• Thu, 30 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

حکومت چھوٹے سے گائوں میں رہنے والوں سے خوفزدہ کیوں ہے؟

Updated: December 05, 2024, 1:44 PM IST | Solapur

بیلٹ پیپر پر ووٹنگ نہ ہونے کے باوجود مارکڑ واڑی سرخیوں میں، نامور صحافیوں اور لیڈران نے گائوں والو ں کی حمایت میں آواز اٹھائی۔

What difference would it have made to the government if the ballot paper had been voted on? Photo: Agency
اگر بیلٹ پیپر پر ووٹ ڈال دیا جاتا تو حکومت کو کیا فرق پڑ جاتا؟ تصویر: ایجنسی

 ایک روز قبل شولاپور کے مارکڑ واڑی گائوں میں پولیس نے مقامی باشندوںکو بیلٹ پیپر پر ووٹ ڈال کر ای وی ایم کے تعلق سے شبہات دور کرنے سے روک دیا تھا۔ اس کیلئے پولیس نے آناً فاناً میں وہاں کرفیو (دفعہ ۱۴۴؍ )   نافذ کر دیا۔ مارکڑ واڑی کے باشندے ووٹ تو نہیں دے سکے لیکن وہ قومی سطح پر سرخیوں میں آ گئے۔ ملک کے نامور صحافیوں نے سوال اٹھایا کہ آخر حکومت کو کس بات کا خوف تھا جو اس نے گائوں والوں کو ایک تجربہ کرنے سے روک دیا جو کہ پوری طرح نجی نوعیت کا تھا۔ اس سے کسی کوئی نقصان نہیں تھا۔ 
’’کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے ‘‘
 مراٹھی کے سینئر صحافی نکھل واگلے نے سوال کیا ہے کہ آخر حکومت کو اس تجربے پر اعتراض کیا ہے؟   پولیس نے موقع پر پہنچ کر کہا کہ اگر یہاں ووٹنگ ہوئی تو ماحول خراب ہو سکتا ہے؟ ووٹ ڈالنے سے ماحول خراب کیسے ہو سکتا ہے؟واگلے کا کہنا تھا کہ ’’ حکومت کو شاید اس بات کا خوف تھا اگر مارکڑ واڑی کے لوگوں نے بیلٹ پیپر پر ووٹ دیدیا اور ان کی تعداد ای وی ایم پر دیئے گئے ووٹوں سے الگ نکل آئی تو حکومت کا پردہ فاش ہو جائے گا۔  اس کے بعد مہاراشٹر کے گائوں گائوں میں اس طرح کے تجربات کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔‘‘    انہوں نے کہا کہ ’’ انتظامیہ کے اس اقدام سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ایسی کوئی بات ضرور ہے جسے چھپایا جا رہا ہے۔ ‘‘
حکومت گائوں والوں سے ڈر گئی 
 بین الاقوامی شہرت یافتہ صحافی  رویش کمار نے اپنے چینل پر اس تعلق سے سوال اٹھایا کہ آخر حکومت ایک چھوٹے سے گائوں میں رہنے والوں سے اس قدر خوفزدہ کیوں ہے؟کیا الیکشن کمیشن کی یہ ذمہ داری نہیں ہے کہ وہ ووٹروں کے دلوں میں پیدا ہونے والے شبہات کو دور کرے؟ رویش کمار نے مارکڑ واڑی کے باشندوں کی یہ کہتے ہوئے تعریف کی کہ وہ ووٹ تو نہیں ڈال سکے لیکن ہر طرف بحث کا موضوع بن گئے۔ انہوں نے عوام کے دلوں میں موجود سوالات کی ترجمانی کی۔  رویش نے اس بات پر بھی اعتراض ظاہر کیا کہ اگر یو ٹیوب پر کوئی صحافی ای وی ایم یا الیکشن کمیشن کے کام کاج پر سوال اٹھائے تو اسکے پروگرام کو ڈی مونی ٹائز کر دیا جاتا ہے۔ آخر ایسی کیا بات ہے کہ ای وی ایم کے تعلق سے الیکشن کمیشن اس قدر حساس ہو گیا ہےکہ اس پر بات تک کرنے سے اسے تلملاہٹ ہونے لگتی ہے؟ 
آخر اس  میں مسئلہ کیا ہے؟
کانگریس کے قومی ترجمان پون کھیڈا نے بھی مارکڑ واڑی کے باشندوں کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کیا ’’ مہاراشٹر کے مارکڑ واڑی میں کرفیو لگانا افسوسناک ہے۔ اگر عوام کو ووٹوں کی گنتی پر شبہ ہے اور وہ بیلٹ پیپر پر ووٹ ڈال کر اس شبہ کو دور کرنا چاہتے ہیں تو  اس میں مسئلہ کیا ہے؟ ‘‘ کھیڈا نے لکھا ہے کہ ’’ ملک میں کسی بھی آئینی اور پُر امن مہم کو صرف اسلئے نہیں روکا جا سکتا کہ اس سے بی جے پی  اور موجودہ انتخابی نظام کا اصل چہرہ سامنے آ جائے گا۔اس طرح کے غیر جمہوری رویے کی پر امن مخالفت ضروری ہے۔‘‘  یاد رہے کہ  نانا پٹولے،  پرینکا چترویدی اور آدتیہ ٹھاکرے اس معاملے میں پہلے ہی انتظامیہ پر تنقید کر چکے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK