• Tue, 11 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

دہلی میں جیت کے ساتھ ہی بی جے پی کا فرقہ وارانہ ایجنڈا ظاہر، مصطفیٰ آباد کا نام تبدیل کرنے کی تیار

Updated: February 10, 2025, 10:13 AM IST | Ahmadullah Siddiqui | New Delhi

نومنتخب رکن اسمبلی موہن بشٹ نے کہا کہ علاقےکا نام شیوپوری رکھاجائیگا۔

Newly elected Member of Assembly Mohan Singh Bisht. Photo: INN
نومنتخب رکن اسمبلی موہن سنگھ بشٹ۔ تصویر: آئی این این

قومی راجدھانی میں  بی جے پی کی جیت کو ابھی ۲۴؍گھنٹہ سے زیادہ بھی نہیں  ہوئے ہیں  کہ دہلی کو عالمی شہر بنانے کا دعویٰ کرنے والی بی جے پی فرقہ وارانہ ایجنڈے پر واپس آگئی ہے۔ مصطفیٰ آباد کے بی جے پی ممبراسمبلی موہن بشٹ نے حلقہ کا نام تبدیل کرکے اس کو شیوپوری کرنے کا اعلان کردیا ہےجس سے لگتا ہے کہ دہلی میں  مودی نہیں  بلکہ یوگی ماڈل نافذ ہوگا۔ گزشتہ روز وزیر اعظم مودی نے بی جے پی کی فتح پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اپنی تقریر میں دہلی کے متنوع ثقافتی تانے بانے پر بھی روشنی ڈالی تھی اور اسے ایک’منی ہندوستان‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ملک کے ہر کونے کی نمائندگی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی نے مجھے کبھی مایوس نہیں کیا، اور آج، تاریخ رقم ہوئی ہے۔ دہلی صرف ایک شہر نہیں بلکہ یہ خود ہندوستان کا عکس ہے، جو شمال، جنوب، مشرق اور مغرب کے لوگوں کا گھر ہے۔ اس متحرک، متنوع دہلی نے بی جے پی کو تبدیلی کے لیے زبردست مینڈیٹ دیا۔ 
 تاہم وزیر اعظم مودی کی تقریر کے محض اگلے روزمصطفیٰ آباد سے بی جے پی کےممبر اسمبلی موہن بشٹ نے مصطفیٰ آباد کے نام کو تبدیل کرکے شیوپوری کرنے کا اعلان کیا۔ مسلم اکثریتی مصطفیٰ آباد سے عام آدمی پارٹی کے لیڈرعدیل احمد خان کو شکست دینے والے بشٹ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مصطفیٰ آباد نام ہونے کی وجہ سے تعلیم یافتہ لوگ نہیں  آنا چاہتے۔ موہن بشٹ کا حلقہ پہلے قراول نگر تھا تا ہم اس بار بی جے پی نے بشٹ کوقراول نگر سے ہٹاکر مصطفیٰ آباد کا حلقہ دے دیا تھا۔ اگر مصطفیٰ آباد سے مجلس نے طاہر حسین کو اپنا امیدوار نہیں  بنایا ہوتا توموہن بشٹ کے جیتنے کا کوئی امکان نہیں  تھالیکن اس کے باوجودموہن بشٹ نے مصطفیٰ آباد کا نام تبدیل کرنے کا اعلان کر دیا۔ بشٹ نے میڈیا سےگفتگو میں  مزید مضحکہ خیز دلیل دیتے ہوئے کہا کہ چونکہ مصطفیٰ  آباد میں  ۵۸؍فیصد اکثریتی آبادی ہے اور ۴۲؍ فیصد اقلیتی آبادی ہے ایسے میں انہیں  ہمارے جذبات کا خیال رکھنا پڑے گا۔ 
 بی جے پی کی قومی راجدھانی دہلی میں  ۲۷؍ سال بعد واپسی پر وزیر اعظم مودی نے اس کو ترقی اور گڈ گورننس جیت قرار دیاتھا۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی تھی کہ ہم دہلی کی ہمہ جہت ترقی کو یقینی بنانے اور اس کے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ اس کے ساتھ ہم یہ بھی یقینی بنائیں گے کہ دہلی ترقی یافتہ ہندوستان کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرےلیکن بی جے پی کے ممبر اسمبلی موہن بشٹ کے نزدیک ترقی یافتہ ہندوستان میں  دہلی کے کسی علاقہ کا نام مصطفیٰ آباد نہیں  ہوسکتا کیونکہ یہاں  مسلمانوں  کی آبادی ملک کی دیگر برادریوں  کے مقابلے میں  چند فیصد کم ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK