• Thu, 14 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کیا الیکشن کے بعد بھی ریاست میں’میری لاڈلی بہن اسکیم جاری ‘ رہے گی؟

Updated: November 11, 2024, 11:57 PM IST | Mumbai

ایکناتھ شندے نے اعلان کیا ہے کہ مہایوتی اقتدار میں آئی تو اسکیم کی رقم ۱۵؍ سو سے بڑھا کر ۲۱؍ سو کر دی جائے گی جبکہ کانگریس نے اسے ۳؍ ہزار کرنے کا وعدہ کیا ہے

Chief Minister Eknath Shinde hopes for electoral benefits from this scheme (file photo).
وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے کو ا س اسکیم سے انتخابی فائدے کی امید ہے (فائل فوٹو)

اسمبلی الیکشن سے قبل اور دوارن جو موضوعات سب سے زیادہ سرخیوں میں رہے ان میں سے ایک ہے لاڈلی بہن اسکیم۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے اس اسکیم کے تحت خواتین کو ہرماہ ۱۵۰۰؍ روپے تقسیم کرناشروع کئے۔ اس اسکیم پر اپوزیشن نے تنقید کی تو راج ٹھاکرے جیسے بی جے پی کے حلیف نے بھی اسے سماج کو لاچار بنانے کی اسکیم قرار دیا۔ بعض لوگوں نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ اسکیم الیکشن کے بعد بھی جاری رہ سکے گی؟ حکومت اس کیلئے اتنی رقم کہاں سے لائے گی۔ چونکہ اس اسکیم کا نفاذ عین الیکشن سے قبل ہوا تھا اس لئے اب تک ۴؍ یا ۵؍ مہینے کی رقم برابر خواتین کے اکائونٹ میں جمع ہوئی۔  عوام کے ذہنوں میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا یہ اسکیم الیکشن کے بعد بھی جاری رہے گی؟ کیا خزانے میں اتنی رقم ہے کہ آئندہ بھی اس اسکیم کو اسی طرح جاری رکھا جا سکے۔
  ابھی اس سوال پر تبصرے جاری ہی تھے کہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے اعلان کیا کہ اگر مہایوتی دوبارہ اقتدار میں آئی تو اس اسکیم کی رقم کو ۱۵۰۰؍ روپے سے بڑھا کر ۲۱۰۰؍ روپے کر دے گی۔مہا وکاس اگھاڑی نے خاص کر سنجے رائوت نے لاڈلی بہن اسکیم کو عوام میں پیسے تقسیم کرکے ووٹ مانگنے کا ایک حربہ قرار دیا تھا۔ اس پر وجے وڈیٹیوار اور سپریہ سلے نے بھی تنقید کی تھی لیکن جب کانگریس نے الیکشن کیلئے اپنا منشور جاری کیا تو اس میں خواتین کو ہر ماہ ۳۰۰۰؍ ہزار کرنے کا اعلان کیا گیا۔ پہلے خواتین کے دلوں میں یہ بات تھی یا انہیں سمجھانے کی کوشش کی جا رہی تھی کہ اگر ایکناتھ شندے دوبارہ وزیراعلیٰ بنے تبھی لاڈلی بہن اسکیم کے پیسے مل سکیںلیکن اب کانگریس نےبھی اعلان کر دیا ہے کہ وہ لاڈلی بہن اسکیم ( اسکیم کا نام مہا شکتی رکھا گیا ہے) کی رقم کو دوگنا کر دے گی۔
  یاد رہے کہ لاڈلی بہن اسکیم کے تحت ماہانہ ڈیڑھ ہزار روپے حاصل کرنے کی غرض سے بینکوں کے آگے بھیڑ دکھائی دینے لگی تھی۔ مالیگائوں جیسے مسلم اکثریتی شہر میں رات رات بھر جاگ کر لوگ کے وائی سی کیلئے نمبر لگانے لگے تھے۔بظاہر ۱۵۰۰؍ روپے بہت معمولی رقم ہے اور کانگریس کی جانب سے لگایا گیا یہ الزام بھی درست معلوم ہو رہا تھا کہ اتنی معمولی رقم دے کر وزیر اعلیٰ خواتین کا مذاق اڑا رہے ہیں لیکن ماہرین نے اس اسکیم کو  دیہی اور پسماندہ علاقے کی خواتین کو بے حد اہم قرار دیا ہے۔ اندھ شردھا نرمولن سمیتی کے سربراہ شیام مانو جو اس وقت مہاراشٹر بھر کا دورہ کرکے عوام کو فرقہ پرستی کے خلاف بیدارکرنے اور مہا وکاس اگھاڑی کے حق میں ماحول تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں انہوں نے ناگپور میں ایک تقریر کےدوران سرعام کانگریس کو متنبہ کیا تھا کہ وہ  لاڈلی بہن اسکیم کو نظر انداز نہ کرے بلکہ خود اس طرح کی کوئی اسکیم نافذ کرنے کا انتظام کرے کیونکہ دیہی اورپسماندہ علاقوں میں بے روز گاری اور غربت بہت بڑھ گئی ہے اور یہ معمولی رقم بھی گائوں کی خواتین کیلئے ایک آسرا بن سکتی ہے کیونکہ یہ رقم ایک ساتھ بینک میں جمع ہوتی ہے جو روزانہ کی اجرت پر مزدوری کرنے والی خواتین کیلئے بڑی بات ہے۔ اسی طرح این سی پی کے بانی شرد پوار نے بھی ایک جلسے کے دوران دبے لفظوں میں لاڈلی بہن اسکیم کی تعریف کی تھی اور اسے خواتین کیلئے اہم قرار دیا تھا لیکن ساتھ ہی سوال اٹھایا تھا کہ کیا یہ الیکشن کے بعد بھی جاری رہے گی؟ یا حکومت نےاسے صرف الیکشن تک کیلئے نافذ کیا ہے اور بعد میں بند کر دے گی؟ حالانکہ شرد پوار نے اسی جلسے میں موجودہ حکومت کو اکھاڑ پھینکنے کی بات بھی کی کہی تھی۔ اس کے بعد ہی کانگریس نے اپنے منشور میں لاڈلی بہن اسکیم کی رقم کو ۳۰۰۰؍ ہزار کرنے کا فیصلہ کیا۔
  کانگریس کے منشور کے بعد کم از کم خواتین کواتنی راحت تو ملی ہے کہ ان کے سامنے  لاڈلی بہن اسکیم کیلئے کسی ایک ہی پارٹی کو ووٹ دینے کی شرط ختم ہو گئی کیونکہ اگر مہایوتی حکومت آتی ہے تو وہ ۱۵۰۰؍ کی رقم بڑھا کر ۲۱۰۰؍ کرنے کا وعدہ کر چکی ہے جبکہ مہا وکاس اگھاڑی اس رقم کو ۳۰۰۰؍ ہزار کرنا چاہتی ہے۔ یعنی حکومت کسی کی بھی آئے خواتین کے اکائونٹ میں رقم آتی رہے گی۔ سوال صرف یہ ہے کہ اس کیلئے مختص کی گئی رقم کا انتظام کس طرح کیا جائے گا؟  دیکھنا یہ ہے کہ عوام دونوں میں سے کس اتحاد پر اعتماد ظاہر کرتے ہیں ۔ اور دونوں اتحاد میں سے جو بھی اقتدار میں آتا ہے کیا وہ اس اسکیم کو جاری رکھتا ہے؟

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK