خواتین کی شکایت ہے کہ انہیں اقامتی سرٹیفکیٹ اور آمدنی سرٹیفکیٹ بنانے کیلئے۵۰؍ روپے ادا کرنے پڑرہے ہیں۔
EPAPER
Updated: July 03, 2024, 10:41 AM IST | Ali Imran | yavatmal
خواتین کی شکایت ہے کہ انہیں اقامتی سرٹیفکیٹ اور آمدنی سرٹیفکیٹ بنانے کیلئے۵۰؍ روپے ادا کرنے پڑرہے ہیں۔
مہاراشٹر میں ’’مکھیہ منتری ماجھی لاڈکی بہین‘‘ اسکیم شروع کردی گئی ہے۔ اس منصوبے پر یکم جولائی سے عمل درآمد کیا گیا لیکن پہلے ہی دن انتظامیہ کے تمام منصوبے دھرے کے دھرے رہ گئے کیونکہ انکم سرٹیفکیٹ اور ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے حصول کیلئے تحصیل دفتر اور سیتو پر خواتین کی بھاری بھیڑ نظر آئی۔ ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے خواتین کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ چونکہ اس اسکیم کے لیے درخواست دینے کی آخری تاریخ ۱۵؍جولائی تک ہی ہے، اس لئے خواتین بڑی تعداد میں ان دفاتر کا رخ کررہی ہیں۔ دستاویزات کی تیاری کیلئے خواتین کا رش بڑھ گیا ہے۔ ضلع کے کئی علاقوں میں صبح سے ہی تحصیل آفس، تلاٹھی آفس اور آن لائن سیتو پر قطاریں دیکھی گئیں۔ اسکے علاوہ برتھ سرٹیفکیٹ اور دیگر سرٹیفکیٹس کی ویب سائٹ بھی اکثر بند رہنے سےلوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ واضح رہے کہ ریاستی حکومت نے مکھیہ منتری ماجھی لاڈکی بہین یوجنا کا اعلان ریاست کے اضافی بجٹ کی قرارداد میں کیا ہے۔ جس میں ۲۱ سے ۶۰ سال تک کی عمر والی خواتین کو ماہانہ ۱۵۰۰ روپے دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اسکیم کیلئے درخواست دینے کی مدت ۱۵؍جولائی تک مقرر کی گئی ہے۔ اس کیلئے آمدنی اور رہائشی سرٹیفکیٹ دینے کی شرط ہے۔ اسکیم کے تحت درخواست داخل کرنے کے لئے صرف ۱۵؍دن کا وقت دیا گیا ہے۔ خواتین کا دستاویزات جمع کرنا شروع ہوگیا ہے۔ کئی خواتین کے پاس آمدنی یا رہائش کا ثبوت نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے یکم جولائی یعنی پہلے ہی دن سینکڑوں خواتین نے اقامتی سرٹیفکیٹ اور آمدنی کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کیلئے تحصیل آفس، تلاٹھی آفس اور سیتو سنٹرز کا رخ کیا اور یہاں خواتین کی لمبی قطاریں لگی نظر آئیں۔ خواتین کی بھیڑ دیکھ کر انتظامیہ کے بھی پسینے چھوٹ گئے۔ اگلے چند دنوں میں یہ رش مزید بڑھنے کا اندازہ ہے۔ کئی مقامات پر ہجوم کی وجہ سے سڑک بند ہوگئی اور بالآخر پولیس کو بلایا گیا۔ رش کو کنٹرول کرنے کے لیے کلکٹر ڈاکٹر پنکج آشیا نے پیر کی شام ایک ہنگامی میٹنگ بھی طلب کی تھی۔
خواتین کی شکایت ہے کہ انہیں تحصیل آفس، تلاٹھی آفس، سیتو مرکز میں اقامتی سرٹیفکیٹ اور آمدنی سرٹیفکیٹ بنانے کیلئے ۵۰؍ روپے ادا کرنے پڑرہے ہیں، جبکہ زیراکس کے دکاندار ۲؍ روپے کی زیراکس کاپی کیلئے ۱۰؍ روپے وصول کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ خواتین کی لاعلمی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایجنٹس تحصیل آفس کے علاقے میں اسکیم میں شامل کرنے کا لالچ دے کر رقم اینٹھنے کیلئے سرگرم ہو گئے ۔