• Sat, 11 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

یوگی کامسلمانوں کو انتباہ’’ ` کمبھ میں آستھا ہو تبھی آئیں ورنہ گڑبڑی پر سزا ملے گی ‘‘

Updated: January 11, 2025, 11:41 AM IST | Ahmadullah Siddiqu | Lucknow

یوپی کے وزیر اعلیٰ نے مساجد کے قیام اور وقف املاک پر شر انگیز تبصرے کئے، دعویٰ کیا کہ سنبھل کی جامع مسجدکی جگہ پر پہلے مندر تھا ، اسے ہر حال میں حاصل کریں گے

Uttar Pradesh Chief Minister Yogi Adityanath. (Photo: PTI)
اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ۔(تصویر: پی ٹی آئی )

یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے حسب عادت ایک بار پھر مسلمانوں اوران کی عبادتگاہوں کو تنقیدکا نشانہ بنایا ہے اوروقف بورڈ کو زمین مافیا کا بورڈ قرار دیا ہے۔ انہوں نے واضح انداز میں مسلمانوں کو انتباہ دیا ہے کہ الٰہ آباد(پریاگ راج) کے کمبھ میں جنہیں آستھا ہو وہی یہاں آئیں ورنہ کچھ بھی گڑبڑ ی ہونے پر سزا بھگتنے کے لئے تیار رہیں۔انہوں نے کمبھ علاقہ میں وقف کی زمین کا دعویٰ کرنے والوں کو بھی آگاہ کیا ہے اور دیگر مساجد کے حوالے سے یہ نصیحت دی ہے کہ  کسی بھی ’متنازع‘ ڈھانچے کو مسجد کہنے سے گریز کریں۔
  وزیراعلیٰ یوگی نے کمبھ میلہ علاقہ میں جمعہ کومنعقدہ ایک پرائیویٹ ٹی وی چینل کے پروگرام میں مہا کمبھ کے دوران مسلمانوں کے داخلے سے متعلق سوال پرکہا کہ جو لوگ روایتی طور پر سنگم میں ’اشنان‘ کرنے آئیں گے،انہیں خوش آمدید کہا جائےگا لیکن جو لوگ یہ کہیں گے کہ یہ زمین وقف کی ہے توان کی ’ڈینٹنگ پینٹنگ‘ یعنی معقول علاج کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید واضح کیا کہ جو لوگ ہندوستانیت اور ہندوستان کی روایتوںکے تئیں احترام اور عقیدت کا جذبہ رکھتے ہیں، وہ یہاں آئیں لیکن اگر کوئی بد نیتی کے ساتھ یہاں آتا ہے، تو اس کے ساتھ مختلف طریقے سے سلوک کیا جا سکتا ہے،اسلئے ایسے لوگ نہ آئیں تو  بہتر ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ کمبھ کی زمین ہے اور ہمیشہ کمبھ کے لئے دستیاب رہے گی ۔اس سرزمین پر ہزاروں سال سے کمبھ کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد بھی اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ یہ وقف بورڈ کی زمین ہے تو بس اتنا کہنے کی ضرورت ہے کہ یہ وقف بورڈ ہے یازمین مافیا کا بورڈ۔  
 وزیراعلیٰ یوگی نےبتایا کہ حکومت نے وقف سے متعلق کچھ ترامیم کی ہیں ، جن کے تحت وقف کی زمینوں کا مکمل ریکارڈ چیک کیا جارہا ہے اور اس کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔

 یوگی نے کہا کہ ریکارڈس میں جہاں بھی لفظ ’وقف‘ نظر آرہا ہے، پہلے دیکھا جارہا ہےکہ زمین پہلے کس کے نام پرتھی اور پھر ہم اسے واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کہیں بھی، کوئی بھی زمین جو عوامی استعمال میں ہو گی خواہ وہ ہندو عقیدے سے متعلق مقدس مقامات کی زمین ہو یا حکومت کی، ہم اس پر کسی بھی زمین مافیا بورڈ کو قبضہ نہیں کرنے دیں گے۔ مساجد کے قیام کے حوالے سےیوگی نے کہا کہ کسی بھی متنازع ڈھانچے کو مسجد نہیں کہا جانا چا ہئے اور جس دن ہم اسے مسجد کہنا چھوڑ دیں گے، لوگ وہاں جانا بھی چھوڑ دیں گے، کسی کے عقیدے کو ٹھیس پہنچا کر مسجدنماڈھانچہ بنانا اسلام کے اصولوں کے خلاف ہے اور ایسی جگہ پر کی جانے والی کسی بھی قسم کی عبادت اللہ کے نزدیک بھی قابل قبول نہیں، جب خدا کو یہ منظور نہیں تو پھر وہاں بے جا عبادت کیوں کی جائے؟ وزیراعلیٰ نے مزیدکہا کہ اسلام میں عبادت کے لئےکسی ڈھانچہ کا ہونا ضروری نہیں ہے جبکہ سناتن دھرم میں ایسا رواج ہے اور سناتنی لوگ عبادت کےلئے مندر جائیں گے۔ ایسے میں ہمیں کسی بھی ڈھانچے کو مسجد کہنے پر اصرار نہیں کرنا چا ہئے، یہ آگے بڑھنے اور نئے ہندوستان کے بارے میں سوچنے کا وقت ہے، ہمیں اس طرف توجہ دینی چا ہئے۔ وزیراعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ کہا کہ یہ ملک مسلم لیگ کی ذہنیت سے نہیں بلکہ ہندوستان کی آستھا کے مطابق چلے گا۔ انہوں نے’آئین اکبری‘ کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس کتاب میں سنبھل میں ہری وشنو مندر کے انہدام کا ذکر ہے اور دیگر صحیفوں اورعقائدمیں بھی اس کے ثبوت موجود ہیں۔ اس لئے مسلمانوں کواس غلطی کو تسلیم کرنا چا ہئے اور خود اس زمین کو ہندوؤں کودے دینا چاہئے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس معاملہ میں عدالت کی مداخلت کی نوبت نہیں آنی چا ہئے اور اسلام کے پیروکاروں کو نہایت ادب سے کہنا چا ہئے کہ یہ آپ کی ہے اور آپ اپنی امانت سنبھالئے۔ 

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK