سی پی آئی کے رُکن راجیہ سبھا جان بریٹاس نے بجٹ سیشن میں صدرجمہوریہ کے خطاب پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے مودی حکومت کے نعروں پرشدید تنقید کی ، معیشت ، تعلیم اور دیگر تمام موضوعات پر خیالات کا اظہار کیا
EPAPER
Updated: February 06, 2025, 10:26 AM IST | New Delhi
سی پی آئی کے رُکن راجیہ سبھا جان بریٹاس نے بجٹ سیشن میں صدرجمہوریہ کے خطاب پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے مودی حکومت کے نعروں پرشدید تنقید کی ، معیشت ، تعلیم اور دیگر تمام موضوعات پر خیالات کا اظہار کیا
جس وقت وزیر مالیات’’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘بجٹ پیش کررہی تھیں ،اس وقت ایک بے بس خاتون جس نے زائد از دو دہائی انصاف کے لئے دردر کی ٹھوکریں کھائیں، آخری سانسیں لے رہی تھی۔ وہ ’’سب کا ساتھ ، سب کا وکاس‘‘کا شکار تھی۔ آپ اس کا نام جانتے ہیں۔ وہ ذکیہ جعفری تھیں۔ وہ صرف اپنے لئے انصاف کی تگ ودو نہیں کررہی تھیں بلکہ ان تمام بے بس افراد کے لئے جدو جہد کررہی تھیں جنہیں ذبح کر دیا گیا تھا۔ ان کے شوہر جویہاں ایوان بالا کے ہمارے ساتھی تھے، احسان جعفری کے ساتھ اتنے رحم کا بھی مظاہرہ نہیں کیاگیا جتنا رحم مذبح میں ایک جانور کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ اور یہ خوف کی نفسیات ہے جو اس ملک میں پھیلائی جارہی ہے۔ ملک میں اقلیتوں کی جو صورتحال ہے.... میں بتا سکتا ہوں... دیکھئے سنبھل میں کیا ہوا؟ کھدائی مسلسل جاری ہے۔حد تو یہ ہے کہ وہ اجمیر درگاہ جہاں اٹل بہاری واجپئی چادر بھیجا کرتے تھے اور جہاں خود مودی جی بھی چادر روانہ کرتے ہیں،اس اجمیر درگاہ پر بھی دعویٰ پیش کردیاگیا۔
ملک میں اقلیتوں کی صورتحال قابل رحم ہے، ہرسال عیسائی پادری اور مذہبی افراد وزیراعظم مودی کی مہمان نواز ی کرتے ہیں، اس لئے نہیں کہ وہ انہیں بہت پسند کرتے ہیںیا ان کی بہت عزت کرتے ہیں، بلکہ اس لئے کہ وہ ڈرتے ہیں۔ وہ یہ شدید خوف کی وجہ سے کرتے ہیں۔ ابھی گزشتہ سال یعنی ۲۰۲۴ء میں عیسائی سماج پر ۸۳۴؍ حملے ہوئے۔ ایک ریاست میں مقامی عدالت حیران تھی کہ آپ ان لوگوں کو جیل میں کیوں نہیں ڈال دیتے ، ۲؍ لوگوں کو جیل میں ڈال دیا گیا۔ آپ جانتے ہیں کیوں؟کیوں کہ انہوں نےاپنے گھر میں بائبل رکھنے کا ’’جرم ‘‘کیا تھا۔ ہے نا حیران کن؟ (حکمراں محاذ کی جانب سے چیخ پکار پرکہ کہاں ہوا ایسا جان بریٹاس نے جواب دیا کہ )بریلی میں، ذرا پڑھ لیا کیجئے۔ وزیرداخلہ نے ایک بیان دیا تھا، اس کے بعد ایک واقعہ بہت دور نہیں ،یہیں قریب میں غازی آباد میں پیش آیاتھا۔ ایک دلت نے اپنی برات میں گھوڑے پر چڑھنے کی جرأت کی تھی ، اسے یہ کہہ کر گھوڑے سے کھینچ کراتار دیاگیا کہ کوئی دلت گھوڑے پر کیسے بیٹھ سکتا ہے۔ بین المذاہب شادی کرنےوالا ایک جوڑا یہاں علی گڑھ میں شادی کی تقریب کرنے کے لئے آیاتھا۔ انہیں وہاں سے بھاگ جانا پڑا۔ یہ وہ خوف ہے جو سماج میں پھیلا دیا گیاہے۔
صدر جمہوریہ نے وفاقیت کے تعلق سے بات کی، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا کیرالااس ملک کا حصہ نہیں ہے۔ وائناڈ کے سانحہ کے تعلق سے مجھے اطمینان ہے کہ دونوں ایوانوں نے اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کیا مگر بجٹ میں ایک پیسہ بھی نہیں دیاگیا۔ اسے پوری طرح نظر انداز کردیا گیا۔ اس پر اس حکومت کے ایک وزیر کی یہ بے باکی کہ وہ کھڑے ہوکر کہتے ہیں کہ تم پہلے پسماندہ ریاست بن جاؤ پھر ہم تمہارے بارے میں غور کریں گے۔ کیا کوئی وزیر اس طرح کی بات کر سکتا ہے۔