• Wed, 15 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

لاس اینجلس میں آگ کیوں لگی ؟ حیرت انگیز انکشاف

Updated: January 14, 2025, 10:56 PM IST | New York

امریکی تاریخ کی بدترین قدرتی تباہی کیلئے نئے سال کا جشن منانے والوں کو ذمہ دار قرار دیا جارہا ہے ، آگ اسی جگہ سے شروع ہوئی جہاں ایک ہفتہ قبل آگ بجھائی گئی تھی لیکن نئے سال کا جشن منانے والوں نے اسے ممکنہ طور پر دوبارہ بھڑکادیا، اب حالات ابتر ہیں اور پورا لاس اینجلس ہی اس کی زد میں آنے کا امکان ہے

The intensity of the fire is so high that even the superpower America has not been able to control it yet. (Photo: Agency)
آگ کی شدت اتنی زیادہ ہے کہ سپرپاور امریکہ بھی اب تک اسے قابو میں نہیں کرسکا ہے۔(تصویر: ایجنسی)

 امریکی تاریخ کی بدترین قدرتی تباہی قرار دی جانے والی لاس اینجلس کی جنگل کی آگ پر  اب تک قابو نہیں پایا جاسکاہے۔ اس آگ میں ہر چند کہ سب کچھ جل کر خاک ہو گیا ہے۔ ہالی ووڈ اداکاروں کے عالیشان مکان ، دکانیں، گھر ، اسکول اور سیکڑوں عمارتیں لیکن اس آگ نے کئی سوالوں کو بھی جنم دے دیا ہے۔ پہلا سوال تو یہی اٹھ رہا ہے کہ امریکہ جیسا سپر پاور اس آگ کے سامنے بے بس ہو گیا ہے۔ وہ اب تک یعنی تقریباً ۱۰؍ دن سے جاری اس آگ پر قابو کیوں نہیں کرسکا ہے؟ یہ سوال بھی اٹھ رہا ہے کہ امریکہ کے پاس وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے تو پھر وہ آگ پر جلدی سے جلدی قابو کرنے کی کوشش کیوں نہیں کررہا ہے ؟ یہ سوال بھی پیدا ہو رہا ہے کہ اس کے پاس صرف لاس اینجلس میں آگ بجھانے والے ۱۴؍ ہزار سے زائد سلنڈر اور دیگر آلات ہیں لیکن وہ تب بھی آگ پر قابو کیوں نہیں کر پا رہا ہے بلکہ یہ بات سامنے آرہی ہے کہ وہ ۱۴؍ ہزار آلات بھی بے کار ہو گئے ہیں۔ان سوالوں کے درمیان ب سے بڑا سوال یہی پیدا ہو رہا ہے کہ آخر آگ لگی کیسے؟ اور اس کا سبب کیا ہے؟
  لاس اینجلس کے جنگل کی آگ کو امریکہ میں ’’بدترین تباہی‘‘  قرار دیا جارہا ہے ۔ آگ لگنے کی وجوہات تلاش کررہے تفتیش کاروں کے ہاتھ اب ایک اہم سراغ لگا ہے۔  اس کے پاس موجود نئے شواہد سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ نئے سال کا جشن منانے والوں نے ممکنہ طور پر آگ کو بھڑکایا اور اب  یہ ایسی شکل اختیار کرچکی ہے اس پر چاہ کر بھی قابو نہیں ہو رہا ہے۔  واشنگٹن پوسٹ کے اعداد و شمار کے تجزیے کے مطابق  پیلیسیڈز آگ اسی جگہ سے شروع ہوئی جہاں فائر فائٹرس نے ایک ہفتہ قبل آگ بجھائی تھی۔ تاہم مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہاں  نئے سال کا جشن منایاجارہا تھا اور ممکنہ طور پر وہاں آگ بھڑک اٹھی مگر دوسری بار فائر فائٹرس کا ردعمل بہت سست تھا جس کی وجہ سے وہ بہت تیزی کے ساتھ پھیل گئی اور پھر پورے شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ 
 لاس اینجلس میں لگنے والی تین آگ میں سے سب سے زیادہ تباہ کن آگ پیلیسیڈز  ۷؍ جنوری کو شروع ہوئی تھی ۲۳؍ ہزار  ایکڑسے زائد رقبہ  پر پھیل گئی ہے ۔ اتوار کی شام تک اس پر صرف ۱۳؍ فیصد ہی قابو کیا گیا تھا  ۔ اس آگ کے تعلق سے  انکشاف ہو رہا ہے کہ ابتدائی طور پر یہ آگ جنگل کے کم گھنے  علاقے میں نئے سال کا جشن منانے والوں کی وجہ سےلگی ہو گی یا پھر پھیلی ہو گی ۔ یہ ابتدائی اندازے ہی ہیں کیوں کہ تفتیش کار اس وقت بھی اپنی تفتیش کررہے ہیں لیکن یہ اندازہ بعید از قیاس نہیں ہے کیوں کہ نئے سال کے جشن کے موقع پر اکثر پارٹیاں رات میں ہوتی ہیں اوروہاں روشنی کے انتظامات نہ ہونے سے آگ جلالی جاتی ہے جو ممکن طور پر چنگاریوں کے اٹھنے کا سبب بنی اور پھر تیز ہوائوں کی وجہ سے  پورے علاقے میں پھیل جانے کا سبب بنی ۔ 
  یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ ایک ہفتہ قبل فائر فائٹرز کو نئے سال  کے موقع پر آدھی رات کے فوراً بعد  آگ بجھانے  روانہ کیا گیا تھا  جو مقامی لوگوں کے دعوے کے مطابق آتش بازی کی وجہ سے لگی تھی ۔ ہر چند کہ یہ چھوٹی سی آگ تھی لیکن فائر فائٹرز نے اس کی سنگینی کو محسوس نہیں کیا اور پھر یہ بہت تیزی کے ساتھ پھیل گئی ۔  
  تفتیش کار اس تعلق سے سیٹیلائٹ سے لی گئی  تصویروں کا بھی مشاہدہ کررہے ہیں تاکہ آگ لگنے کی اصل جگہ کا پتہ لگایا جاسکے اور یہ بھی معلوم کیا جاسکے کہ اب اس حصہ میں کتنا نقصان ہوا ہے۔ اس سلسلے میںلاس اینجلس کاؤنٹی کے فائر چیف انتھونی مارون کے مطابق حکام بے گھر ہونے والے مکان مالکان کو فی الحال سنبھالنے اور ان کی راحت رسانی کے اقدامات کررہے ہیں۔  آگ جس شدت کی تھی اسے دیکھتے ہوئے سیکڑوں لوگ ذہنی طور پر بھی متاثر ہوئے ہیں۔ ان کے لئے بھی انتظامات کئے جارہے ہیں۔ فی الحال ہم نے الرٹ جاری کر رکھا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK