• Fri, 27 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

یحییٰ سنوار نے شہادت سے۷۲؍ گھنٹے پہلے تک کچھ بھی نہیں کھایا تھا

Updated: November 05, 2024, 10:34 AM IST | Gaza

پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سنسنی خیز انکشاف، قدس نیوز نیٹ ورک اور اسرائیلی میڈیا کے حوالے سے یہ خبرمنظر عام پر آئی۔

On October 17, Israel claimed to have martyred the head of Hamas, Yahya Sinwar. Photo: INN.
اسرائیل نے ۱۷؍ اکتوبرکو حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ تصویر: آئی این این۔

فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے شہید سربراہ یحییٰ سنوار کی سامنے آنے والی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ صیہونی فوج کا بہادری سے مقابلہ کرنے والے یحییٰ سنوار نے۳؍ روز سے کوئی چیز نہیں کھائی تھی۔ ۱۷؍ اکتوبر۲۰۲۴ء کو اسرائیلی فورسز نے غزہ میں حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا تھا، بعد ازاں حماس نے بھی اپنے سربراہ کی شہادت کی تصدیق کر دی تھی۔ 
یحییٰ سنوار کا پوسٹ مارٹم کرنے والے اسرائیلی ڈاکٹر نے بتایا تھا کہ انہوں نے یحییٰ سنوار کی تصدیق ڈی این اے اور دیگر معلومات سے کی۔ اسرائیلی فورسز نے یحییٰ سنوار کی شہادت سے قبل ایک ڈرون بھی اس عمارت کے اندر داخل کیا تھا جہاں ان کا مزاحمتی فورسز کے ساتھ مقابلہ جاری تھا اور اس موقع پر عمارت میں صوفے پر زخمی حالت میں بیٹھے شخص نے ایک چھڑی ڈرون کی جانب پھینکی تھی۔ بعدازاں معلوم ہوا کہ یہ بہادر شخص کوئی اور نہیں بلکہ حماس کا سربراہ یحییٰ سنوار تھا جسے اسرائیلی فورسز ایک سال سے تلاش کرنے میں ناکام تھیں اور صیہونی فورسز کا خیال تھا کہ حماس کے سربراہ کسی سرنگ میں چھپے بیٹھے ہیں۔ 
حماس کے سابق سربراہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر خوب گردش کررہی ہے جس میں قدس نیوز نیٹ ورک اور اسرائیلی میڈیا کے حوالے سے سنسنی خیز انکشافات کئے گئے ہیں۔ اُردن کے خبر رساں ادارے البوابہ نے قدس نیوز نیٹ ورک کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ یحییٰ سنوار نے اپنی شہادت سے۷۲؍ گھنٹے قبل تک کچھ نہیں کھایا تھا۔ 
خیال رہے کہ۷؍ اکتوبر۲۰۲۳ء سے اب تک اسرائیلی حملوں میں ۴۳؍ ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ۱۰؍ ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں جس میں ایک بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسرائیلی فورسز غزہ میں بچوں کو قصداً نشانہ بنا رہی ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK