• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

دنیا، لبنان کو دوسرا غزہ بننے دینے کی متحمل نہیں ہوسکتی: انتونیو غطریس

Updated: June 22, 2024, 5:09 PM IST | New York

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے گزشتہ دن کہا کہ لبنان اور اسرائیل میں بڑھتی کشیدگی کو فوری طور پر حل کیا جانا چاہئے۔ نہ صرف خطہ بلکہ دنیا کے شہری، لبنان کو دوسرا غزہ بننے دینے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ فوجی آپریشن سے جنگ ختم نہیں کی جاسکتی۔

Antonio Guterres. Photo: INN
انتونیو غطریس۔ تصویر: آئی این این

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے کہا ہے کہ انہیں اسرائیل اور لبنان کی جنگجو تنظیم حزب اللہ کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش ہے اور اقوام متحدہ کا محکمہ امن صورتحال کو پرسکون کرنے کیلئےکام کررہا ہے۔ انہوں نے جمعہ کو بتایا کہ ’’جلدی میں کیا گیا ایک فیصلہ، ایک غلط تخمینہ، ایک ایسی تباہی کو جنم دے سکتا ہے جو سرحدوں سے پرے بڑے پیمانے پر تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔ اس بات کو واضح کیا جاتا ہے کہ، خطے (عرب) کے لوگ اور دنیا کے لوگ لبنان کو ایک اور غزہ بننے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔‘‘

واضح رہے کہ اکتوبر میں غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے حزب اللہ اپنے فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے اسرائیل پر راکٹ فائر کر رہا ہے۔ جنوبی لبنان میں اسرائیلی حملوں کے بعد دسیوں ہزار لبنانی اپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں۔ اسی طرح اسرائیلی بھی محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہورہے ہیں اور بنجامن نیتن یاہو سے مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ جنگ کو روکنے کیلئے ٹھوس اقدامات کریں۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے جمعہ کوکہا کہ حزب اللہ، اسرائیل کے خلاف اپنے اور لبنان کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور خبردار کیا کہ شاید اسرائیل حکومت کی خود ساختہ تباہی کا وقت آ گیا ہے۔ ایران کے اقوام متحدہ کے مشن نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ ’’قابض اسرائیلی حکومت کی طرف سے خود کو بچانے کیلئے کوئی بھی غلط فیصلہ خطے کو ایک نئی جنگ میں جھونک سکتا ہے۔‘‘

اقوام متحدہ کی امن فوج یو این آئی فل (یو این آئی ایف آئی ایل) نیز غیر مسلح تکنیکی مبصرین جو یو این ٹی ایس او کے نام سے جانا جاتا ہے، طویل عرصے سے جنوبی لبنان میں تعینات ہیں تاکہ لبنان اور اسرائیل کے درمیان حد بندی کی لکیر کے ساتھ دشمنی کی نگرانی کریں، جسے بلیو لائن کہا جاتا ہے۔ غطریس نے کہا کہ ’’اقوام متحدہ کا امن دستہ کشیدگی کو کم کرنے اور غلط حساب کتاب کو روکنے کیلئے کام کر رہا ہے۔ دنیا کو بلند آواز اور واضح طور پر کہنا چاہئے کہ : فوری طور پر کشیدگی میں کمی لائی جائے، کیونکہ یہ ضروری ہے۔ کشیدگی کم کرنے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK