اورنگ آباد کے رام نگر میں قبرستان اور شمشان نہ ہونے سے ناراضگی،گڈچرولی کے ۶؍ گائوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان، بھنڈارہ میں گواری سماج ریزرویشن نہ ملنے سے ناراض
EPAPER
Updated: November 21, 2024, 5:16 PM IST | Aurangabad
اورنگ آباد کے رام نگر میں قبرستان اور شمشان نہ ہونے سے ناراضگی،گڈچرولی کے ۶؍ گائوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان، بھنڈارہ میں گواری سماج ریزرویشن نہ ملنے سے ناراض
لوک سبھا الیکشن کی طرح اسمبلی الیکشن میں بھی بعض علاقوں میں ووٹنگ کے بائیکاٹ کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔ خاص کر اورنگ آباد کے رام نگر گائوں میں ووٹ نہیں ڈالے گئے جبکہ گڈچرولی کے گواری قبیلے نے بھی ووٹوں کا بائیکاٹ کیا جو ایک عرصے سے ریزرویشن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
بنیادی سہولیات سے محروم گائوں رام نگر
اورنگ آباد کے سلوڈ تعلقے میں ایک گائوں ہے رام نگر، جو بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ یہاں نہ شمشان بھومی ہے اور نہ قبرستان۔ حالانکہ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ۲۶؍ سال قبل اس علاقے کو ایک گائوں کا درجہ ملا ہوا ہے اور باقاعدہ یہاں پر ٹائون پلاننگ کو منظوری حاصل ہے۔ مبینہ طور پر سرکاری کاغذات میں قبرستان اور شمشان بھومی ساری چیزیں دستیاب بتائی گئی ہیں۔ جبکہ اصل میں یہ چیزیں ندارد ہیں۔ مقامی باشندوںکو اپنے مرحومین اور مہلوکین کی آخری رسومات یا تدفین کیلئے دیگر علاقوں میں جانا پڑتا ہے۔ مقامی باشندوں نے فیصلہ کیا کہ جب تک ان کے گائوں میں ٹائون پلاننگ کے مطابق بنیادی سہولیات فراہم نہیں کی جاتیں تب تک وہ ووٹ نہیں ڈالیں گے۔ لہٰذا گائوں میں ۷؍ بجےپولنگ شروع ہو جانے کے بعد الیکشن اہلکار انتظار کرتے رہے لیکن کوئی بھی باشندہ ووٹ دینے نہیں آیا۔ دوپہر ۳؍ بجے تک یہی صورتحال تھی۔
امراوتی کے ۶؍ گائوں نے ووٹ نہیں ڈالے
غربت اور پسماندی کا شکار ودربھ کے ضلع امراوتی میں واقع میل گھاٹ تعلقہ کے رنگوبیلی، دھوکڈا، کونڈ، کنہی کھیڑا، کھوکھمار اور کھامدا ان ۶؍ دیہاتوں میں ایک بھی ووٹ نہیں ڈالا گیا۔ انتظامیہ نے بہت کوشش کی کہ گاؤں والوں کو ووٹ دینے پر آمادہ کیا جائے لیکن گاؤں والے اپنے موقف پر قائم رہے۔ ان گاؤں میں کل ۱۳۰۰ ووٹر ہیں۔ میل گھاٹ کا پہاڑی علاقہ اپنی پسماندگی کیلئے اکثر سرخیوں میں رہتا ہے۔ یہاں آج بھی سڑک، پانی، بجلی، اسپتال اور اسکول جیسی بنیادی سہولیات نہیں ہیں۔ مقامی باشندوں کا کہنا ہے لیڈران پہلے سہولتیں فراہم کریں پھر ووٹ مانگنے آئیں۔ واضح گزشتہ لوک سبھا الیکشن میں بھی اس علاقے میں ووٹ نہیں ڈالے گئے تھے۔
گواری قبیلے کا ریزرویشن کیلئے بائیکاٹ
ودربھ میں گواری سماج ایک عرصے سے ریزرویشن کا مطالبہ کر رہا ہے جو کسی طرح پورا نہیں کیا جا رہا ہے۔ لہٰذا اس بار بھنڈارہ ضلع کے ۴۵؍ ہزار ووٹروں نے جن کا تعلق گواری قبیلے سے ہے ووٹ نہیں ڈالا۔ اس کی وجہ سے ووٹوں کا تناسب بھی اس بار کم رہا۔ بھنڈارہ اسمبلی حلقہ میں تقریباً ۷؍ہزار، تومسر حلقہ میں ۱۵؍ہزار اور ساکولی اسمبلی حلقہ میں سب سے زیادہ ۳۵؍ہزار ووٹ ہیں۔ ان علاقوں میں گواری سماج نے پہلے ہی اعلان کر دیا تھا کہ اگر ان کے ریزرویشن کے تعلق سے فوری طور پر کوئی قدم نہیںاٹھایا گیا جس کا کہ دیویندر فرنویس نے ۲۰۱۴ء میں وعدہ کیا تھا ، تو وہ ووٹ نہیں ڈالیں گے۔ تومسر اسمبلی حلقے سے امیدوار اویناش سونائونے کا تعلق گواری قبیلے سے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گواری سماج کے روی نیوارے نے میڈیا کے سامنے کہا کہ بھنڈارہ ضلع کے تومسر کو چھوڑ کر بھنڈارہ اور ساکولی اسمبلی حلقوں میں ایک بھی گواری ووٹر ووٹ نہیں ڈالے گا۔