• Tue, 22 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

دُنیا کی ۵؍خوبصورت مساجد اور ان کی مختصر تاریخ

Updated: Sep 16, 2024, 1:08 PM IST | Tamanna Khan

جانئے دنیا کے مختلف ممالک میں تعمیر۵؍ مساجد کی مختصر تاریخ۔ تصویر : آئی این یان

X رسول اللہ مسجد، آذربائیجان (جس کی تعمیر ۲۰۰۷ء میں ہوئی تھی):رسول اللہ مسجدآذربائیجان کے دارالحکومت باکو کے ضلع قرہ داغ کی لوکبتن بستی میں ۲۰۰۷ء میں تعمیر کی گئی تھی۔ یہ مسجد قفقاز کے سب سے بڑے تجارتی مراکز میں سے ایک سدرک ٹریڈ سینٹر میں ہے ، اسی مناسبت سے اسے سدرک مسجد بھی کہا جاتا ہے۔ مسجد بنیادی طور پر مزدوروں کیلئے بنائی گئی تھی۔ اس ہشت پہلو مسجد کا کوئی مینار نہیں ہے۔ دوسری منزل پر، مسجد کے گنبد والے حصے میں،  ۱۴؍ کھڑکیاں ہیں۔
1/5

رسول اللہ مسجد، آذربائیجان (جس کی تعمیر ۲۰۰۷ء میں ہوئی تھی):رسول اللہ مسجدآذربائیجان کے دارالحکومت باکو کے ضلع قرہ داغ کی لوکبتن بستی میں ۲۰۰۷ء میں تعمیر کی گئی تھی۔ یہ مسجد قفقاز کے سب سے بڑے تجارتی مراکز میں سے ایک سدرک ٹریڈ سینٹر میں ہے ، اسی مناسبت سے اسے سدرک مسجد بھی کہا جاتا ہے۔ مسجد بنیادی طور پر مزدوروں کیلئے بنائی گئی تھی۔ اس ہشت پہلو مسجد کا کوئی مینار نہیں ہے۔ دوسری منزل پر، مسجد کے گنبد والے حصے میں،  ۱۴؍ کھڑکیاں ہیں۔

X صوقلو محمد پاشا مسجد،فاتح، ، ترکی (جس کی تعمیر ۱۵۷۱ء  میں ہوئی تھی):صوقلو محمد پاشا مسجد استنبول کے ضلع فاتح کے کدورگا محلے میں واقع سولہویں صدی کی عثمانی مسجد ہے۔ اس کی تعمیر کا آغاز وزیر اعظم صوقلو محمد پاشا اور ان کی اہلیہ سمیعان سلطان نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ اسے شاہی معمار میمار سنان نے ڈیزائن کیا تھا۔ ۱۵۶۸ء میں مسجد کا تعمیراتی کام شروع ہوکر ۱۵۷۱ء میں پایہ تکمیل کو پہنچا تھا۔ مسجد کے اندرونی حصے کی زیبائش عمدہ معیار کے سرخ اور نیلے رنگوں کے ازنیق ٹائلوں کے ذریعے کی گئی ہے ۔ ان کے درمیان خط ثلث میں آیات ِ قرآنی کی خوبصورت نقاشی بھی کی گئی ہے۔ مسجد کا صرف ایک مینار ہے جو شمال مشرقی کونے میں ہے۔ مسجد کے صحن میں وضو خانہ ہے جبکہ بیرونی حصے میں دکانیں بنائی گئی ہیں جن کی آمدنی سے مسجد کی دیکھ ریکھ کی جاتی ہے۔
2/5

صوقلو محمد پاشا مسجد،فاتح، ، ترکی (جس کی تعمیر ۱۵۷۱ء  میں ہوئی تھی):صوقلو محمد پاشا مسجد استنبول کے ضلع فاتح کے کدورگا محلے میں واقع سولہویں صدی کی عثمانی مسجد ہے۔ اس کی تعمیر کا آغاز وزیر اعظم صوقلو محمد پاشا اور ان کی اہلیہ سمیعان سلطان نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ اسے شاہی معمار میمار سنان نے ڈیزائن کیا تھا۔ ۱۵۶۸ء میں مسجد کا تعمیراتی کام شروع ہوکر ۱۵۷۱ء میں پایہ تکمیل کو پہنچا تھا۔ مسجد کے اندرونی حصے کی زیبائش عمدہ معیار کے سرخ اور نیلے رنگوں کے ازنیق ٹائلوں کے ذریعے کی گئی ہے ۔ ان کے درمیان خط ثلث میں آیات ِ قرآنی کی خوبصورت نقاشی بھی کی گئی ہے۔ مسجد کا صرف ایک مینار ہے جو شمال مشرقی کونے میں ہے۔ مسجد کے صحن میں وضو خانہ ہے جبکہ بیرونی حصے میں دکانیں بنائی گئی ہیں جن کی آمدنی سے مسجد کی دیکھ ریکھ کی جاتی ہے۔

X مسجد جامع ال اِمام ، ماجالِنگکا، انڈونیشیا (جس کی تعمیر ۱۸۶۰ء میں ہوئی تھی):زیرنظر مسجد انڈونیشیا کی صونے مغربی جاوا کے ضلع ماجالِنگکا مسجد جامع اَل اِمام ہے جس کی تعمیر تقریباً ۱۶۴؍ سال قبل ہوئی تھی۔ موجود دستاویز کے مطابق کیائی امام سیافری نے مسجد کی تعمیر کیلئے جگہ وقف کی تھی اور ۱۸۸۸ء میں مقامی ذمے دار سلمان سلام کی سربراہی میں مسجد میں باقاعدہ نماز شروع ہوئی۔ ابتداء۱ میں مسجد چھوٹی تھی، ۱۹۳۰ء میں اس کی تزئین کاری کی گئی اور مصلیان کے لئے گنجائش نکالی گئی۔ اس کے بعد مختلف حکمرانوں کے عہد میں اس کی تزئین نو ہوتی رہی۔ ال امام مسجد ، ماجلنگکا کیلئے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے جسے مقامی افراد اپنا قابل فخر ورثہ قرار دیتے  ہیں۔
3/5

مسجد جامع ال اِمام ، ماجالِنگکا، انڈونیشیا (جس کی تعمیر ۱۸۶۰ء میں ہوئی تھی):زیرنظر مسجد انڈونیشیا کی صونے مغربی جاوا کے ضلع ماجالِنگکا مسجد جامع اَل اِمام ہے جس کی تعمیر تقریباً ۱۶۴؍ سال قبل ہوئی تھی۔ موجود دستاویز کے مطابق کیائی امام سیافری نے مسجد کی تعمیر کیلئے جگہ وقف کی تھی اور ۱۸۸۸ء میں مقامی ذمے دار سلمان سلام کی سربراہی میں مسجد میں باقاعدہ نماز شروع ہوئی۔ ابتداء۱ میں مسجد چھوٹی تھی، ۱۹۳۰ء میں اس کی تزئین کاری کی گئی اور مصلیان کے لئے گنجائش نکالی گئی۔ اس کے بعد مختلف حکمرانوں کے عہد میں اس کی تزئین نو ہوتی رہی۔ ال امام مسجد ، ماجلنگکا کیلئے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے جسے مقامی افراد اپنا قابل فخر ورثہ قرار دیتے  ہیں۔

X صوفیہ مسجد، جمہوریہ باشکورستان (جس کی تعمیر ۲۰۰۸ء میں ہوئی تھی):جمہوریہ باشکورستان (یا باشقیرستان) کے ایک گاؤں کانتیوکوفکا کی زیرنظر خوبصورت مسجد کا نام صوفیہ مسجد ہے ۔ اس علاقے میں تاتار اور بشکر نسل کے لوگ آباد ہیں ۔ اسی گاؤں میں رہائش پزیر  ایک شخص رفعت کانتیکوف کی مالی اعانت سے مسجد کی تعمیر عمل میں آئی جو  اُن کی والدہ ’’صوفیہ‘‘ سے منسوب ہے۔ ۲۲؍اگست ۲۰۰۸ء کو مسجد کا باقاعدہ افتتاح عمل میں آیا تھا جس میں اُس وقت کے باشکورستان کے وزیراعظم ریل سربایف، تاتارستان کے وزیر اعظم رستم منیخانوف کے علاوہ دونوں علاقوں کے مفتیان ، مساجد کے سربراہان، ائمہ کرام اور انتظامیہ کے افراد نے شرکت کی تھی۔ کانتیوکوفکا کے ایک مصنوعی حوض کے ساحل پر واقع یہ مسجد سنگ مرمر سے بنائی گئی ہے اور آرائش موزیق اور سونے سے کی گئی ہے۔ مسجد کے مینار پر کلمہ طیبہ کی نقاشی کی گئی ہے۔ افتتاح کے موقع پر یہاں کے ایک محقق کا کہنا تھا کہ ’’صوفیہ‘‘ دُنیا کے ہندوستانی عجوبہ تاج محل کی یاد تازہ کرتی ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ تاج محل مرحومہ بیوی کی یاد میں محبت کی نشانی کے طور پر بنایا گیا تھا جبکہ یہ مسجد ایک ماں کے اعزاز میں اس کے شکرگزار بیٹے نے تعمیر کروائی ہے۔
4/5

