Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

’آپ‘ کی ہار سیکولر ووٹوں کی تقسیم اور الیکشن کمیشن کی جانبداری کا نتیجہ !

Updated: February 09, 2025, 11:33 AM IST | New Delhi

دیپانکر بھٹاچاریہ نے کہا کہ ’’ اگر یہی سب ہوتا رہاتو الیکشن کا کوئی مطلب نہیں رہ جائےگا۔‘‘ سی پی ایم نے نتائج کو جمہوری طاقتوں کی تقسیم کا نتیجہ بتایا، عمر عبداللہ نے برہمی کااظہار کیا کہ ’’اور لڑو آپس میں۔‘‘ البتہ کانگریس نے نتائج کو عام آدمی پارٹی اور کیجریوال کیلئے ریفرنڈم قراردیا، کہا کہ یہ مودی کی پالیسیوں پر عوام کی مہر نہیں ہے

Aam Aadmi Party had made special arrangements for the results but the defeat dampened all enthusiasm. Photo: INN
عام آدمی پارٹی نےنتائج کیلئے خصوصی انتظامات کئے تھے مگر شکست نے سارا جوش ٹھنڈاکردیا۔ تصویر: آئی این این

دہلی کے اسمبلی الیکشن میں عام آدمی پارٹی کے ۲۲؍ سیٹوں پر سمٹ جانے کے بعداپوزیشن کی مختلف پارٹیوں نے الگ الگ ردعمل کااظہار کیا ہے۔ دہلی میں لگاتار تیسری بار ایک بھی سیٹ جیت پانے میں ناکام رہنےوالی کانگریس نے ’آپ‘ کی شکست پر خوشی کااظہار کرتے ہوئے اسے پارٹی اور اروند کیجریوال کیلئے ریفرنڈم قراردیاہے۔ دوسری جانب سی پی  آئی  (ایم ایل) کے سینئر لیڈر دیپانکر بھٹاچاریہ نے  بی جےپی کی کامیابی میں الیکشن کمیشن کے رول کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ’’ اگر انتخابات اسی طرح ہوتے رہے تو ان کا کوئی مطلب نہیں رہ جائےگا۔‘‘ سی پی ایم نے ہار کو سیکولر اور جمہوری طاقتوں کے انتشار کا نتیجہ قراردیا جبکہ جموں کشمیر کے وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے بھی  جھنجھلاہٹ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’اور لڑو آپس میں۔‘‘
’’ الیکشن کا کوئی مطلب نہیں رہ جائےگا‘‘
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ-لیننسٹ (سی پی آئی ایم ایل) کے جنرل  سیکریٹری دیپانکر بھٹاچاریہ نےالیکشن کمیشن  کے رول پر انگلی اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ دہلی میں اس بار جس طرح  انتخابات ہوئے، اگر  اسی طرح  انتخابات ہوتے رہے تو ان کا کوئی مطلب ہی نہیں  رہ جائے گا، ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر ہیرا پھیری سے لے کر اس بار دہلی انتخابات میں تشدد دیکھنے کو ملا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ’’ عام آدمی پارٹی سے بدلہ لینے کی آڑ میں بی جے پی  نے بنیادی طور پر دہلی کے لوگوں کو تباہ اور برباد کیا ہے۔ دہلی کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کا  اس  کا بھی مطالبہ رہا ہے، لیکن سپریم کورٹ نے دہلی کیلئے  جو بھی حقوق  طے کئے تھے اس میں کٹوتی کرنے کا کام بی جے پی نے کیا۔‘‘ 
اتحاد قائم رہتا تو نتائج مختلف ہوسکتے تھے
 سی پی آئی (ایم ایل) کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ عام آدمی پارٹی کے ووٹوں میں دس فیصد کی کمی آئی ہے۔ یہ وہ طبقہ ہے جو لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو  اور اسمبلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی کو ووٹ دیتا رہا ہے، لیکن اس بار اسمبلی انتخابات میں ووٹ بی جے پی کی طرف  چلا گیا۔ عام آدمی پارٹی کو اس سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ کانگریس کا ووٹ فیصد ضرور کچھ بڑھ گیا ہے۔ انڈیا اتحاد  اتحاد قائم رہتا تو حالات مختلف ہوتے۔
سیکولر اورجمہوری طاقتوں کی تقسیم کا نتیجہ
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) کے ریاستی سیکریٹری رام نریش پانڈے نے کہا کہ دہلی اسمبلی انتخابات میں  بی جے پی کی جیت سیکولر-جمہوری طاقتوں کی تقسیم کا نتیجہ ہے۔ انہوں  نےکہا کہ’’ ہمیں انتخابی نتائج سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ آنے والے دنوں میں بہار اسمبلی انتخابات بھی ہونے  ہیں۔ یہ نتیجہ واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ آر ایس ایس اور بی جے پی کے تفرقہ انگیز ایجنڈے کا مقابلہ صرف ایک متحد، نظریاتی اور سیاسی محاذ کے ذریعے ہی کیا جا سکتا ہے۔ یہ انڈیا بلاک کے اتحادیوں خاص طور پر  اتحاد میں  سب سے بڑی پارٹی    کانگریس اور دیگر بڑی علاقائی جماعتوں کیلئےانتباہ ہے۔‘‘
الیکشن کمیشن کی جانبداری 
 پانڈے نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور سرکاری ایجنسیوں کی غیر جانبداری کے بارے میں مسلسل خدشات، جو اکثر مرکز میں حکمراں پارٹی کی حمایت کرتے نظر آتے ہیں، کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ انتخابات کے دوران پیدا ہونے والے خدشات جامع انتخابی اصلاحات کیلئے  متحدہ آواز کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہمارے آئین میں درج سیکولرازم، سوشلزم اور سماجی انصاف کی اقدار کی حفاظت کرتے ہوئے ایک منصفانہ ادارہ جاتی ڈھانچے کی طرف کام کرنا ضروری ہے۔
کانگریس نے ’آپ‘ کو ہرانے کا اعتراف کیا
کانگریس نے دہلی اسمبلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی کی شکست کواروند کجریوال اور عام آدمی پارٹی کے خلاف ریفرنڈم قرار دیا۔پارٹی نے کہاکہ دہلی کےنتائج وزیر اعظم مودی کی پالیسیوں  پرمہرنہیںبلکہ  عوام نے اروند کجریوال کی دھوکہ دہی، فریب اور کامیابیوں کے مبالغہ آمیز دعوؤں کی سیاست کو مسترد کیا ہے۔کانگریس کے کمیونی کیشن انچارج اور جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے دہلی کے انتخابی نتائج پر پارٹی کا موقف سامنے رکھتےہوئے عام آدمی پارٹی کی شکست میں کانگریس کےبڑے کردارکابھی اعتراف کیا۔نہوںنے کہا ’’۲۰۲۵ءکے دہلی اسمبلی انتخابات کے نتائج اروند کجریوال اور عام آدمی پارٹی کے خلاف ریفرینڈم سے زیادہ کچھ نہیں ہیں۔ ۲۰۱۵ء اور ۲۰۲۰ء میں  جب وزیر اعظم کی مقبولیت اپنے عروج پر تھی تب بھی عام آدمی پارٹی نے دہلی میں  فیصلہ کن جیت حاصل کی تھی۔‘‘ انہوںنےمزید کہاکہ دہلی کے انتخابی نتائج وزیر اعظم کی پالیسیوں پر منظوری کی مہر نہیں بلکہ یہ ایک مینڈیٹ ہے جو اروند کجریوال  کی دھوکہ دہی،فریب اور کامیابیوں کے مبالغہ آمیز دعوؤں کی سیاست کو مسترد کرتا ہے۔جے رام رمیش نے نشاندہی کی کہ ’’آپ‘‘کے دور حکومت میںمختلف گھوٹالوں کوبے نقاب کرنے میں  کانگریس کا بڑاکردار رہا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK