• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کیا مانسون اجلاس میں مسلم ریزرویشن کا معاملہ گونجے گا؟

Updated: June 27, 2024, 10:17 AM IST | Mumbai

شندے حکومت نے مسلمانوں کی سماجی اور معاشی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے ۲؍ سال قبل جو کمیٹی تشکیل دی تھی، ورک آرڈر جاری نہ ہونے کے سبب وہ اپناکام ہی شروع نہیں کر سکی

Monsoon meeting is going to start from today (Photo: PTI)
آج سے مانسون اجلاس کا آغاز ہونے جا رہا ہے ( تصویر: پی ٹی آئی)

؍اورنگ آباد: لوک سبھا الیکشن میں مسلم ووٹوں  کی اہمیت نظر آنے کے بعد مہایوتی میں شامل لیڈران بھی مسلمانوں کے تعلق سے نرم رویہ ظاہر کر رہے ہیں۔ این سی پی (اجیت) کے اقلیتی سیل نے تو مسلم رویزرویشن کا مطالبہ کرنے کی قرار داد تک منظور کر ڈالی لیکن کیا اس مانسون اجلاس میں مسلمانوں کے مسائل خاص کر مسلم ریزرویشن کے تعلق سے کوئی آواز اٹھائی جائے گی؟   خاص کر اس پس منظر میں کہ  ایکناتھ شندے حکومت نے ۲؍ سال قبل محمود الرحمٰن کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں مسلمانوں کی معاشی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے جو کمیٹی تشکیل دی تھی  اس نے ابھی تک اپنا کام ہی شروع نہیں کیا ہے۔   
  یاد رہےکہ سابقہ کانگریس ۔ این سی پی حکومت نے مہاراشٹر کے مسلمانوں کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے جو محمود الرحمٰن کمیٹی تشکیل دی تھی اس نے ۲۰۱۳ء میں اپنی رپورٹ پیش کی تھی۔ اس رپورٹ میں سفارش کی گئی تھی مسلمانوں کو تعلیم کے علاوہ  پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر میں ۸؍ فیصد ریزرویشن دیا  جائے ساتھ ہی اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ ریزرویشن کی سفارش بے حد ضروری ہے۔ محمود الرحمٰن کمیٹی کی سفارش پر اس وقت کی کانگریس۔ این سی پی حکومت نے مسلمانوں کو ۵؍ فیصد ریزرو یشن دینے کا اعلان بھی کیا تھا لیکن  جب ۲۰۱۴ء میں بی جے پی حکومت قائم ہوئی تو  اس نے یہ کہہ کر اس  آر ڈننس کو  منسوخ کر دیا کہ مذہب کے نام پر کسی کو ریزرویشن نہیں دیا جا سکتا۔  
   ۲۰۲۲ء میں جب ایکناتھ شندے شیوسینا سے بغاوت کرکے بی جے پی کی مدد سے وزیر اعلیٰ بنے تو  انہوں نے محمود الرحمٰن کمیٹی کی روشنی میں مسلمانوں کی صورتحال معلوم کرنے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی۔  اس کمیٹی کیلئے ۳۳؍ لاکھ روپے کا بجٹ بھی منظور کیا گیا لیکن کمیٹی کی تشکیل کو ۲؍ سال کا وقت گزر چکا ہےاور اس نے اپنا کام شروع تک نہیں کیا۔ چونکہ اس بار الیکشن میں مسلم ووٹوں نے اپنا خاصا اثر دکھایا ہے اور سیاسی پارٹیوں کا رویہ بھی اب مسلم ووٹروں کے تئیں بدلا ہوا نظر آ رہا ہے۔ اس لئے توقع کی جا رہی ہے کہ اس بار مانسون سیشن میں مسلم ریزرویشن اور خاص کر شندے حکومت کی تشکیل کردہ کمیٹی کے تعلق سے سوال ضرور اٹھا یا جائے گا۔  حالانکہ اس سے قبل سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی رئیس شیخ نے مذکورہ کمیٹی کے تعلق سے ایوان میں سوال پوچھا تھا اور اس تعلق سے وزیر اعلیٰ کو مکتوب بھی دیا تھا لیکن اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔   انقلاب سے بات کرتے ہوئے رئیس شیخ نے کہا ’’  ہم نے ۲؍مرتبہ توجہ طلب نوٹس اور دیگر اختیار سے ایوان میں یہ معاملہ اٹھایا تھالیکن یقین دہانی کےعلاوہ کچھ نہیں ملا۔ اس ضمن میں وزیر اعلیٰ اورنائب وزیر اعلیٰ کے سامنے پریزنٹیشن بھی دیا گیا اور کابینہ میں تبادلۂ خیال بھی کیاگیاجس کے وزیر منگل پربھات  لودھا نے  یہ اعتراض ظاہر کیاتھا کہ صرف مسلمانوں کا ہی سروے کیوں سبھی اقلیتی طبقے کا سروے کیاجانا چاہئے، ہم نے اس پر بھی رضا مندی ظاہر کی اور مطالبہ کیاکہ سبھی اقلیتی طبقات کی معاشی اور سماجی پسماندگی کا سروے کیا جائے لیکن اب تک سروے شروع نہیں کیاگیا۔
    ایک معاصر اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق  ایکناتھ شندے نے کمیٹی تو تشکیل دیدی اور مسلمانوں کی صورتحال کے تعلق سے سروے کا کام ایک نجی کمپنی کو دیا بھی گیا لیکن کمپنی کے نام ورک آرڈر ہی جاری نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے وہ کمپنی اپنا کام شروع نہیں کر سکی۔  بیڑ ضلع میں سماجی خدمات انجام دینے والی تنظیم سمایا فائونڈیش کے جے ڈی شاہ کا کہنا ہے کہ ’’حکومت نے مسلمانوں کی  فلاح کیلئے ایک جائزہ کمیٹی تشکیل دی تھی لیکن ۲؍ سال گزر جانے کے بعد بھی کمیٹی نے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا ہے۔ ‘‘ ان کا کہنا ہے کہ ’’ اس تعلق سے اقلیتی امور کے وزیر عبدالستار سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ خریف کی فصل سے متعلق میٹنگوں میں مصروف ہیں۔ ‘‘  انہوں نے کہا کہ ’’ ۲؍ سال قبل حکومت نے ایک نجی کمپنی کو مسلمانوں کی معاشی اور سماجی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے سروے کا کام دیا تھا مگر کمپنی کے نام تحریری طور پر ورک آرڈر ہی جاری نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے کمپنی اپنا کام شروع ہی نہیں کر سکی۔ ‘‘  ان کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے اس تعلق سے حکومت کو ایک ای میل بھیجا ہے جبکہ مقامی( بیڑ کے) عوامی نمائندوں سے ایوان میں اس مسئلے کو اٹھانے کی اپیل بھی کی ہے۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK