مدرسہ سے متصل دیگر اسٹرکچر کیخلاف کارروائی کے تعلق سے ریلوے کی خاموشی ،سب سے اہم سوال یہ ہے کہ ریلوے انتظامیہ اورآر پی ایف کو مدرسہ ومسجد پراعتراض ہے یا ناجائز قبضہ پر
EPAPER
Updated: April 30, 2023, 10:31 AM IST | Mumbai
مدرسہ سے متصل دیگر اسٹرکچر کیخلاف کارروائی کے تعلق سے ریلوے کی خاموشی ،سب سے اہم سوال یہ ہے کہ ریلوے انتظامیہ اورآر پی ایف کو مدرسہ ومسجد پراعتراض ہے یا ناجائز قبضہ پر
یہاں گاؤں دیوی کھوٹ چال ودیاوہار روڈ پر واقع مدرسہ بی بی حلیمہ ایجوکیشنل ٹرسٹ کے انہدام کے بعد ریلوے انتظامیہ اور آر پی ایف کی کارروائی پر کئی سوال قائم ہو رہے ہیں۔ ریلوے انتظامیہ اور ریلوے پروٹیکشن فورس(آر پی ایف) کی جانب سے کی جانے والی انہدامی کارروائی کے خلاف سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ۱۰؍ اپریل کو آر پی ایف کرلا نے ٹرسٹیان کوجو خط دیا تھا اس میں صاف لکھا ہے کہ یہاں مستقل طور پر مسجد تعمیر کی جارہی ہے۔ اس لئے ٹرسٹیان اپنے کاغذات لے کر کرلا آر پی ایف کے دفتر پہنچیں۔دوسرا سوال یہ کہ کیا آرپی ایف کو ایسے معاملے میں خواہ وہ مسجد ہو، مندر ہو، گردوارہ ہو یا گرجا گھر، کاغذات اور دستاویزات کی جانچ پڑتال کا حق حاصل ہے؟
نمائندہ انقلاب نے اس تعلق سے ریلوے کے سینئر افسران سے پوچھا اور ان کو آر پی ایف کا وہ لیٹر بھی بھیجا جو ٹرسٹ کو بھیجا گیا ہے اور یہ جاننا چاہا کہ ریلوے انتظامیہ اور آر پی ایف کو مدرسہ یا مسجدکی تعمیر پر اعتراض ہے یا زمین قبضہ کرنے پر ؟تو افسران نے کہا کہ ہمیںمسجد پر نہیں بلکہ زمین قبضہ کرنے پر اعتراض ہے ۔پھر یہ معلوم کرنے پر کہ اس مدرسہ اور مسجد کے علاوہ جو دونوں جانب ۸۰؍سے ۱۰۰؍ جھوپڑے ہیں، ان میں دکانیں بھی ہیں ہوٹل اور رہائش گاہیں بھی ہیں ، کیا یہ سب قانونی ہیں؟ اور ریلوے کایہ دعویٰ ہے کہ یہ زمین ہماری ہے تو کیا یہ تمام مکانات اور دکانوں کو ریلوے انتظامیہ اور آر پی ایف غیر قانونی اور ناجائز قبضہ قرار دے کر انہیں بھی منہدم کریں گے؟ ان کے خلاف ایکشن کب لیا جائے گا؟ اس سوال پر ریلوے کی جانب سے کوئی جواب نہ دے کر مکمل خاموشی اختیار کر لی گئی۔
سینٹر ل ریلوے کے چیف پی آر او شیواجی ستار نے کہا کہ آرپی ایف ا س طرح ٹرسٹیان کوبلاسکتی ہےاورریلوے کو مسجد سے نہیں بلکہ زمین پرقبضے سے اعتراض ہے لیکن دیگر غیرقانونی جھوپڑوںکیخلاف کارروائی کےسوال پر چیف پی آر اونے خاموشی اختیار کرلی ۔ اسی بنیاد پر ٹرسٹیان کا اور مقامی لوگوں کا یہ الزام درست معلوم ہوتا ہے کہ ریلوے کی جانب سے مسجد اور مدرسے کی بنیاد پر کارروائی کی گئی ہے،زمین پرناجائز قبضہ کی بنیاد پر اسے منہدم نہیں کیا گیا ہے، ورنہ شاید اسے منہدم نہ کیا جاتا ۔
ڈی سی آپریشن کوڈویژنل ریلوے منیجرکاخط
ڈویژنل ریلوےمنیجر سینٹرل ریلوے کی جانب سے پولیس کمشنردفتر میں۱۰؍جنوری کوایک خط ڈپٹی پولیس کمشنر آپریشن کو دیا گیا ہے۔اس کے ذریعے یہ کہا گیا ہےکہ کرلا ٹرامبے لائن پرکچھ قبضہ جات کوریلوے ہٹاناچاہتی ہے اس لئے ہم آپ سے۱۱؍جنوری سے ۱۵؍مارچ تک الگ الگ تاریخوں میں انہدامی کارروائی کیلئے پولیس بندوبست کےلئے درخواست کررہے ہیں۔ یہ درخواست نہرو نگر پولیس اسٹیشن ، چونا بھٹی پولیس اسٹیشن اورآرسی ایف ٹرامبے پولیس اسٹیشن کے تعلق سے کی جارہی ہے۔ اس خط میںمزیدکوئی حوالہ نہیںدیا گیا ہے لیکن کرلا آر پی ایف کوگاؤں دیوی کھوٹ چال ودیاوہار روڈ پردیگر تعمیرات میںمحض مدرسہ ومسجد بی بی حلیمہ نظر آیا اوراسے نشان زد کرتے ہوئے ٹرسٹیان سے حیرت انگیزطور پرجواب طلب کیا اورپھر ۴؍دن قبل زبردست بندوبست میںاسے توڑ بھی دیا ۔
ٹرسٹیان کا قانونی صلاح و مشورہ
۴؍ دن قبل آر پی ایف اور سٹی پولیس کی بھاری جمعیت کی موجودگی میں بغیر پیشگی اطلاع کے مدرسہ بی بی حلیمہ ایجوکیشنل ٹرسٹ کے خلاف کی گئی انہدامی کارروائی کے بعد سے ٹرسٹیان قانونی صلاح و مشورے میں مصروف ہیں۔مدرسہ کا ملبہ اب بھی اسی طرح پڑا ہوا ہے، اب تک اسے ہٹایا نہیں گیا ہے جبکہ اینگل وغیرہ تو انہدامی دستہ کاٹ کر اٹھا لے گیا تھا۔ مدرسے کے خزانچی آس محمد نے انقلاب کو بتایا کہ ہم لوگ صبح شام اسے دیکھتے ہیں ، بہت دکھ ہوتا ہے۔ انشاء اللہ ایک دو دن میں صاف صفائی وغیرہ کرانے کے بعد باہمی مشورے سے پھر نماز کی ادائیگی کے لئے سوچا جائے گا۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ’’ قانونی کارروائی کیلئے اسی وقت قدم آگے بڑھایا جائیگا جب اتفاق رائے سے کسی نتیجے پر ہم سب پہنچ جائیں گے، ویسے اتنا ضرور ہے کہ خاموش نہیں بیٹھنا ہے بلکہ اس تعلق سے قانونی رائے مشورہ جاری ہے۔‘‘