غزہ جنگ: ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۴ء کو ایک سال مکمل، اہم واقعات ایک نظر میں
Updated: Oct 7, 2024, 7:00 AM IST | Aliya Sayyed
۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو غزہ (فلسطین) میں اسرائیل حماس جنگ کا آغاز ہوا تھا جسے ایک سال مکمل ہوگیا ہے۔ اس دوران صہیونی فوج نے غزہ کو ملبے میں تبدیل کر دیا ہے۔ یہاں کا ۶۰؍ فیصد سے زائد انفرااسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے۔ اس ایک سال میں دنیا بھر میں اسرائیل کی مخالفت کی گئی اور فلسطین کے حق میں آوازیں بلند کی گئیں مگر عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ پڑھئے غزہ جنگ کے اہم واقعات۔ تمام تصاویر: آئی این این، ایکس
X
1/14
شہریوں کی موت: اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں تقریباً ۴۲؍ ہزار فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔ فوت ہونے والوں میں نصف سے زائد بچے اور خواتین ہیں۔ مہلوکین میں ۲؍ ہزار سےزائد نومولود اور ۲؍ سال سے کم عمر کے بچے شامل ہیں۔ تاہم، برطانوی طبی جرنل لانسیٹ کے مطابق غزہ میں فوت ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ ہوسکتی ہے۔
X
2/14
اسکول اور تعلیم: پی بی ایس نیوز آر کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ میں ۵۶۰؍ اسکول مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں یا انہیں شدید نقصان پہنچا ہے۔ غزہ میں ۶؍ لاکھ ۲۵؍ ہزار بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ ’’مہر ‘‘کے مطابق ۱۰؍ ہزار سے زائد طلبہ اور ۴۰۰؍ سے زائد اساتذہ فوت ہوچکے ہیں۔
X
3/14
صحافیوں کی موت:انٹرنیشنل فیڈریشن آ ف جرنلسٹ (آئی ایف جے) کے مطابق اسرائیل نے تقریباً ۱۳۸؍ صحافیوں کا قتل کیا ہے جن میں سے ۱۲۸؍فلسطینی ، ایک شامی اور ۵؍ لبنانی صحافی بھی شامل ہیں۔
X
4/14
طبی کارکنان: بین الاقوامی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او )کے مطابق غزہ کے ہیلتھ کیئر سسٹم پر ۵۱۶؍ حملے کئے گئے ہیں جن میں ایک ہزار سے زائد طبی کارکنان ہلاک ہوئے ہیں۔ غزہ میں ۲۴؍ ہزار سے زائد افراد کو ’’زندگی بدل دینے والے زخم‘‘ لگے ہیں۔
X
5/14
فاقہ کشی کے سبب اموات: غزہ میں انسانی امداد کی ناکافی ترسیل ہونے کے سبب فاقہ کشی اور بھکمری بڑھی رہی ہیں۔ خطے میں ۲۰؍ ہزار سے زائد بچے فاقہ کشی کے علاج کیلئے اسپتالوں میں ہیں۔ شدید بھکمری کے نتیجے میں ۳۴؍ افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔ یو این آر ڈبلیو اے کے مطابق اگست سے اب تک ایک ملین سے زائد فلسطینیوں کو راشن موصول نہیں ہوا ہے۔
X
6/14
اسپتالوں کا حال: ڈبلیو ایچ او کے مطابق اسرائیلی بمباریوں اور زمینی حملوں میں ۱۱۳؍ ایمبولینس یا تو تباہ ہوچکی ہیں یا انہیں شدید نقصان پہنچا ہے۔ غزہ کے ۳۶؍ اسپتالوں میں سے صرف ۱۱؍ اسپتال ہی عارضی طورپر کام کر رہے ہیں جہاں ایندھن، ادویات اور دیگر بنیادی اشیاء کی سخت کمی ہے۔
X
7/14
مساجد، چرچ اور قبرستان: غزہ کی وزارت برائے مذہبی معاملات کے مطابق غزہ کی ۷۹؍ فیصد مساجد تباہ ہوچکی ہیں۔ اسرائیلی فوج نے غزہ کی ایک ہزار ۲۴۵؍ مساجد میں سے ۸۱۴؍ مساجد کو تباہ کر دیا ہے جبکہ دیگر ۱۴۸؍ کو شدیدنقصان پہنچا ہے۔ اسرائیلی حملوں میں ۳؍ چرچ بھی تباہ ہوئے ہیں جبکہ ۶۰؍ میں سے ۱۹؍ قبرستانوں کومنظم طریقے سے نشانہ بنایا گیا ہے۔
