عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اتوار کے روز کہا، اسرائیلی فوج کے حملے کے بعد کمال عدوان اسپتال اب خالی ہے۔ حملے کے نتیجے میں شمالی غزہ میں صحت کا آخری بڑا مرکز خدمات انجام دنے سے محروم قاصر ہو گیا۔
EPAPER
Updated: December 30, 2024, 9:58 AM IST | Washington
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اتوار کے روز کہا، اسرائیلی فوج کے حملے کے بعد کمال عدوان اسپتال اب خالی ہے۔ حملے کے نتیجے میں شمالی غزہ میں صحت کا آخری بڑا مرکز خدمات انجام دنے سے محروم قاصر ہو گیا۔
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اتوار کے روز کہا، اسرائیلی فوج کے حملے کے بعد کمال عدوان اسپتال اب خالی ہے۔ حملے کے نتیجے میں شمالی غزہ میں صحت کا آخری بڑا مرکز خدمات انجام دنے سے محروم قاصر ہو گیا۔ ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ جمعہ کے چھاپے کے بعد سے اسپتال میں خوف کا عالم تھا۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے یہ بھی کہا، اسپتال دوبارہ میدان جنگ بن گئے ہیں اور شمالی غزہ میں صحت کے بڑی سہولت جواب دے گئی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ادارۂ صحت نے ایک بیان میں کہا، ’’نظامِ صحت کو منظم طریقے سے ختم کرنے اور شمالی غزہ پر۸۰؍ دنوں سے زائد محاصرے کے باعث علاقے میں موجود باقی۷۵؍ہزار فلسطینیوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ اسرائیل کی فوج نے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اکتوبر میں شمالی غزہ میں وسیع تر کارروائیاں شروع کرنے کے بعد سے یہ ہسپتال ’’دہشت گرد تنظیموں کا ایک اہم مرکز بن گیا تھا اور دہشت گردوں کے ٹھکانے کے طور پر استعمال ہو رہا تھا۔ ‘‘
نازک حالت والے بقیہ۱۵؍ مریضوں، نگرانی کرنے والے۵۰؍ افراد اور۲۰؍ صحت کے کارکنان کو جمعہ کو انڈونیشیئن اسپتال منتقل کیا گیا جسے ادارے نے تباہ شدہ اور غیر فعال قرار دیا۔ ڈبلیو ایچ او نے کہا، اس طرح کے حالات میں ان نازک مریضوں کی نقل و حرکت اور علاج ان کی بقا کے لیے سنگین خطرے کا باعث ہے۔ ڈبلیو ایچ او ان کی خیریت کے ساتھ ساتھ کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر کے لیے بہت فکر مند ہے جنہیں مبینہ طور پر چھاپے کے دوران حراست میں لے لیا گیا تھا۔ چھاپہ شروع ہونے کے بعد سے ڈبلیو ایچ او کا ان سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ ‘‘
ڈبلیو ایچ او نے کہا، ابتدائی رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ چھاپے کے دوران آتشزدگی سے ہسپتال کے بعض حصے جل گئے اور شدید نقصان پہنچا جن میں لیبارٹری، سرجیکل یونٹ، انجینئرنگ اور مینٹیننس ڈیپارٹمنٹ، آپریشن تھیٹر اور میڈیکل سٹور شامل ہیں۔ نیز کہا گیا ہے کہ جمعے کو۱۲؍ مریضوں کو انڈونیشیا کے اسپتال منتقلی پر مبینہ طور پر مجبور کیا گیا تھا۔
شدید ٹھنڈی سے متاثرہ ایک اور نوزائیدہ جاں بحق
الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں ہند خوداری نامی صحافی کے حوالے سے لکھا ہے کہ مرکزی غزہ میں اتوار کی صبح ایک اور بچے نے شدید سردی کے باعث دم توڑدیا۔ غزہ پٹی میں اس ہفتے 1شدید ٹھنڈی کی لہر سے متاثر ہوکر جاں بحق ہونے والے نوزائیدہ بچوں کی تعداد بڑھ کر ۷؍ہوچکی ہے۔