اہم یونیورسٹیوں میں فلسطین کے حق میں احتجاج۔ ہارورڈ یونیورسٹی کا انتظامیہ اسرائیل میں اپنی سرمایہ کاری واپس لینے سے متعلق احتجاج کرنے والے طلبہ سے بات چیت پر متفق۔
EPAPER
Updated: May 16, 2024, 12:19 PM IST | Gaza
اہم یونیورسٹیوں میں فلسطین کے حق میں احتجاج۔ ہارورڈ یونیورسٹی کا انتظامیہ اسرائیل میں اپنی سرمایہ کاری واپس لینے سے متعلق احتجاج کرنے والے طلبہ سے بات چیت پر متفق۔
دنیا بھر کے اہم تعلیمی ادارے فلسطینیوں پر مظالم کیخلاف متحد ہوگئے ہیں۔ ا سرائیلی مظالم کیخلاف جابجا مظاہرے ہورہے ہیں۔ میڈیارپورٹس کےمطابق۷؍ اکتوبر سےغزہ پر جاری حملوں کیخلاف منگل کو نیویارک کی سٹی یونیورسٹی کے طلبہ غزہ پر اسرائیل کے حملوں کیخلاف یونیورسٹی کے گریجویٹ سینٹر میں داخل ہوئے۔ طلبہ نے لائبریری کی دیوار پر ’الا قصیٰ یونیورسٹی لائبریری‘ کا بینر لگادیا۔ احتجاج کرنے والے گروپ نے ’آزاد فلسطین‘ کے نعرے لگائے۔ مقامی افراد نے بھی طلبہ کا ساتھ دیا۔
اسی دوران ہارورڈ یونیورسٹی کے طلبہ نےبھی احتجاج کیا۔ یونیورسٹی میں یکجہتی کیمپ لگانے والے گروپ نے اپنا مقصد حاصل کرتے ہوئے اسکول انتظامیہ کے ساتھ معاہدہ کرلیا ہے۔ طلبہ نے یونیورسٹی انتظامیہ سے اسرائیل میں اپنی سرمایہ کاری واپس لینے پر بات چیت پر اتفاق کیا۔ اس کے علاوہ’ فلسطین اسٹڈیز سینٹر‘ کے قیام کیلئے اسکول انتظامیہ سےمیٹنگ بھی کی جائے گی۔ اسی طرح برطانیہ میں لندن اسکول آف اکنامکس کے طلبہ نے بھی اسرائیل سے تعاون ختم کرنے کا مطالبہ کیا لیکن خبر لکھے جانے تک انتظامیہ کی جانب سے طلبہ کو کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ اس کے بعد طلبہ نے کیمپس میں فلسطین کیلئے ایک امدادی کیمپ قائم کیا۔ آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن میں واقع یونیورسٹی کالج ڈبلن میں بھی فلسطین کی حمایت میں مظاہرے ہو رہے ہیں جس میں یونیورسٹی انتظامیہ سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ طلبہ نے کیمپس میں لگائے گئے خیموں پر ’اسرائیلی مظالم ختم کرو‘ اور’فلسطین کا استحصال بند کرو‘ جیسے جملے لکھے ۔
اٹلی کے دارالحکومت روم کی سیپینزا یونیورسٹی کے طلبہ نے بھی غزہ میں اسرائیل کے حملوں پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ ریکٹریٹ کی عمارت کے قریب خیمے لگانے والے طلبہ نے مارچ نکالا اور یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل سے اپنا تعاون ختم کرے۔
جرمنی میں فلسطینی حامیوں کے ایک گروپ نے برلن ٹیکنیکل یونیورسٹی کے کیمپس میں فلسطین سے یکجہتی کا مظاہرہ بھی کیا۔ مظاہرے میں ’ہم سب فلسطینی ہیں ‘ اور ’فلسطین کی آزادی‘ جیسے نعرے لگائے گئے۔
سویڈن کی اسٹاک ہوم یونیورسٹی کے طلبہ نے بھی کیمپس میں احتجاج کیا اور اسرائیلی یونیورسٹیوں اور اداروں سے تمام تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کیا۔ یہاں طلبہ نے دارالحکومت اسٹاک ہوم کے ضلع فریسکاتیواگن میں کیمپس میں ۲۰؍ خیمے لگائے تھے اور بینرز لئے ہوئے تھے جن پر لکھا تھا :’نسل کشی ختم کرو‘ اور ’اسرائیل کا بائیکاٹ کرو۔ ‘ سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ نے بھی اس احتجاج کی حمایت کی۔
اسی دوران فلسطین کی حمایت میں ۷؍مئی کو سوئٹزرلینڈ کی یونیورسٹی آف زیورخ میں شروع ہونے والا اور پولیس کی مداخلت کے بعد ختم ہونے والا احتجاج دوبارہ شروع ہوگیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم فلسطین کے ساتھ پرامن یکجہتی کی بین الاقوامی تحریک میں شامل ہیں۔
ڈنمارک کی کوپن ہیگن یونیورسٹی کے طلبہ۲؍ ہفتےسے غزہ کے حق میں مظاہرے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ وہ یونیورسٹی انتظامیہ سے اسرائیل سے متعلق کمپنیوں سے تعاون ختم کرنے کا معاہدہ کر لیں گے۔ لیبیا میں طرابلس یونیورسٹی کے طلبہ نے بھی غزہ کی حمایت میں مظاہرہ کیا۔