سبزیوں کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے خوراک کی افراط زر دسمبر ۲۰۲۴ء میں۷۴ء۸؍ فیصد سے کم ہوکر۸۸ء۵؍ فیصد رہی۔
EPAPER
Updated: February 15, 2025, 12:59 PM IST | Agency | New Delhi
سبزیوں کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے خوراک کی افراط زر دسمبر ۲۰۲۴ء میں۷۴ء۸؍ فیصد سے کم ہوکر۸۸ء۵؍ فیصد رہی۔
جنوری ۲۰۲۵ء میں تھوک مہنگائی کی شرح۲ء۳۱؍ فیصد پر آگئی ہے۔ حکومت کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اس کی بڑی وجہ سبزیوں کی قیمتوں میں کمی ہے۔ دسمبر ۲۰۲۴ء میں یہ شرح۲ء۳۷؍ فیصد تھی جبکہ جنوری۲۰۲۵ء میں صرف ۰ء۳۳؍ فیصد ریکارڈ کی گئی۔
ڈبلیو پی آئی کیا ہے؟
ڈبلیو پی آئی (تھوک قیمت کا اشاریہ) ایک اقتصادی اشارہ ہے جو تھوک تجارت میں اشیا کی اوسط قیمتوں کی پیمائش کرتا ہے۔ یہ انڈیکس پیداوار، رسد اور طلب کی بنیاد پر افراط زر کی شرح کا جائزہ لیتا ہے اور اقتصادی پالیسیوں کے تعین میں مددگار ہے۔
اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں کمی
جنوری۲۰۲۵ءمیں خوراک کی افراط زر کی شرح دسمبر ۲۰۲۴ء میں۸ء۴۷؍ فیصد سے کم ہو کر۵ء۸۸؍ فیصد رہنے کی توقع ہے۔ خاص طور پر سبزیوں کی افراط زر میں نمایاں کمی دیکھی گئی، جو دسمبر۲۰۲۴ء میں۲۸ء۶۵؍ فیصد سے اب ۸ء۳۵؍ فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ عام صارفین کو اس سے راحت ملنے کی امید ہے تاہم، آلو اور پیاز جیسی ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ (ڈبلیو پی آئی) جاری رہا۔ آلو کی مہنگائی۷۴ء۲۸؍ فیصد پر بلند رہی، جب کہ جنوری میں پیاز کی افراط زر ۲۸ء۳۳؍ فیصد تک پہنچ گئی۔ یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ بعض اشیاء کی قیمتیں اب بھی عوام کیلئے تشویش کا باعث ہیں۔
تیار شدہ اشیا میں مہنگائی بڑھ گئی
تیار شدہ اشیاء کی مہنگائی میں معمولی اضافہ دیکھا گیا۔ دسمبر۲۰۲۴ء میں یہ۲ء۱۴؍ فیصد تھی جو جنوری ۲۰۲۵ء میں بڑھ کر۲ء۵۱؍ فیصد ہو گئی۔ اس کا مطلب ہے کہ پیداواری لاگت (ڈبلیو پی آئی) بڑھ رہی ہے جس سے اشیائے صرف کی قیمتوں پر مزید اثر پڑ سکتا ہے۔
خردہ مہنگائی میں بھی کمی آئی
حکومت کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) پر مبنی خردہ افراط زر جنوری ۲۰۲۵ء میں گھٹ کر ۴ء۳۱؍ فیصد پر آ گیا۔ یہ گزشتہ ۵؍ ماہ کی کم ترین سطح ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اشیائے خوردونوش کی قیمتیں مستحکم ہو رہی ہیں جس سے صارفین کو راحت ملنے کا امکان ہے۔
آر بی آئی کی پالیسیوں پر اثر
تھوک اور خردہ افراط زر(ڈبلیو پی آئی) میں یہ کمی ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کی مانیٹری پالیسی کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ اگر مہنگائی کی شرح اسی طرح مستحکم رہی تو آر بی آئی آنے والے مہینوں میں شرح سود میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں کرے گا۔ اس سے کاروبار اور صارفین کو فائدہ ہو سکتا ہے۔
عوام کو راحت
معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں مزید کمی ہوئی تو اس سے عوام کو مزید راحت ملے گی تاہم، آلو اور پیاز جیسی ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ (ڈبلیو پی آئی) تشویش کا باعث ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ان اشیاء کی سپلائی کو برقرار رکھنے کیلئے ضروری اقدامات کرے، تاکہ قیمتیں مستحکم ہو سکیں۔
مینوفیکچرنگ سیکٹر کی افراط زر کیسی رہی ؟
مینوفیکچرنگ سیکٹر میں افراط زر کی شرح بڑھ کر ۲ء۵۱؍ فیصد ہو گئی جو گزشتہ ماہ۲ء۱۴؍ فیصد تھی۔ جنوری میں خردہ مہنگائی ۵؍ ماہ کی کم ترین سطح پر
ہندوستان کا کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) پر مبنی خردہ افراط زر جنوری میں گھٹ کر ۴ء۳۱؍ فیصد رہ گیا جو دسمبر میں۵ء۲۲؍ فیصد تھا۔
مہنگائی میں اس کمی کی بڑی وجہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں کمی ہے۔ ایم پی سی اپریل میں اپنی میٹنگ میں ریپو ریٹ میں کمی کر سکتی ہے۔