کیا اس سے زیادہ عمر کی خواتین کو مدد کی ضرورت نہیں ہوتی؟ پونے میں کچراا ٹھانے والی کچھ ضعیف خواتین کی درخواست صرف اس لئے مسترد کر دی گئی کہ ان کی عمر ۶۵؍ سال سے زیادہ ہو چکی ہے۔
EPAPER
Updated: January 25, 2025, 12:44 PM IST | Inquilab News Network | Pune
کیا اس سے زیادہ عمر کی خواتین کو مدد کی ضرورت نہیں ہوتی؟ پونے میں کچراا ٹھانے والی کچھ ضعیف خواتین کی درخواست صرف اس لئے مسترد کر دی گئی کہ ان کی عمر ۶۵؍ سال سے زیادہ ہو چکی ہے۔
مدد کی ضرورت، ۶۵؍ سال سے کم عمر کی خواتین کو ہوتی ہے یا ۶۵؍ سال سے زائد عمر کی خواتین کو؟ ظاہر ہے کہ اس سوال کا جواب زیادہ تر لوگ یہی دیں گے کہ ۶۵؍ سال سے زیادہ عمر کی خواتین کو مدد کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے کیونکہ اس عمر میں نہ کوئی نوکری کی جاسکتی ہے نہ کاروبار۔ بلکہ اگر ضعیفی آگئی تو اس عمر میں اپنی ذاتی ضروریات کے کاموں کیلئے بھی دوسروں پر منحصر ہونا پڑتا ہے لیکن مہاراشٹر حکومت کو نہ جانے کس نے یہ مشورہ دیا تھا کہ لاڈلی بہن اسکیم کی رقم کی مستحق صرف ۲۱؍ سال سے ۶۵؍ سال تک کی عمر والی خواتین ہی ہوسکتی ہیں۔
اسمبلی الیکشن سے قبل نافذ کی گئی لاڈلی بہن اسکیم کی بنیادی شرائط میں سے ایک یہ ہے کہ عرضی گزار کی عمر ۲۱؍ تا ۶۵؍ سال ہونا ضروری ہے۔ یعنی جس عمر میں خواتین اپنے گزارے کیلئے اپنی یا اپنے شوہر کی پنشن کی محتاج ہوتی ہیں اس عمر میں مہاراشٹر حکومت خواتین کی مدد بند کر دے گی۔
حال ہی مشہور مراٹھی اخبار لوک ستہ نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس کے مطابق پونے کی عابدہ ارجن بسونت (۷۲) گزشتہ ۴۰؍ سال سے کچرا چن کر اپنا گزارا کر رہی ہیں۔ ان کا ایک بیٹا ہے جو فوڈ ڈیلیوری کا کام کرتا تھا لیکن ایکسیڈنٹ ہو جانے کی وجہ سے وہ گزشتہ ۳؍ ماہ سے بستر پر ہے۔ عابدہ بڑی مشکل سے گزارا کر پاتی ہیں۔ جب لاڈلی بہن اسکیم آئی تو وہ بہت خوش ہوئیں اور انہوں نے فارم بھر دیا لیکن ان کا فارم یہ کہہ کر مسترد کردیاگیا کہ ان کی عمر کے حساب سے وہ اس اسکیم کی اہل نہیں ہیں۔ حکومت اس وقت جن خواتین کو لاڈلی بہن اسکیم کے تحت ہر ماہ ۱۵؍ سو روپے ادا کر رہی ہے، اب ان کی عرضیوں کی دوبارہ جانچ کی جا رہی ہے اور ان خواتین کو اسکیم سے باہر کرنے کے اقدام کیا جا رہا ہے جو اس اسکیم کی اہل نہیں ہیں۔ حکومت کے اس قدم سے پونے میں عابدہ کی طرح کچرا چن کر زندگی گزارنے والی خواتین کو کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ ان میں سے بیشتر کی عمر ۶۵؍ سے زیادہ ہے اور انہیں اس اسکیم کا کوئی فائدہ نہیں ملا۔
ایک اور خاتون ہیں انا پورنا کاترے(۷۰) جو اس عمر میں بھی گھر گھر جاکر کچرا اٹھاتی ہیں اور اسے پھینک کر آتی ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ ان کے شوہر بیٹے اور بیٹی تینوں ہی کا انتقال ہو چکا ہے۔ انا پورنا ایک جھوپڑپٹی میں رہتی ہیں۔ یہ جھوپڑپٹی اس حلقے میں آتی ہیں جہاں سے مادھوری مسال رکن اسمبلی ہیں۔ مادھوری ریاستی کابینہ میں وزیر ہیں۔ ان کے حلقے کی ایک ووٹر انا پورنا کہتی ہیں کہ’’ اگر میں ایک دن بھی کام پر نہ جائوں تو مجھے کھانا نہیں ملے گا کیونکہ میرا کوئی کمانے والا ہے ہی نہیں۔ ‘‘ ان دونوں بزرگ خواتین کا کہنا ہے کہ’’ آئندہ الیکشن میں مائوں کے پاس ووٹ مانگنے مت آنا کیونکہ آپ کے ساتھ آپ کی لاڈلی بہنیں ہیں۔ ‘‘ انا پورنا کہتی ہیں کہ وہ اپن گھٹنوں اور کمر پر بیلٹ باندھ کر کام کرتی ہیں کیونکہ اس عمر میں درد کی وجہ سے ان سے کام نہیں ہوتا۔ جبکہ عابدہ بسونت کہتی ہیں کہ انہیں جلد کی بیماری ہے۔ اسلئے انہیں بار بار ڈاکٹر کے پاس جانا پڑتا ہے۔
پونے اور پمپری چنچوڑ میں کچرا اٹھانے والی ۸؍ ہزار خواتین میں سے ۱۲؍ خواتین کی عمر ۷۰؍ سال سے زیادہ ہے وہ اس عمر میں بوجھ اٹھانے پر مجبور ہیں جس عمر میں عام گھروں میں خواتین کو ہر چیز ان کے بستر یا کرسی پر مل جایا کرتی ہے۔ مگر ان ضرورت مند خواتین کو سرکار کی مدد نہیں مل سکتی۔ یہاں ایک سوال یہ ضرور پیدا ہوتا ہے کہ حکومت نے لاڈلی بہن اسکیم کیلئے ۶۵؍ سال سے کم عمر کی شرط کیوں رکھی؟ بہت غور کرنے کے بعد اس کی ایک وجہ نظر آتی ہے کہ اس عمر تک خواتین خود چل کر ووٹ دینے جا سکتی ہیں۔ بعد میں خواتین ووٹ نہیں دیتیں۔ اگر یہ وجہ نہیں ہے تو حکومت کو وضاحت کرنی چاہئے کہ اس نے کس وجہ سے ضعیف خواتین کو امداد سے محروم رکھا؟ ویسے الیکشن ہونے کے بعد اہل خواتین کی تعداد کم کرنے کی تیار ی بھی شروع ہو چکی ہے۔