اپوزیشن کا شدید دبائو، بی جے پی خود بھی چاہتی ہے کہ وزیر خوراک کو باہر کا راستہ دکھایا جائے، صرف اجیت پوار کی وجہ سے دھننجے منڈے اب تک کابینہ میں موجود ہیں
EPAPER
Updated: January 08, 2025, 3:30 PM IST | Agency | Mumbai
اپوزیشن کا شدید دبائو، بی جے پی خود بھی چاہتی ہے کہ وزیر خوراک کو باہر کا راستہ دکھایا جائے، صرف اجیت پوار کی وجہ سے دھننجے منڈے اب تک کابینہ میں موجود ہیں
ریاستی وزیر برائے خوراک دھننجے منڈے پر استعفیٰ دینے کا دبائو بڑھتا جا رہا ہے۔ حالانکہ ان کی پارٹی کے سربراہ اجیت پوار کا ہاتھ اب بھی ان کے سر پر ہے لیکن اس بات کے بہت کم آثار ہیں کہ وہ منڈے کو زیادہ دنوں تک بچا سکیں گے کیونکہ اپوزیشن کیساتھ خود بی جے پی بھی چاہتی ہے کہ دھننجے منڈے اب وزارت سے استعفیٰ دیدیں۔
ایک روز قبل دھننجے منڈے اچانک نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار سے ملنے ممبئی پہنچے تھے ۔ دونوں کے درمیان تقریباً پونے گھنٹے تک گفتگو ہوئی۔ اس دوران میڈیا قیاس آرائیاں کرتا رہا کہ اس ملاقات کے بعد منڈے اپنے استعفے کا اعلان کر سکتے ہیں لیکن ملاقات کے بعد منڈے نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ’’ میں قلمدان سنبھالنے کے بعد اب تک اجیت پوار سے مل نہیں سکا تھا۔ میں انہیں مبارکباد دینے کیلئے آیا تھا۔ اس دوران سنتوش دیشمکھ قتل معاملے میں کوئی گفتگو نہیں ہوئی۔ ‘‘ دھننجے منڈے نے استعفیٰ دینے سے واضح طور پر انکار کیا۔ لیکن اپوزیشن کا مطالبہ اب بھی جاری ہے۔ میڈیا نے جب اس تعلق سے خود اجیت پوار سے سوال کیا تو انہوں نے کہا ’’سنتوش دیشمکھ قتل معاملے میں ۳؍ الگ الگ طرح سے جانچ ہو رہی ہے۔ اس جانچ کو مکمل ہو جانے دیجئے۔ اگر اس میں کوئی خاطی پایا گیا تو میں ضرور کارروائی کروں گا۔‘‘
اجیت پوار کے بیان سے واضح ہو گیا کہ فی الحال ان کا دھننجے منڈے کو کابینہ سے ہٹانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ سا پر اپوزیشن اور بھی برہم ہو گیا ہے۔ شیوسینا ( ادھو) ترجمان سنجے رائوت نے کہا ہے کہ’’آخر اجیت پوار کیوں دھننجے منڈے کو بچا رہے ہیں جبکہ پورا بیڑ متحد ہو کر انہیں ہٹانے کا مطالبہ کر رہا ہے؟‘‘ رائوت نے کہا ’’ ایسے وقت میں جبکہ کھلے عام دھننجے منڈے پر الزام لگایا جا رہا ہے۔ اپوزیشن اور برسراقتدار پارٹی دونوں ہی انہیں ہٹانے کا مطالبہ کر رہے ہیں پھر منڈے کو کابینہ میں رکھنے کا کیا مطلب ہے؟‘‘ انہوں نے پوچھا ’’ اجیت پوار دھننجے منڈے کو کابینہ میں رکھنے کیلئے اتنے مصر کیوں ہیں؟ جبکہ ان پر براہ راست قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ایس آئی ٹی میں شامل افسران کے ان سے تعلقات ہیں۔ ایسی صورت میں دھننجے منڈے کو فوری طور پر استعفیٰ دیدینا چاہئے۔‘‘
