رپورٹ میں سانس کی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جو کہ ناکافی حرارت، خیمہ بستیوں میں بھیڑ اور تباہ حال شہری ڈھانچے کی وجہ سے پھیل رہی ہیں۔یہ صورتحال نظام صحت میں پہلے سے پائی جانے والی خامیوں اور کمزوریوں کو مزید بڑھا رہی ہے، جس سے سردیوں میں نزلہ زکام اور دوسری بیماریاں پھیلنے کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔
رپورٹ میں سانس کی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جو کہ ناکافی حرارت، خیمہ بستیوں میں بھیڑ اور تباہ حال شہری ڈھانچے کی وجہ سے پھیل رہی ہیں۔یہ صورتحال نظام صحت میں پہلے سے پائی جانے والی خامیوں اور کمزوریوں کو مزید بڑھا رہی ہے، جس سے سردیوں میں نزلہ زکام اور دوسری بیماریاں پھیلنے کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔ڈبلیو ایچ او کی سربراہی میں صحت کی خدمات کو عالمی سطح پر 900 سے زیادہ شراکت داروں کی مدد سے مربوط کیا جاتا ہے تاکہ ہنگامی حالات میں طبی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔
انسانی خدمات میں اضافہ
شام کے متاثرہ علاقوں میں مسائل صحت سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں نے طبی سہولتوں تک رسائی کو بہتر بنانے کی کوششیں تیز کر رکھی ہیں۔ڈبلیو ایچ او اور ادارہ برائے اطفال (یونیسف) سمیت اقوام متحدہ کے سات شراکتی اداروں نے بدھ تک باب الحوا اور باب السلام کے راستے شمال مغربی شام میں امداد کے 750 ٹرک پہنچائے اور اس ہفتے کے اختتام تک 37 مزید ٹرک پہنچنے کا امکان ہے۔ ان ترسیلات میں طبی ساز و سامان، خوراک اور دیگر انسانی امداد شامل ہے۔ڈبلیو ایچ او نے صحت کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے 510 ٹراما کٹ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ 51 مراکز صحت کو مدد فراہم کی ہے جس سے ۹۰؍ ہزارسے زیادہ افراد کو علاج معالجہ کی سہولیات دستیاب ہوئی ہیں۔بہبود آبادی کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایف پی اے) نے جنسی و تولیدی صحت کی خدمات کے ضمن میں ضروری سازوسامان فراہم کیا ہے۔ اسی طرح دماغی صحت کے موبائل یونٹ بچوں اور اندورن ملک مہاجرت پر مجبور افراد تک نفسیاتی علاج کی خدمات پہنچانے میں مصروف عمل ہیں۔
طلب بمقابلہ وسائل
ان سرتوڑ کوششوں کے باوجود شمال مغربی شام میں نظام صحت شدید بحرانی کیفیت سے دوچار ہے۔ ادلب، حلب اور حما میں حالیہ بارودی سرنگ کے دھماکوں سے کئی افراد ہلاک و زخمی ہوئے ہیں، جس سے طبی مراکز کو اضافی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔شمال مغربی شام میں اگلے تین ماہ میں ضرورت مند ۴؍ لاکھ ۵۰؍ ہزار لوگوں تک صحت کی بنیادی خدمات فراہم کرنے کے لیے 22 ملین امریکی ڈالر کی ضرروت پڑے گی۔ مالی وسائل کی کمی نے صحت کی 140سہولیات کو خطرے میں ڈال دیا ہے جن میں عام اور خصوصی ہسپتال، بنیادی صحت کے مراکز اور ڈائیلاسز یونٹ شامل ہیں۔