مکان میں داخلے کی سیڑھیاں توڑ دی گئیں، بجلی چوری کا الزام عائد کرکے خطیر رقم بطور جرمانہ مانگی گئی، شہر میں سراسیمگی برقرار، جمعہ پرامن گزرا۔
EPAPER
Updated: December 21, 2024, 12:06 PM IST | Agencys | Sambhal
مکان میں داخلے کی سیڑھیاں توڑ دی گئیں، بجلی چوری کا الزام عائد کرکے خطیر رقم بطور جرمانہ مانگی گئی، شہر میں سراسیمگی برقرار، جمعہ پرامن گزرا۔
یہاں رکن پارلیمان ضیاء الرحمٰن برق کے اطراف گھیرا تنگ کرتے ہوئے ان پر بجلی چوری کا الزام عائد کرنے اور بجلی سپلائی منقطع کرنے کے بعدجمعہ کو بجلی محکمہ نے انہیں ۹ء۱؍کروڑ جرمانہ کا نوٹس جاری کردیا اور متنبہ کیا کہ جب تک جرمانہ ادا نہیں کیا جائے گا تب تک رکن پارلیمان کے گھر کی بجلی بحال نہیں کی جائے گی۔ یاد رہے کہ بجلی محکمہ نے جمعرت کو ضیاء الرحمٰن برق کے گھر پر چھاپہ مار کران کے خلاف میٹر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور بجلی چوری کا کیس درج کیا تھا۔ ان کے والد مملوک الرحمٰن برق کے خلاف مذکورہ کارروائی کے دوران اہلکاروں کو دھمکی دینے کا کیس درج کرلیا گیا ہے۔
یہیں پر بس نہ کرتے ہوئے جمعہ کو بلڈوزر اُن کے گھر پہنچ گیا جس نے رہائش گاہ کے صدری دروازے کی سیڑھی جو گھر سے منسلک نالی پر بنی ہوئی تھی کو غیرقانونی قرار دے کر توڑ دیا۔ ضلع انتظامیہ کے مطابق’’برق کے گھر کے باہر موجود نالی پر غیر قانونی قبضہ کرکے سلیب بنا دیا گیا تھا جسے توڑ دیاگیاہے۔‘‘ واضح رہے کہ سنبھل میں ضلع انتظامیہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کے نام پر مسلسل بلڈوزر ایکشن لے رہا ہے۔ اس کی زد پر کئی مکانات آچکے ہیں۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ برق کی رہائش گاہ میں ہونے والی کارروائی بھی اسی کا حصہ ہے۔
یاد رہے کہ سنبھل جامع مسجد کا سروے کرنے کیلئے بغیر بتائے علی الصباح ٹیم کے پہنچنے اورٹیم میں شامل افراد کے ذریعہ جے شری رام کےنعرے بلند کئے جانے کےبعد پھوٹ پڑنے والےتشدد اور اس میں ۵؍ بے قصوروں کی موت کے خلاف رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق نے آواز اٹھائی تھی۔ محسوس کیا جارہاہے کہ آواز اٹھانے کی وجہ سے رکن پارلیمنٹ کو بطور خاص اور سنبھل کے عوام کو عمومی طو رپر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ سے عوامی سطح پر سراسیمگی برقرار ہے۔
سنبھل میں نماز جمعہ کے پیش نظر اس ہفتے بھی سیکوریٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے تھے۔ ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سریش چندر نے بتایا کہ مساجد میں نماز جمعہ پر امن انداز میں ادا کی گئی جبکہ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ پولیس بندوبست نے عوام پر خوف طاری کر رکھا ہے۔
جمعہ کو ضیاء الرحمٰن برق کے گھر کے باہر کی سیڑھیاں توڑ دی گئیں۔ تصویر:آئی این این
’’... تو پھر سنبھل میں درج کئے گئے فرضی مقدمے واپس لیں‘‘
سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے مندر -مسجد تنازع پر آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے تازہ بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اب جب اتنے اہم شخص یہ بیان دے رہے ہیں تو یہ ان کی اوران کی پارٹی کے لیڈروں کی ذمہ داری ہے کہ سنبھل میں جن لوگوں کے خلاف فرضی مقدمات درج کئے گئے ہیں وہ تمام مقدمے واپس لئے جائیں۔ ‘‘ انہوں نےسنبھل میں پولیس فائرنگ میں مارے گئے ۵؍ افراد کے اہل خانہ کیلئے سرکاری تعاون کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ ’’کوئی کسی کی زندگی واپس نہیں لاسکتا مگر جو لوگ سنبھل میں مارے گئے کم از کم ان کے گھر کے لوگوں کو سرکاری مدد تو فراہم کر دیں۔‘‘ یاد رہے کہ موہن بھاگوت نے حالیہ دنوں میں مساجد پر مندر ہونے کے دعوؤں میں اضافے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’رام مندر بننے کے بعد کچھ لوگ سمجھ رہے ہیں کہ نئی جگہوں پر ایسے ہی تنازعے کھڑے کر کے وہ بھی ہندوؤں کے بڑے لیڈر بن سکتے ہیں۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’ہر روز ایک نیا تنازع کھڑا کیا جارہا ہے،اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔‘‘
مسجد میں پوجا کیلئے پہنچنے والاگرفتار
جمعہ کواجے شرمانامی ایک نوجوان ’’شیو‘‘ کے درشن کیلئے سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے باہرپہنچ گیا۔ اس نے گلے میں بھگوا گمچھہ ڈال رکھا تھا۔ پولیس نے مسجد میں داخل ہونے سے پہلے ہی حراست میں لے لیا تاہم ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس شریش چندر نے یہ کہہ کر اسے کلین چٹ دیدی کہ وہ ’’ذہنی معذور‘‘ ہے۔ اُس نوجوان سے جب میڈیا نے گفتگو کی تو اس نے کہا کہ ’’میرا نام اجے شرما ہے۔ میں بھولے ناتھ کا درشن کرنے جارہاہوں۔‘‘
سنبھل میں مندراور ۱۹؍ کنوؤں کا سروے
محکمہ آثار قدیمہ نے۴۸؍ سال بعد کھولے گئے مندرمندر کی پیمائش کی
سنبھل جہاں کے تعلق سے الزام لگ رہاہے کہ بھگوا عناصر ہی نہیں خود ریاستی حکومت بھی ماحول خراب کرنے کی کوشش کررہی ہے، میں جمعہ کو محکمہ آثار قدیمہ کے ذریعہ ۴۸؍ سال بعد کھولے گئے مندر، ۵؍ تیرتھ استھانوں اور ۱۹؍ کنوؤں کا سروے کیا۔ شری کارتک مہادیو مندر جو یہاں سے ہندوؤں کے نقل مکانی کرجانے کی وجہ سے بند پڑا ہوا تھا اسے کھولنے کےبعد ریاستی انتظامیہ یہ تاثر دے رہا ہے کہ مندر دریافت ہوا ہے۔ سنبھل کے ضلع مجسٹریٹ راجندر پینسیا نے بتایا کہ ’’محکمہ آثار قدیمہ کی ایک ۴؍ رکنی ٹیم نے آج صبح سروے شروع کیا جو دوپہر ساڑھے ۳؍ بجے تک جاری رہا۔اس دوران ۵؍ تیرتھ استھانوں، ۱۹؍ کنوؤں اوراُس نئے مندر کا سروے کیا گیا جو حال ہی میں کھولا گیا ہے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ ’’ہم نے تمام مقامات کی پیمائش پہلے ہی کر لی تھی ۔‘‘ یاد رہے کہ ’’مندر دریافت‘‘ ہونے کے بعد ایک کنوئیں کی کھدائی کرکے ۳؍ مسخ شدہ مورتیاں بھی برآمد کرنے کا دعویٰ کیاگیاہے۔ مقامی لوگوں کو اندیشہ ہے کہ سروے کو جواز بنا کر مقامی افراد کو پریشان کرنے کا کوئی نیا بہانہ ڈھونڈا جائےگا۔