این سی پی (شرد) کی کار گزار صدر سپریہ سلے نے کہا ہے کہ اب دھننجے منڈے کو کابینہ میں رہنے کا کوئی حق باقی نہیں رہ گیا ہے۔ انہوں نے سوال کیا ’’مہاراشٹر میں انسانیت باقی رہ گئی ہے یا نہیں؟ کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن میں سیاست کو کنارے رکھنا پڑتا ہے۔ انجلی دمانیا اور سریش دھس نے جو الزامات دھننجے منڈے پر عائد کئے ہیں اور پولیس نے رکن پارلیمان بجرنگ سونائونے کے تعلق سے جو زبان استعمال کی ہے وہ میرے لئے پریشان کن ہے۔‘‘ سپریہ سلے نے کہا ’’ دیویندر فرنویس کہہ رہے ہیں کہ سنتوش دیشمکھ قتل معاملے میں کسی کو چھوڑا نہیں جائے گا۔ مجھے آج بھی وہ دن یاد ہے جب آدرش گھوٹالے میں صرف اشوک چوان ( اس وقت کے وزیرا علیٰ) کا نام آیا تھا اور انہوں نے استعفیٰ دیدیا تھا۔ دیویندر فرنویس اسی طرح دھننجے منڈے کا استعفیٰ کیوں نہیں طلب کرتے؟‘‘
چھترپتی شیواجی کے گھرانے سے تعلق رکھنے والے سمبھاجی راجے چھترپتی ایک روز قبل اپوزیشن کے وفد کے ساتھ گورنر سے ملاقات کیلئے گئے تھے۔ وہ پہلے دن سے سنتوش دیشمکھ قتل معاملے میں براہ راست دھننجے منڈے پر الزام لگا رہے ہیں اور انہیں کابینہ سے ہٹانے کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ سمبھاجی راجے کا کہنا ہے ’’ میں دھننجے منڈے کی حلف برداری سے پہلے ہی مطالبہ کر چکا ہوں کہ انہیں کابینہ میں شامل نہ کیا جائے۔ میری سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کہ حکومت انہیں کابینہ میں شامل کیسے کر سکتی ہے کہ ایک ایسے معاملے کی جانچ شروع کی گئی ہے جس میں واضح طور پر انہی پر الزام لگایا جا رہا ہے؟‘‘ انہوں نے کہا ’’ اگر یہ تحقیقات غیر جانبدارانہ ہے تو منڈے کو نکال باہر کیا جانا بے حد ضروری ہے۔
بی جے پی بھی خلاف ؟
سنتوش دیشمکھ قتل معاملے میں جس نے سب سے پہلے اور سب سے زیادہ آواز اٹھائی ہے وہ ہیں رکن اسمبلی سریش دھس۔ اہم بات یہ ہے کہ سریش دھس کا تعلق بی جے پی سے ہے۔ وہ بار بار نہ صرف والمیک کراڈ پر قتل کا معاملہ درج کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں بلکہ کھل کر دھننجے منڈے کے استعفے کی مانگ کر رہے ہیں۔ کوئی بھی لیڈر اپنی پارٹی کے اعلیٰ کمان کی اجازت کے بغیر اس طرح کھلے عام میڈیا میں بیان نہیں دیتا جیسے سریش دھس دے رہے ہیں۔ وہ احتجاج بھی کر رہے ہیں۔ مورچے بھی نکال رہے ہیں۔ اسمبلی میں بھی آواز اٹھا رہے ہیں۔ والمیک کراڈ اور دھننجے منڈے کے رشتوں پر روشنی بھی ڈال رہے ہیں۔ اس دوران ایک مرتبہ بھی بی جے پی نے سریش دھس کو روکا نہیں ۔ نہ ہی انہیں تنبیہ کی۔ تو کیا بی جے پی خود بھی یہ چاہتی ہے کہ دھننجے منڈے کو برطرف کر دیا جائے؟ ذرائع کا کہنا ہے کہ صورتحال یہی ہے کہ صرف اجیت پوار کی وجہ سے دھننجے منڈے کی وزارت بچی ہوئی ہے ورنہ وہ کسی بھی وقت کابینہ سے باہر ہو سکتے ہیں۔