• Sat, 04 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

یاسین شاہ کا ڈلیوری بوائے سے سوِل جج بننےکا سفرقابل تقلید ہے

Updated: January 01, 2025, 2:03 PM IST | Agency | Thiruvananthapuram

کیرالا کے عدالتی سروس کمیشن کے امتحان میں دوسرا مقام حاصل کرنے والے یاسین نے سخت محنت ، مسلسل جدو جہد اور مستقل مزاجی کا شاندار نمونہ پیش کیا۔

Yaseen Shan Muhammed , who achieved outstanding success in the civil judge examination. Image: INN
سول جج امتحان میں شاندار کامیابی حاصل کرنے والے یاسین شاہ محمد۔ تصویر: آئی این این

کیرالا کے عدالتی سروس کمیشن امتحان میں ریاست کے پلکڑّ ضلع کے یاسین شاہ محمد نے پوری ریاست میں دوسرا مقام حاصل کرکے سول جج بننے کا اپنا خواب پورا کرلیا ہے لیکن ان کے لئے یہ اتنا آسان کبھی نہیں رہا۔ انہوں نے سخت محنت، مسلسل جدو جہد اور مستقل مزاجی کے ساتھ انتہائی غریب گھرانے سے تعلق رکھنے کے باوجود یہ نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔ یاسین شاہ کی کہانی ملک کے ان لاکھوں طلبہ کو تحریک دیتی ہے کہ اگر ان کے پاس وسائل نہیں ہیں اور حالات بھی ان کے موافق نہیں ہیں تب بھی مستقل مزاجی کے ساتھ سخت محنت کی جائے تو نتائج اپنے حق میں کرنے سے تمہیں کوئی نہیں روک سکتا۔ یاسین کی کہانی طلبہ کو یہی تحریک دیتی ہے۔ یاسین نے معروف ویب پورٹل ’لائیو لاء ‘ سے گفتگو میں بتایا کہ ان کی والدہ نے انہیں شدید غربت کے باوجود نہ صرف تعلیم دلائی بلکہ اعلیٰ تعلیم دلانے کیلئے بھی دن رات محنت کی۔ 
  یاسین کے مطابق میری والدہ کی شادی ۱۴؍ سال کی عمر میں ہی ہو گئی تھی جبکہ ۱۹؍ سال کی عمر میں ان کی طلاق ہو گئی۔ والد کو میں نے نہیں دیکھا اور نہ ان سے رابطہ ہے۔ میری والدہ نے میری دادی کی بھی کفالت کی کیوں کہ میرے والد انہیں بھی چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ میری والدہ نےمزدوری کرکے ہمیں پالا پوسا۔ ہمارے پاس سر چھپانے کے گھر بھی نہیں تھا۔ ریاستی حکومت کی سرکاری اسکیم میں ہمیں مکان ملا۔ یاسین کے مطابق وہ ہمیشہ دوسروں کے دئیے ہوئے کپڑے پہنتے تھے کیوں کہ ان کے پاس نئے کپڑے بنوانے کے پیسے نہیں ہوتے تھے۔ اسی لئے بہت کم عمری سے ہی انہوں نے گھر گھر اخبار اور دودھ کی ڈلیوری شروع کردی تھی۔ اس سے جو رقم ملتی وہ پڑھائی پر خرچ ہوتی۔ یاسین نے بتایا کہ اپنا خرچ چلانے کیلئے انہوں نے تعمیراتی مزدور کے طور پر بھی کام کیا۔ انہوں نےیہ بھی بتایا کہ کووڈ کے پہلے پہلے تک وہ زومیٹو اور سویگی کیلئے بھی ڈلیوری کا کام کرتے تھےلیکن اس دوران بھی انہوں نے اپنی تعلیم جاری رکھی۔ انہوں نے ۱۲؍ ویں کے بعد الیکٹرانکس میں ڈپلومہ کیا اور اس کی بنیاد پر ایک سال تک گجرات میں ملازمت بھی کی لیکن انہیں قانون کے شعبے میں دلچسپی تھی۔ 
 یاسین کے مطابق لاء کی پڑھائی کے لئے انہوں نے انٹرنس ایگزام دیا جس میں وہ ریاستی سطح پر ۴۶؍ ویں رینک پر رہے۔ انہیں اس کی بنیاد پر ایرناکولم کے لاءکالج میں داخلہ مل گیا۔ یہاں سے انہوں نے وکالت کی ڈگری حاصل کی اور معروف وکیل شاہ الحمید کے معاون کے طور پر پریکٹس کرنے لگے۔ اسی دوران کچھ معاونین کے کہنے پر انہوں نے سول جج کے امتحان میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا۔ اس امتحان میں انہوں نے پہلی مرتبہ ۵۸؍ واں رینک حاصل کیا لیکن مین امتحان کامیاب نہیں کرسکے۔ اس دوران ان کی پریکٹس جاری رہی لیکن اپنا خرچ پورا کرنے کے لئے انہوں نے لاء کے طلبہ کو ٹیوشن دینا شروع کردیا جس سے انہیں امتحان کی تیاری میں بھرپور مدد ملی اور جب اس سال امتحان ہوا تو انہوں نے پوری ریاست میں دوسرا رینک حاصل کرلیا۔ 
 یاسین شاہ کہتے ہیں کہ وہ اسکول اور کالج میں اوسط طالب علم تھے بلکہ اس سے بھی کم ہی تھے لیکن جب ریاستی امتحان میں دوسرا رینک حاصل ہوا تو لگا کہ اتنے برسوں کی محنت کا پھل ایک ساتھ خدا نے عطا کردیا ہے۔ اب یاسین لاء میں ماسٹرس کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ساتھ ہی وہ بطور جج اپنی پوسٹنگ کا بھی انتظار کررہے ہیں۔ انہوں نے یہ واضح طور پر کہا کہ کامیابی کیلئے کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے۔ سخت محنت اور مستقل مزاجی کے ساتھ محنت ہی سے کامیابی حاصل ہو تی ہے۔ اس کے بغیر کامیابی کا تصور ہی نہیں ہے اور میری زندگی اس کی مثال ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK