ایک دو نہیں اسکول کے سارے طلبہ دونوں ہاتھوں کے استعمال میں ید طولیٰ رکھتے ہیں، حالانکہ اسکول میں صرف ۲؍ اساتذہ ہیں۔
EPAPER
Updated: January 11, 2025, 11:14 AM IST | Agency | Nandurbar
ایک دو نہیں اسکول کے سارے طلبہ دونوں ہاتھوں کے استعمال میں ید طولیٰ رکھتے ہیں، حالانکہ اسکول میں صرف ۲؍ اساتذہ ہیں۔
عام طور پر یہ تصور کیا جاتا ہے کہ آدیواسی علاقے پسماندہ ہوتے ہیں یہاں سہولیات کی کمی ہوتی ہے اس لئے صلاحیتیں بھی بہت کم پروان چڑھتی ہیں، لیکن نندور بار کے ایک اسکول نے ان تمام باتوں کو یکسر غلط ثابت کر دیا ہے۔ آدیواسیوں کی اکثریت والے اس ضلع میں ایک ایسا اسکول ہے جہاں بچے دونوں ہاتھوں سے لکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ صلاحیت ایک دو نہیں بلکہ اسکول میں پڑھنے والے تمام بچوں میں ہے۔
اطلاع کے مطابق نندور بار ضلع کے بال آمرئی گائوں میں واقع ضلع پریشد اسکول کے بچوں میں کمال کی صلاحیت پروان چڑھ رہی ہے۔ یہ اسکول سوشل میڈیا پر بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔ یہاں اسکول کے تما م بچے انگریزی، مراٹھی یا ریاضی کسی بھی مضمون کو دونوں ہاتھوں سے لکھ لیتے ہیں۔ وہ ریاضی کا کوئی حساب کرنا ہو تو اسے بھی دونوں ہاتھ سے لکھ سکتے ہیں۔ مراٹھی میں کوئی نظم لکھنی ہو تو اسے بھی تحریر کر سکتے ہیں یا انگریزی میں کوئی سبق ہو تو اسے بھی دونوں ہاتھوں سے کاغذ پر اتار سکتے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ وہ صرف بیاض ( نوٹ بک) پر اپنے دونوں ہاتھو ں کا کمال دکھا سکتے ہیں بلکہ اگر انہیں تختہ سیاہ پر لکھنے کیلئے کہا جائے تو وہ اس پر بھی بیک وقت دونوں ہاتھوں سے لکھ سکتے ہیں۔ انہیں کھڑے کھڑے لکھنے میں کوئی دقت پیش نہیں آتی۔ اہم بات یہ ہے کہ ایسا اسکول کا ہر بچہ کر سکتا ہے کوئی ایک یا ۲؍ طلبہ میں یہ صلاحیت نہیں ہے۔
یاد رہے کہ یہ ایک پری پرائمری اسکول ہے۔ یہاں پہلی تا چوتھی کے بچوں کو تعلیم دی جاتی ہے۔ اسکول میں صرف ۳۰؍ بچے زیر تعلیم ہیں۔ یہ سب کے سب صلاحیتوں سے بھر پور ہیں۔ انہیں اتنی چھوٹی کلاس ہی میں ۳۰؍ تک کے پہاڑے یاد ہیں۔ وہ فرفر سنا سکتے ہیں۔ جب وہ انگریزی کا سبق سناتے ہیں تو انگریزی اسکولوں میں پڑھنے والے طلبہ بھی شرما جائیں اس روانی کے ساتھ پڑھتے ہیں۔ الٹی گنتی کرتے وقت ان کا ایک الگ کمال ہوتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ اس اسکول میں صرف ۲؍ ہی اساتذہ ہیں جو اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اس لئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ بچوں کی یہ صلاحیتیں انہی دو اساتذہ کی مرہون منت ہیں۔