کورونا بحران کے دوران مودی حکومت کے ذریعے بنائے گئے تین زرعی قوانین کیخلاف ملک بھر کے کسان احتجاج کر رہے ہیں جن میں بالخصوص پنجاب، ہریانہ، راجستھان، مغربی اتر پردیش اور ایم پی جیسے ریاستوں کے کسان شامل ہیں۔ کسانوں کی مانگ ہے کہ حکومت ان تینوں کالے قانون کو واپس لے اور ایم ایس پی کو قانونی شکل میں جاری رکھے۔ مودی حکومت کے کئی نمائندے کسان لیڈران سے ملاقات کر چکے ہیں لیکن اب تک کوئی حل نہیں نکلا ہے۔ مودی حکومت کے روہے سے محسوس ہو رہا ہے کہ وہ یہ قوانین واپس لینے کے موڈ میں نہیں ہے دوسری جانب کسانوں کا بھی کہنا ہے کہ جب تک حکومت یہ قوانین واپس نہیں لے گی احتجاج جاری ہے گا۔
کسانوں کی تحریک کی کچھ تصویری جھلکیاں۔ تصاویر : پی ٹی آئی
سنگھو بارڈر پر کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔ سینٹر کے بنائے ہوئے تین زرعی قوانین کیخلاف کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔ تصویر : پی ٹی آئی
دہلی، غازی آباد سرحد پر ایک چھوٹا بچہ گھٹکا کی مشق کر رہا ہے۔ مرکی کے بنائے ہوئے قانون کیخلاف دہلی سرحد پر کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔ تصویر : پی ٹی آئی
سنگھو بارڈر پر کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔ کسانوں نے دہلی چلو مارچ کا آغاز کر دیا ہے۔ کسانوں کی مانگ ہے کہ حکومت تینوں زرعی قانون واپس لے ۔ تصویر : پی ٹی آئی
دہلی، سنگھو بارڈر پر ایک کسان اخبار کا مطالعہ کرتے ہوئے۔ کسانوں نے گودی میڈیا کا بائیکاٹ کیا ہے۔ بی جے پی کے آئی ٹی سیل کے مقابلے میں کسانوں نے بھی اپنا آئی ٹی سیل بنا لیا ہے۔علاوہ ازیں کسانوں نے خود کا ایک اخبار بھی جاری کر دیا ہے۔ تصویر : پی ٹی آئی
مرکز کے تین زرعی قوانین کیخلاف سنگھو دہلی بارڈر پر تین ہفتوں سے کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔ اس قبل ایک ماہ سے زیادہ کسانوں نے اپنا احتجاج ریاستی سطح پر جاری رکھا تھا۔
تصویر : پی ٹی آئی
شمالی ہند کے زبردست ٹھند کے موسم میں کسانوں نے زرعی قانون کیخلاف احتجاج جاری رکھا ہے۔ اس طرح ٹینٹ کو کسانوں نے اپنا رہائش گاہ بنایا ہوا ہے
تصویر : پی ٹی آئی