فی الحال ملبے کو نکالنے کا کام شروع نہیں کیا گیا ہے البتہ جو چیزیں ہاتھ لگی ہیں ان سے اندازہ ہوتا ہے کہ اب عملے کے ۵۳؍ افراد کے زندہ ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے
EPAPER
Updated: April 25, 2021, 1:42 AM IST | jakarta
فی الحال ملبے کو نکالنے کا کام شروع نہیں کیا گیا ہے البتہ جو چیزیں ہاتھ لگی ہیں ان سے اندازہ ہوتا ہے کہ اب عملے کے ۵۳؍ افراد کے زندہ ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے
انڈونیشیا میں میں گزشتہ دنوں لاپتہ ہونے والی آبدوز کشتی کا ملبہ ۸۵۰؍ میٹر گہرے پانی میںبرآمد ہوا ہے جس کےبعد اس میں سوار عملےکے ۵۳؍ اراکین کے زندہ بچنے کی امیدیں ختم ہو گئی ہیں۔ انڈونیشیا کے نیوی چیف کا کہنا ہے کہ آبدوز کشتی کی کئی باقیات پانی میں ملی ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ کشتی پوری طرح ڈوب چکی ہے۔ ۸۵۰؍ میٹر کسی بھی کشتی کی زیادہ سے زیادہ حدود سے کئی زیادہ ہے اس لئے کشتی میں موجود عملے کو آکسیجن کا پہنچنا مشکل ہے اور ان کے زندہ ہونے کے امکانات بالکل ختم ہو گئے ہیں۔ اطلاع کے مطابق کشتی میں آکسیجن سپلائی کا جو سسٹم ہے وہ سنیچر کی صبح ہی باہر آ گیا تھا یعنی سرچ آپریشن کے دوران مل گیا تھا ۔
ایئر مارشکل ہادی تجاندو نے کہا کہ ’’ کشتی کا جوسازوسامان ہمیں پانی میں اس مقام سے ملا ہے جہاں کشتی کو آخری بار دیکھا گیا تھا ، وہ اس کا لازمی حصہ ہے اور اس وقت تک کشتی سے باہر نہیں آ سکتا جب تک کہ اس میں پریشر بڑھ نہ جائے۔‘‘ واضح رہے کہ ملبے سے آبدوز کشتی کی تیل سے بھری بوتل اور آبی گولے کا تحفظ کرنے والی ڈیوائس ملی ہے۔ اس سے یہ اندیشہ پیدا ہوتا ہے کہ کشتی کا شیرازہ پوری طرح بکھر چکا ہے اور اس میں موجود افراد بھی اب ایک جگہ نہیں ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے انڈونیشیا کے شہر بالی کے سمندر میں غائب ہوجانے والی اس کشتی کو حکام ’گم شدہ‘ سمجھ رہے تھے اور امیدظاہر کی جا رہی تھی کہ اسے صحیح سلامت تلاش کر لیا جائے گا۔ اس کیلئے پڑوسی ملک سنگاپور سے لے کر آسٹریلیا اور ہندوستان سے بھی مدد حاصل کی گئی تھی۔ کوئی ۳؍ کی مسلسل تلاش کے باوجود یہ کشتی نہیں ملی۔ سنیچر کو کسی طرح اس کا ملبہ دکھائی دیا۔
واضح رہے کہ ابھی ملبے کو باہر نکالنے کیلئے آپریشن شروع نہیں کیا گیا ہے۔ یہ بھی نہیں معلو م ہو سکا ہے کہ عملے کے اراکین ایک ہی جگہ ڈوبے ہیں یا الگ الگ مقام پر ۔ ان ۵۳؍ افراد کو ڈھونڈ نکالنا ایک علاحدہ مشن ہوگا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کے کشتی کے ڈوبنے سے پہلے اپنی جان بچا کر نکل جانے کے بھی سراغ نہیں مل رہے ہیں۔ لیکن عملے میں شامل افراد کے اہل خانہ نے امیدیں نہیں چھوڑی ہیں۔ سرچ آپریشن کے وقت ان میں سے کئی اس مقام پر موجود تھے اور حکام سے رابطے میں تھے۔ ان میں سے بعض لوگوں نے بتایا کہ ’’ اہم بات یہ ہے کہ ہم نے دعائیں کرنا بند نہیں کی ہیں اور امید کرتے ہیں یہ وہ سب جلد ہی صحیح سلامت واپس آجا ئیںگے۔ حکام نے کشتی کے لاپتہ ہونے ، پھر ڈوب جانے کی وجوہات کے تعلق سے کوئی بیان نہیں دیا ہے بلکہ یہ بھی کہا ہے کہ کشتی میں کسی دھماکے وغیرہ کے شواہد نہیں ملے ہیں۔ البتہ اصل تحقیقات ملبے کو باہر نکال لئے جانے کے بعد ہی ہو سکے گی۔