ایلون مسک کی کمپنی کے اے آئی چیٹ بوٹ ’گروک ‘ کےذریعے مودی سرکار کی مرضی و منشاء کیخلاف جوابات دینے کے بعد حکومت نے مواد ہٹانے کا حکم دیا ، اس کیخلاف ایکس عدالت پہنچ گئی ہے
EPAPER
Updated: March 21, 2025, 9:49 AM IST | Bengaluru
ایلون مسک کی کمپنی کے اے آئی چیٹ بوٹ ’گروک ‘ کےذریعے مودی سرکار کی مرضی و منشاء کیخلاف جوابات دینے کے بعد حکومت نے مواد ہٹانے کا حکم دیا ، اس کیخلاف ایکس عدالت پہنچ گئی ہے
ایلون مسک کی ملکیت والی سوشل میڈیا کمپنی `ایکس (سابقہ ٹوئٹر) نےمودی ہند کے خلاف کرناٹک ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کردیا ہے۔ کمپنی نے الزام لگایا ہے کہ حکومت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) ایکٹ کی دفعات کا غیر قانونی استعمال کر رہی ہے اور اس کے تحت پلیٹ فارم پر موجود مواد کو بلاک کر کے سینسرشپ نافذ کر رہی ہے۔ایکس کورپ کے مطابق حکومت کو مخصوص حالات میں مواد ہٹانے یا بلاک کرنے کا اختیار دیا گیا ہے لیکن حکومت اس دفعہ کا غلط استعمال کر رہی ہے۔ کمپنی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے د ئیے گئے احکامات میں وجوہات واضح نہیں کی جاتیں اور نہ ہی پلیٹ فارم کو مناسب سماعت کا موقع دیا جاتا ہے جو کہ قانونی اصولوں کے خلاف ہے۔ایکس نے اپنی درخواست میں کہا کہ حکومت کے احکامات انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کی دفعات کے مطابق نہیں ہیں، جس میں مواد ہٹانے کے مخصوص ضوابط درج ہیں۔ کمپنی نے سپریم کورٹ کے شریا سنگھل کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے واضح کیا تھا کہ مواد ہٹانے کے لئے شفافیت اور معقولیت ضروری ہے لیکن حکومت ان اصولوں کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ یہ معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وزارت اطلاعات اور ٹیکنالوجی نے ایکس کے نئے اے آئی چیٹ بوٹ گروک سے متعلق سوالات اٹھائے ہیں۔ گروک پر الزام ہے کہ وہ صارفین کے سوالات کے جواب میں نامناسب اور قابل اعتراض الفاظ کا استعمال کر رہا ہے۔ وزارت نے ایکس سے اس حوالے سے وضاحت طلب کی ہے۔
گروک پر کچھ الزام تو یہی لگ رہے ہیں کہ وہ نامناسب الفاظ استعمال کرتا ہے لیکن کئی رپورٹس میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اس پر سوال کرنے والوں کو وہ بالکل درست اور تاریخی لحاظ سے دوٹوک جواب دیتا ہے۔ اس پر وزیر اعظم نریندر مودی کے تعلق سے سوال کیا گیا تو اس نے یہی جواب دیا کہ ’’ وہ نہایت کمیونل لیڈر ہیں اور ہندوتوا کو حکومت کی سرپرستی میں پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں جس کی وجہ سے ہندوستان کی اقلیتوں کا جینا دوبھر ہو گیا ہے۔‘‘ اسی طرح گروک نے راہل گاندھی کے تعلق سے کہا کہ وہ فی الحال ہندوستانی لیڈروں کے درمیان سب سے ایماندار اور قابل لیڈر نظر آتے ہیں۔ ان کا تعلیمی بیک گرائونڈ بہت مضبوط ہے اور اسی وجہ سے وہ ہندوستان کی قیادت کرنے کے سب سے زیادہ اہل ہیں۔ گروک نے ایک سوال کے جواب میں برہمنوں کو بھی نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ ذات ایسی ہے جو ہندوستان میں سب سے زیادہ منفی سیاست اور منفی اعمال میں ملوث ہے۔ گروک نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ چونکہ اے آئی ہے اس لئے اسے ای ڈی ، سی بی آئی یا انکم ٹیکس کا کوئی ڈر نہیں ہے۔
گروک کی جانب سے اس طرح کے جوابات ملنے کےبعد قومی سطح پر ہنگامہ برپا ہو گیا ہے کیوں کہ گروک نے وزیر اعظم مودی کو سب سے بڑی پی آر مشین تک قرار دے دیا اور کہا کہ وہ پریس کانفرنس نہیں کرتے ہیں بلکہ صرف پہلے سے طے شدہ انٹر ویو ہی کرتے ہیں۔ اس کے بعد ہلچل شروع ہو گئی تھی کہ کس طرح گروک کو نچلا بٹھایا جائے اور اسے ہندوستان میں لوگوں تک پہنچنے سے روکا جائے۔اسی کے تحت خیال کیا جارہا ہے کہ ایکس کو نوٹس دیا گیا تھا اور اسے مذکورہ بالا مواد ہٹانے کی ہدایت دی گئی تھی لیکن ایکس نے اس مرتبہ بات ماننے کے بجائے حکومت کے خلاف ہی مقدمہ کردیا۔خیال رہے کہ۲۰۲۲ء میں بھی حکومت ہند نے ایکس کو انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کی دفعات کے تحت کئی طرح کا مواد ہٹانے کے احکامات د ئیے تھے، جس پر اس وقت بھی کمپنی نے اعتراض کیا تھا۔