پہلی مرتبہ حق رائے دہی کرنے والے نوجوانوں نے جوش وخروش سے ووٹ ڈالا۔ وہ مثبت تبدیلی کے خواہاں ہیں ا ور نفرت کی سیاست سے بیزاری کا اظہار کرتے ہیں۔
EPAPER
Updated: November 20, 2024, 11:25 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
پہلی مرتبہ حق رائے دہی کرنے والے نوجوانوں نے جوش وخروش سے ووٹ ڈالا۔ وہ مثبت تبدیلی کے خواہاں ہیں ا ور نفرت کی سیاست سے بیزاری کا اظہار کرتے ہیں۔
پہلی مرتبہ حق رائے دہی کرنے والے نوجوانوں نے جوش وخروش سے ووٹ ڈالا۔ وہ مثبت تبدیلی کے خواہاں ہیں ا ور نفرت کی سیاست سے بیزاری کا اظہار کرتے ہیں۔ ان نوجوانوں نے پہلی مرتبہ ووٹنگ کرنے پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ جوسنتےاورپڑھتے تھے ، اسے دیکھنے اور جمہوری عمل میں حصہ لینے کا موقع ملا۔
’’ انگلی میں لگائی جانے والی روشنائی کے ذریعے ہم نےبھی اس جمہوری عمل میں حصہ لیا۔ہم نے ملک کے حالات کو دیکھ کرووٹنگ کی ہے ۔وہ سیاستداں جو نفرت کی بات کرتے ہیں، مساجد سے مائیک اتار دینے کی دھمکیاں دیتے ہیں، ان کا یہ عمل غلط اور گنگا جمنی تہذیب کے خلاف ہے۔ ‘‘
افنان فاروق شیخ (طالب علم)
’’ ہم ایسی مثبت تبدیلی چاہتے ہیں جس سے پیار ومحبت بڑھے اوروطن عزیز کی جوپہچان ہے اس کونئ بلندیاں حاصل ہوں ،اسی سوچ کے ساتھ ہم نے ای وی ایم کا بٹن دبایا ہے۔‘‘
محمد نواز خان (مارکیٹنگ)
’’ بہت دنوں سے یہ ارمان تھا کہ ہم بھی ووٹ دیں ، یہ پہلا موقع ہے جب اسمبلی انتخابات میں ہم نے حصہ لیا ۔اپنے نام کی پرچی حاصل کرنا ، قطارلگاکر بوتھ سینٹر پرجانا ، وہاں نام پکارنا اور دستخط کرانا اور انگلی پر روشنائی لگانے کے بعد ای وی ایم کا بٹن دبانا ، اتنےمراحل کے بعد ووٹنگ کاعمل مکمل ہوا۔ ان میں سے ہرچیز میرے لئے نئی تھی۔ میں نے بھی ایسی حکومت کی تشکیل کیلئے ووٹ دیا ہے جو عوام کےمفادات کا خیال رکھے۔‘‘
مہوش شیخ
میں نے اپنے علاقے کی ترقی کوسامنے رکھتے ہوئے ووٹنگ کی ہے۔ میرا ماننا ہے کہ عوام کوووٹ دینے کے بعد بھی اپنے نمائندے پر نگرانی رکھنی چاہئے کہ وہ عوام سے کئے وعدے پورا کرتے ہیں یا پھر الیکشن میں ہی انہیں وہ وعدے یادآتے ہیں۔ اگرعوام ووٹ دینے کے ساتھ اپنی یہ ذمہ داری ادا کریں توہرحلقۂ انتخاب میں نمایاں تبدیلی آسکتی ہے ۔‘‘
کاسیہ رضا احمدشیخ (پیتھولوجسٹ )
’’ میری خواہش ہے کہ ایسی حکومت تشکیل پائے جو نوجوانوں اور اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کےمفادات اوران کے حقوق کےتحفظ کی ضامن ہواور ان کی ترقی اور فلاح وبہبود کے لئے منصوبہ سازی کرے ۔‘‘
اویس شیخ (طالب علم )
’’ ووٹ دینا اپنے آپ میں بالکل مختلف اور منفرد تجربہ ہے۔ میںسمجھتا ہوں کہ ووٹ بہت بڑی طاقت ہے ۔اس کے ذریعے ہم سب انقلاب لاسکتے ہیں،شرط یہ ہے کہ اس کا صحیح ا ور بھرپور استعمال کیا جائے ۔‘‘
یوسف ایوب شیخ (آئی ٹی کمپنی میں ملازم)
’’ پہلی بار ووٹ دے کر ایسی خوشی اور فخر محسوس ہواہے کہ اسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ووٹ دے کر ہم نے یہ بھی محسوس کیا کہ ایک نئی حکومت اور امیدوار کو کامیاب کرنے میں ہم نے اہم رول ادا کیا ہے ۔‘‘
ایمن عارف انصاری ( ایس این ڈی ٹی کالج کی طالبہ ) اور شیخ صالحہ ( فوڈ سائنس اور نیوٹریشین کی ڈگری ہولڈر)
’’ میں نے پہلی بار ووٹ دے کر خوشی تو محسوس کی ہے ساتھ ہی اس بات کی امید بھی کررہی ہوں کہ جو بھی حکومت آئے ،وہ طلبہ کے بہتر مستقبل اور تعلیم کے تئیں ایسی پالیسی ترتیب دے جس میںبنا کسی رکاوٹ اور کسی سے مدد لئے غریب طلبہ بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکیں ۔ ‘‘
منصوری خوشبو ( طالبہ)
’’ ووٹ دے کر یقینا ً خوش ہیں لیکن بہتر حکومت کے خواہش مند بھی ہیں ۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت بزرگوں اور خواتین کی طرح طلبہ کے تعلیمی مسائل اور اعلیٰ تعلیم یافتہ بے روز گار نوجوانوں کے مسائل پر بھی صرف بیان بازی نہ کرے بلکہ بے روز گاری کو ختم کرنے کیلئے ٹھوس قدم اٹھائے ۔ساتھ ہی تعلیم کو مالی دشواریوں اوربد عنوانی سے پاک کیا جائے ۔ ‘ ‘