آدتیہ ٹھاکرے نے کہا کہ سڑکوں کی تعمیر کے بہانے حکومت اپنے لاڈلے ٹھیکیداروں کی جیب بھررہی ہے، نومبر میں ایم وی اے کی حکومت آتے ہی کارروائی کی جائیگی۔
EPAPER
Updated: July 30, 2024, 10:58 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
آدتیہ ٹھاکرے نے کہا کہ سڑکوں کی تعمیر کے بہانے حکومت اپنے لاڈلے ٹھیکیداروں کی جیب بھررہی ہے، نومبر میں ایم وی اے کی حکومت آتے ہی کارروائی کی جائیگی۔
ممبئی مضافاتی ضلع کے سابق نگراں وزیرو شیو سینا (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے) کے لیڈر آدتیہ ٹھاکرے نے پیر کو پریس کانفرنس لے کر ایک بار پھر ممبئی کی سڑکوں اورشاہراہوں کو سیمنٹ کنکریٹ سے تعمیر کرنے کےمعاملے میں کروڑوں روپے کی بدعنوانی کاالزام عائد کیا ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ریاست میں نومبرمیں ہماری (مہا وکاس اگھاڑی۔ ایم وی اے) کی حکومت اقتدار میں آئے گی جس کے بعد ہم سڑکوںکی تعمیر کی باریکی سے جانچ کروائیں گے، یہ جانچ عوام کے سامنے کرائی جائے گی اور اس میں جو بھی افسر، ٹھیکیدار اور وزیر بدعنوانی میں ملوث پایاجائے گا انہیں جیل بھیجا جائے گا ہم ممبئی اور مہاراشٹر کے عوام کے فنڈ سے کسی لاڈلے ٹھیکیدار کی جیب بھرنے نہیں دیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ موجودہ سرکار کھوکے لے کر عوام کو دھوکہ دے رہی ہے۔
باندرہ میں واقع ذاتی رہائش گاہ ماتوشری میں منعقدہ پریس کانفرنس میں آدتیہ ٹھاکرے نے کہا کہ ’’وزیر اعلیٰ نے اعلان کیا تھا کہ۲؍سال میں ممبئی کی سبھی سڑکیں سیمنٹ کنکریٹ کی تعمیر ہو جائیں گی لیکن اب تک ایک بھی سڑک کا کام مکمل نہیں ہوا ہے۔ یہ ممبئی کے عوام کے ساتھ سراسرفریب دہی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے ممبئی اور ممبئی سے جڑنے والی شاہراہوں کو ۵؍ زمروں میں سیمنٹ کنکریٹ روڑ تعمیر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ان میں سے ایک زمرے کا ٹھیکیداربھاگ گیا ہے۔اس بارے میں استفسار کرنے پر بی ایم سی نے یقین دلایا تھاکہ اس ٹھیکیدار کو بلیک لسٹ کیا جائے گا اور جرمانہ وصول کیا جائے گا لیکن اس سے کب اور کتناجرمانہ وصول کیاگیا اس بارے میں خاموشی ہے۔ مَیں نے بی ایم سی کو لیٹر لکھ کر پوچھا تھا کہ ایک پیکیج کا ٹھیکیدار تو بھاگ گیا لیکن باقی ۴؍ زمرے میں سے ایک بھی سڑک سیمنٹ کنکریٹ کی تعمیر ہوئی ہے یا نہیں؟ اس کا ایک بھی جواب مجھے نہیں دیا گیا کیونکہ ان کے پاس کوئی جواب ہی نہیں ہے۔‘‘
آدتیہ ٹھاکرے نے کہا کہ ’’جنوری ۲۰۲۴ء میں جب مَیں نے سڑکوں کی تعمیر کے تعلق سے سوالات پوچھے تھے تو بی ایم سی نے یقین دلایا تھا کہ وہ سی سی ٹی وی لگاکرسڑکوں کی تعمیر کی نگرانی کرے گی اور ہر ہفتہ شہریوں کو اپڈیٹ کرے گی کہ سڑکوں کا کتنا فیصد کام ہوا ہے ۔راستوں کا تو پتہ نہیںلیکن کھوکے لے کر مہاراشٹر اور ممبئی کے عوام کو دھوکے بہت سارے دیئے گئے ہیں۔‘‘
ایم وی اے لیڈر کے بقول ’’ ابھی تک گزشتہ ۳؍ برسوں کے سڑکوں کے کام مکمل نہیں ہو سکے ، اس کے باوجود امسال بھی سڑکوں کی تعمیر کے۶؍ ہزار کروڑ روپے کے ٹینڈر نکالے گئے ہیں اور اپنے ۵؍ لاڈلے ٹھیکیداروں کو کام دیا گیا ہے لیکن میرا یہی سوال ہے کہ سال۲۲۔۲۰۲۱ء اور سال ۲۰۲۳ء میں سیمنٹ کنکریٹ کی سڑکوں کی تعمیر کا جو کام ایک کلو میٹر بھی نہیں ہوا ہے اور ٹھیکیدار نے جو کام کیا ہے وہاں پر ابھی سے گڑھے ہو گئے ہیں تو پھر نیا ٹینڈر کیوں جاری کیا جارہا ہے؟اتنی جلدی کیوں ہے؟‘‘
سابق وزیر نے کہا کہ’’ آج ممبئی شہر کی حالت بہت خراب ہے، برسات میں جگہ جگہ پانی بھر رہا ہے، سیلابی صورتحال پیدا ہو رہی ہے، ڈیوائیڈر ٹوٹے ہوئےہیں، بی ایم سی کے ۱۵؍ وارڈوں میں وارڈ آفیسر نہیں ہیں، اتنے سب مسائل کے درمیان کوسٹل روڈ جیسے روڈ شروع کئے جارہے ہیں اس میں بھی گڑھے ہونے لگے ہیں۔یہ سب پریشانی ممبئی کے شہری کیوں برداشت کریں؟ محض اس لئے کہ غیر قانونی وزیر اعلیٰ کے لاڈلے ٹھیکیداروں کی جیب بھرنا ہے، یہ کہاں کا انصاف ہے؟
شاہراہوں کا بھی براحال
آدتیہ ٹھاکرے نے کہاکہ ’’نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا ( این ایچ اے آئی) جو یہ دعویٰ کرتا ہے کہ ۲؍ منٹ پر کئی کلو میٹر معیاری روڈ بنادیتا ہے اور چاند پرروڈ بنائے گا، لیکن چاند تو اب زمین پر اور ممبئی میں دکھ رہا ہے۔ این ایچ اے آئی کے روڈ پر چاند کی سطح کی طرح گڑھے ہی گڑھے دکھائی دے رہے ہیں۔ ممبئی ۔گوا، ممبئی ۔ناسک اور ممبئی۔ احمد آباد شاہراہوں کی یہ حالت ہے کہ ان پر گڑھوں کے سبب ۴؍ تا ۵؍گھنٹے لوگ ٹریفک میں پھنسے رہتے ہیں ۔عوام ٹول تو ادا کر رہے ہیں لیکن راستوں کو کوئی پتہ نہیں۔‘‘ مہاراشٹر اسٹیٹ روڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن( ایم ایس آر ڈی سی ) کے تعلق سے آدتیہ ٹھاکرے نے کہاکہ ۲۰۱۷ء سے اب تک تقریباً ۷؍ سال گزر چکے ہیں کوسٹل روڈ پر اب تک نہ ایک گرڈر لگا ہے اور نہ ہی کرٹر ۔کنٹریکٹر کو فنڈ تو دیاجارہا ہے لیکن کام نہیں ہو رہا ہے۔ حالانکہ یہ محکمہ بھی وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے ماتحت ہے۔یہ خبر بھی آرہی ہے کہ سڑکوں کی تعمیر کی لاگت میں ۷۸۰؍ کروڑ کا اضافہ ہوا ہے۔یہ وزیر اعلیٰ کی خاصیت ہے کہ کام ہو یا نہیں ہوپروجیکٹ کی رقم میں اضافہ ضرور ہوگا۔‘‘