس کر ماریں گے لیکن وہ لوگ کلبھوشن جادھو، نیرو مودی اور میہول چوکسی کو نہیں لا سکے۔
شیوسینا (ادھو) لیڈر نے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں مالی گھپلوں کے ملزم نیرو مودی اور میہول چوکسی کو بھی ہندوستان لایا جائے۔ ہمیں تہوررانا جیسے کسی شخص کوہندوستان لا کر یہ نہیں دکھانا چاہئے کہ یہ بہت بڑی جیت ہے۔ انہیں ہندوستان لانے کا سہرا اس وقت کی حکومت کو جاتا ہے کیونکہ یہ کارروائی اسی وقت شروع ہوئی تھی۔
ریاستی حکومت پر بھی تنقید
سنجے راؤت نے ریاست میں امن و امان کا مسئلہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ آج مہاراشٹر میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ دیویندر فرنویس کو ہی پتہ نہیں کہ وہ وزیر داخلہ ہیں۔ ناگپور، ممبئی اور ریاست میں ہر روز خواتین پر ظلم ہورہا ہے۔
رانا کی حوالگی پروزیراعلیٰ اور نائب وزرائے اعلی نے تعریف کی
اس موقع پر وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے ممبئی حملوںکے ماسٹرمائنڈ تہوررانا کو ہندوستان لانے پر ممبئی کے شہریوں کی جانب سے ’’وزیراعظم مودی کا شکریہ ادا کیا‘‘۔
نائب وزرائے ایکناتھ شندے اور اجیت پوار نے بھی اس اقدام کی ستائش کی اور کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ تہوررانا کو سخت سزا ملے گی۔ ’ایکس ‘پر ایک پوسٹ میں ایکناتھ شندے نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر کی تہور رانا کی ہندوستان حوالگی کیلئے تعریف کی۔