X
8/14
عمارتیں اور مکانات:اقوام متحدہ(یو این ) کے مطابق غزہ میں ۳؍ لاکھ ۷۰؍ ہزار سےزائد مکانوں کو نقصان پہنچا ہے۔ ۷؍ لاکھ ۹۰؍ ہزار گھر مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں۔ غزہ کی ۳۵؍ فیصد سے زائد عمارتیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئی ہیں۔ خطے کا ۶۰؍ فیصد سے زائد انفرا اسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے۔
X
9/14
فلسطینی خاندان: سرکاری اعدادوشمار کے مطابق غزہ کے ۹۰۲؍ خاندان اسرائیلی نسل کشی میں ختم ہوچکے ہیں۔ ایک ہزار ۳۶۴؍ خاندانوں کا صرف ایک شخص زندہ ہے۔ ۳؍ ہزار ۴۷۲؍ خاندان کے صرف ۲؍ افراد باقی ہیں۔
X
10/14
عالمی عدالت میں اسرائیل پر مقدمہ: ۲۹؍ دسمبر ۲۰۲۳ء کو جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ درج کیا تھا۔ اسرائیل نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔ یہ معاملہ اب بھی عدالت میں ہے جس میں جنوبی افریقہ کے ساتھ ۱۰؍ سے زائد ممالک شریک ہوگئے ہیں جن میں نکارگوا، بلجیم، کولمبیا، ترکی، لیبیا، مصر، مالدیپ، میکسیکو، آئرلینڈ، چلی، فلسطین اور اسپین کے نام قابل ذکر ہیں۔
X
11/14
عالمی عدالت کا حکم: ۲۴؍ مئی ۲۰۲۴ء کو عدالت نے اسرائیل کو حکم دیا کہ وہ جنوبی غزہ اور رفح میں فوری طور پر اپنا فوجی آپریشن بند کرے۔ جولائی میں عدالت نے فیصلہ سنایا کہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی قبضہ غیر قانونی ہے، اور اسے ختم کرنے کا حکم دیا۔عدالت نے یہ حکم بھی دیا کہ اسرائیل فلسطینی متاثرین کو معاوضہ فراہم کرے اور بے گھر فلسطینیوں کی واپسی کو آسان بنائے۔ تاہم، اسرائیل ہٹ دھرمی برقرار رکھتے ہوئے خطے پر کارروائی جاری رکھی ہے۔
X
12/14
فلسطین کا قیام: اقوام متحدہ کے ۱۹۳؍ میں سے ۱۴۶؍ ممالک نے فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی ہے۔ بیشتر ممالک دو ریاستی حل کے حق میں ہیں۔ متعدد ممالک نے فلسطین کو باضابطہ طور پر ایک ملک کی حیثیت سے قبول بھی کرلیا ہے۔
X
13/14
فلسطین کے حق میں مشہور شخصیات: غیر ملکی اور ملکی سطح پر اب تک کئی فنکاروں نے فلسطین کی حمایت میں آواز بلند کی ہے جن میں انجلینا جولی، بارک اوباما، برنی سینڈرز، لینا ہیڈی، دیا مرزا، سیلینا گومیز، اینڈریو ٹیٹ ، رض احمد، مارک روفالو، سوزن سارینڈن، جیجی حدید، بیلا حدید، ماہرہ خان، سورا بھاسکر، عاطف اسلم، ٹلڈا سونٹن، ملالہ یوسف زئی، جلال آل، گوہر خان، جمائما گولڈ اسمتھ اور سونم کپور کے نام قابل ذکر ہیں۔
X
14/14
اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی: ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے جنگ کی شروعات سے لے کر اب تک امریکہ نے اسرائیل کو ۱۵؍ ہزار بم اور ۵۷؍ ہزار ۱۵۵؍ ایم ایم کے توپ کےگولے فراہم کئے ہیں۔ امریکہ اسرائیل کو کئی ملین ڈالر کے فوجی ہتھیار فراہم کر چکا ہے۔ خیال رہے کہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی سپلائی کرنے والے ممالک میں جرمنی، فرانس، برطانیہ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک بھی شامل ہیں۔