ملک میں قیام امن کیلئےعالمی ادارہ کے اقدامات کی حوثی باغیوںنے بھی حمایت کا وعدہ کیا۔
EPAPER
Updated: December 26, 2023, 9:20 AM IST | Agency | Sanaa
ملک میں قیام امن کیلئےعالمی ادارہ کے اقدامات کی حوثی باغیوںنے بھی حمایت کا وعدہ کیا۔
یمن کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت نے ملک میں خانہ جنگی کے خاتمے کی اقوامِ متحدہ کی کوششوں کا خیر مقدم کیا ہے جبکہ حوثی باغیوں نے بھی اقوامِ متحدہ کے اقدامات کی حمایت کا وعدہ کیا ہے۔جزیرہ نما عرب کے غریب ترین ملک یمن میں تنازع اس وقت شروع ہو تھا جب ۲۰۱۴ء میں حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعاء پر قبضہ کر لیا تھا ۔بتایا جارہا تھا کہ حوثی باغیوں کو ایران کی پشت پناہی حاصل ہے۔اسی برس سعودی عرب نے یمن کی بین الاقوامی تسلیم شدہ حکومت کی بحالی کے لیے فوجی مداخلت کی۔ سعودی عرب کو دیگر عرب ممالک کی حمایت حاصل تھی۔
یمن میں جنگ کے دوران سعودی عرب نے حوثی باغیوں کو نشانہ بنایا جب کہ حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب کے اندر دنیا کی سب سے بڑی آئل ریفائنری پر ڈرون حملے سمیت کئی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی رپورٹس سامنے آئیں۔ یمن میں جاری خانہ جنگی کے سبب ہونے والی تباہی کو روکنے کے لیے اقوامِ متحدہ کی کوششوں سے۲۰۲۲ء میں ہونے والا جنگ بندی کا معاہدہ گزشتہ برس اپریل سے اکتوبر تک برقرار رہا۔ اکتوبر۲۰۲۲ء میں جنگ بندی کا معاہدہ تو ختم ہو گیالیکن اس کے بعد بھی بڑے پیمانے پر لڑائی دوبارہ شروع نہیں ہوئی۔
اقوامِ متحدہ کے یمن کیلئے خصوصی مندوب ہانس گرانڈبرگ کا کہنا ہےکہ فریقین جنگ بندی اور اقوامِ متحدہ کے امن عمل پر رضا مند ہیں۔یمن کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کے یمن کیلئے خصوصی مندوب کے بیان کا خیر مقدم کرتی ہے۔ ان کی کوشش سے اقوامِ متحدہ نے جنگ کے خاتمے کیلئے لائحہ عمل ترتیب دیا ہے۔یمن کی حکومت نے بیان میں مزید کہا کہ وہ امن کے عمل کو آگے بڑھانے میں سعودی عرب اور عمان کی کوششوں کے بھی شکر گزار ہیں۔خبر رساں ایجنسی `اے ایف پی کے مطابق یورپی ملک بلجیم کے شہر بروسلز میں قائم تھنک ٹینک `انٹرنیشنلز کرائسز گروپ سے وابستہ تجزیہ کار احمد ناگی کہتے ہیں کہ امن منصوبہ پر عمل درآمد میں اقوامِ متحدہ مرکزی کردار ادا کر سکتا ہے۔ان کے بقول اقوامِ متحدہ نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ امن منصوبہ کے حوالے سے کئی ماہ سے مذاکرات کا عمل جاری تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقوامِ متحدہ کے بیان سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ مذاکرات میں اسے اہمیت حاصل ہے جبکہ سعودی عرب نے بھی لڑائی سے اپنے قدم پیچھے ہٹا لئے ہیں تاکہ اقوامِ متحدہ مستقبل کے سیاسی عمل میں کردار ادا کر سکے۔سعودی عرب، پائیدار امن کی کمزور امید کے باوجود خود کو تنازع سے نکالنے کی کوشش کر رہا ہے۔واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کے یمن میں قیام امن کی کوششوں کی خبریں ایسے موقع پر سامنے آئی ہیں جب دارالحکومت صنعا پر قابض حوثی باغیوں نے ملک کی ساحلی پٹی کے ساتھ واقع بحیرہ احمر میں اسرائیل سے تعلق رکھنے والے بحری جہازوں کو نشانہ بنانا شروع کیا ہے۔