صوفیہ مسجد، جمہوریہ باشکورستان (جس کی تعمیر ۲۰۰۸ء میں ہوئی تھی):جمہوریہ باشکورستان (یا باشقیرستان) کے ایک گاؤں کانتیوکوفکا کی زیرنظر خوبصورت مسجد کا نام صوفیہ مسجد ہے ۔ اس علاقے میں تاتار اور بشکر نسل کے لوگ آباد ہیں ۔ اسی گاؤں میں رہائش پزیر  ایک شخص رفعت کانتیکوف کی مالی اعانت سے مسجد کی تعمیر عمل میں آئی جو  اُن کی والدہ ’’صوفیہ‘‘ سے منسوب ہے۔ ۲۲؍اگست ۲۰۰۸ء کو مسجد کا باقاعدہ افتتاح عمل میں آیا تھا جس میں اُس وقت کے باشکورستان کے وزیراعظم ریل سربایف، تاتارستان کے وزیر اعظم رستم منیخانوف کے علاوہ دونوں علاقوں کے مفتیان ، مساجد کے سربراہان، ائمہ کرام اور انتظامیہ کے افراد نے شرکت کی تھی۔ کانتیوکوفکا کے ایک مصنوعی حوض کے ساحل پر واقع یہ مسجد سنگ مرمر سے بنائی گئی ہے اور آرائش موزیق اور سونے سے کی گئی ہے۔ مسجد کے مینار پر کلمہ طیبہ کی نقاشی کی گئی ہے۔ افتتاح کے موقع پر یہاں کے ایک محقق کا کہنا تھا کہ ’’صوفیہ‘‘ دُنیا کے ہندوستانی عجوبہ تاج محل کی یاد تازہ کرتی ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ تاج محل مرحومہ بیوی کی یاد میں محبت کی نشانی کے طور پر بنایا گیا تھا جبکہ یہ مسجد ایک ماں کے اعزاز میں اس کے شکرگزار بیٹے نے تعمیر کروائی ہے۔

X زاغان پاشا مسجد، بالکیسیر، ترکی (جس کی تعمیر ۱۴۶۱ء میں ہوئی تھی):شمال مغربی ترکی کے صوبہ بالکیسیر کی یہ تاریخی مسجد، جس کا نام زاغان پاشا مسجد ہے، بالکیسیر میں اس مقام پر تعمیر کی گئی ہے جہاں مصطفیٰ کمال اتاترک نے ترکی کی آزادی کے فوراً بعد۱۹۲۳ء میں اپنا  مشہور ’بالکیسیر خطبہ‘ دیا تھا۔ ۱۴۶۱ء میں ایک عثمانی فوجی کمانڈر اور البانیہ کے وزیر زاغان پاشا نے مسجد تعمیر کروائی تھی جو بالکیسیر کی سب سے بڑی مسجد ہے ۔۱۸۹۷ء میں مسجد کا کچھ حصہ منہدم ہوگیا تھا جسے ۱۹۰۸ء میں اُس وقت کے گورنر عمر علی بے نے دوبارہ تعمیر کروایا تھا۔ روایتی عثمانی طرز تعمیر کا شاہکار مسجد کا ایک مرکزی گنبد ہے جو اطراف کے کئی چھوٹے گنبدوں سے گھرا ہوا ہے جبکہ صرف ایک مینار ہے۔
5/5

زاغان پاشا مسجد، بالکیسیر، ترکی (جس کی تعمیر ۱۴۶۱ء میں ہوئی تھی):شمال مغربی ترکی کے صوبہ بالکیسیر کی یہ تاریخی مسجد، جس کا نام زاغان پاشا مسجد ہے، بالکیسیر میں اس مقام پر تعمیر کی گئی ہے جہاں مصطفیٰ کمال اتاترک نے ترکی کی آزادی کے فوراً بعد۱۹۲۳ء میں اپنا  مشہور ’بالکیسیر خطبہ‘ دیا تھا۔ ۱۴۶۱ء میں ایک عثمانی فوجی کمانڈر اور البانیہ کے وزیر زاغان پاشا نے مسجد تعمیر کروائی تھی جو بالکیسیر کی سب سے بڑی مسجد ہے ۔۱۸۹۷ء میں مسجد کا کچھ حصہ منہدم ہوگیا تھا جسے ۱۹۰۸ء میں اُس وقت کے گورنر عمر علی بے نے دوبارہ تعمیر کروایا تھا۔ روایتی عثمانی طرز تعمیر کا شاہکار مسجد کا ایک مرکزی گنبد ہے جو اطراف کے کئی چھوٹے گنبدوں سے گھرا ہوا ہے جبکہ صرف ایک مینار ہے۔

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK